Carrot Aur Vitamin D Ke Dekhiye Kamaal - Article No. 2336

Carrot Aur Vitamin D Ke Dekhiye Kamaal

گاجر اور وٹامن D کے دیکھئے کمال - تحریر نمبر 2336

یہ دونوں اینٹی کینسر جزو ہیں

بدھ 29 دسمبر 2021

امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق گاجر کھانے سے سینے کے سرطان کو ابتدائی مراحل ہی میں روکا جا سکتا ہے۔امریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ اور لینڈ و فلوریڈا کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق گاجر میں موجود Retinoic Acid کینسر روکنے کے علاوہ جلد کو بھی جوان بنا دیتا ہے۔اسے کم مقدار میں کھانے سے جلد کی جھریاں بھی دور ہوتی ہیں۔

رپورٹ کے مطاق Retinoic Acid چھاتی کے کینسر کا سبب بننے والے خلیات کو بگڑنے یا فساد سے روک دیتا ہے۔یہ منفی تبدیلی خلیات میں کینسر کے ابتدائی مرحلے میں واقع ہوتی ہے۔یہ بگاڑ دراصل کیمیائی تبدیلیوں اور اثرات کا نتیجہ ہوتا ہے،جس کی وجہ سے خلیات کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس ایسڈ کی وجہ سے کینسر کے خلیات پنپنے نہیں پاتے۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ بریسٹ کینسر بڑھنے نہیں پاتا۔

لیکن بعد کے مرحلے میں گاجر کا یہ اہم جزو بے اثر ثابت ہوتا ہے۔
اس رپورٹ کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ امریکی سائنسدانوں نے اس ایسڈ کے مانع سرطان یعنی اینٹی کینسر اثرات کا سبب بننے والے Gene کا بھی کھوج لگایا ہے۔اس مطالعے کے نگراں ساندرا کے مطابق مرض بڑھنے کی صورت میں یہ ایسڈ کینسر کے خلیوں اور رسولیوں کے خلاف بالکل بے اثر ثابت ہوتا ہے تاہم ساندرا کے مطابق اس مرحلے میں بعض دوائیں کھانے سے اس ایسڈ کی خاصیت اپنا اثر دکھاتی ہے۔
یہ دوائیں خون کے کینسر کے خلاف موثر ہونے کی وجہ سے کھائی جا رہی ہیں۔
بریسٹ کینسر کے خلاف اس تحقیقی ادارے کی ایک سالانہ رپورٹ میں وٹامن D کو کینسر روکنے کے لئے موثر قرار دیا گیا تھا۔کیلی فورنیا کے سائنسدانوں نے 1760 خواتین کے مطالعے کے بعد بتایا تھا کہ وٹامن D کھانے سے بھی خون میں اس کی سطح بڑھنے کے نتیجے میں چھاتی کے کینسر کے خطرے میں نمایاں کمی آ جاتی ہے۔

خون میں اس وٹامن کی فی ملی لیٹر 52 نینو گرام مقدار سے بریسٹ کینسر کے 50 فیصد امکانات کم ہو جاتے ہیں۔فی لیٹر خون میں اتنی مقدار میں وٹامن D کی سطح حاصل کرنے کے لئے روزانہ اس کے 400 بین الاقوامی یونٹ کھانے ہوں گے۔یہ مقدار 50 سے 70 سال کی خواتین کے لئے ضروری ہوتی ہے۔یہ بات ہمارے قارئین کے علم میں ہو گی کہ یہ وٹامن دھوپ کی بالائے بنفشی شعاعیں زیر جلد خوب تیار کرتی ہیں لیکن سرد علاقوں میں دھوپ کی کمی اور شدید سردی کی وجہ سے جلد کے اندر اس وٹامن کی تیاری کی رفتار سست پڑ جاتی ہے۔
اس لئے ایسے علاقوں میں اس وٹامن کی اضافی مقدار کھانا ضروری ہو جاتا ہے۔اس کے اہم غذائی ذریعوں میں مچھلی اور اس کا تیل شامل ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق روزانہ 800 سے 1000 یونٹ وٹامن D کھانا ضروری ہوتا ہے۔ایک معیاری کثیر الحیاتین یعنی سپلیمنٹ کیپسول میں 400 یونٹ شامل ہوتے ہیں مزید 400 کے لئے اضافی مقدار کا کھانا ضروری ہوتا ہے۔
گاجر
اس سبزی کے بارے میں اب تک آپ جان چکے ہیں کہ اس میں وٹامن A اور بیٹا کیروٹین کی وسیع تر مقدار موجود ہے۔
یہ آنتوں کے امراض اور متعدد انفیکشنز سے بچاتی ہے۔کینسر جیسے مہلک مرض میں گاجر کا استعمال اکسیر ہے۔
خیال رہے کہ کینسر تشخیص ہونے کے بعد گاجر کا استعمال سو فیصدی نتائج نہیں دیتا۔یہ سبزی معدے کے السر میں بھی کھانا مفید ہے۔گاجر میں فائبر کی قدرتی آمیزش آنتوں کے امراض سے بچاتی ہے عرصہ دراز سے بینائی بہتر بنانے کے لئے بزرگ اسے ٹوٹکے کے طور پر استعمال کرتے آ رہے ہیں۔گھروں میں جب بچے دانت نکالنے کی عمر کو پہنچتے ہیں تو انہیں کچی گاجر دھو کر تھما دی جاتی ہے وہ اسے چباتے جاتے ہیں اور اس طرح گاجر کا قدرتی عرق اور سفوف بچوں کی عمومی صحت اور مسوڑھوں کی مضبوطی کے لئے کارآمد ثابت ہوتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj