Dahi Ke Fawaid - Article No. 2478

Dahi Ke Fawaid

دہی کے فوائد - تحریر نمبر 2478

عمدہ اور بہترین دہی کا پہلا اور آخری وصف یہ ہے کہ بخوبی جما ہوا،ذائقہ میں مائل لذیذ اور مرغوب طبع ہوتا ہے

جمعرات 30 جون 2022

فائقہ اجمل
عمدہ اور بہترین دہی کا پہلا اور آخری وصف یہ ہے کہ بخوبی جما ہوا،ذائقہ میں مائل لذیذ اور مرغوب طبع ہوتا ہے دودھ جس دہی کا جمایا جائے اس کی حرارت 104 درجے ہونی چاہیے 104 درجے کی حرارت دہی کے لئے نہایت موزوں اور مناسب ہے اور جراثیم مفیدہ اس حرارت سے زائل اور ضائع نہیں ہوتے لیکن اس سے کم حرارت دہی جمانے کی منافی ہے کیونکہ جس طرح حرارت کی زیادتی اور شدت دہی جمانے والے جراثیم مفیدہ کو ہلاک کر ڈالتی ہے دہی کا جو مختلف اعضا پر اثر پڑتا ہے مندرجہ ذیل ہیں۔

دانت:
بعض اوقات مسوڑھوں میں رطوبات صفاویہ جمع ہو کر ان کو متورم کر دیتی ہیں اور دانت ہلنے اور درد کرنے لگ جاتے ہیں۔اس طرح بعض دانتوں کے چھلکے اُتر جاتے ہیں جس سے دانت بدنما ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس بارے میں دہی نہایت عمدہ اور موٴثر دوا ثابت ہوئی ہے۔دانتوں کی حفاظت اور انہیں ہلنے سے بچانے کے لئے دہی کا استعمال نہایت مفید ہے۔


دماغ:
دہی دماغ کے لئے اعلیٰ ترین مسکن غذا ہے سر کے گرم و خشک امراض میں عرق شیر،عرق گاجر وغیرہ جیسی مرکب دواؤں کی طرح فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔اور دہی کی بالائی سر پر ملنا باعث طیب مادے اور نیند آور ہے بے خوابی کو دور کرنے میں روغن کدو کے قائم مقام سمجھا جاتا ہے۔
آنکھ:
آنکھوں کے ان امراض میں جو گرمی اور خشکی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔
دہی کا استعمال نہایت ہی مفید ہے۔تندرستی کی حالت میں استعمال کرتے رہنے سے آنکھ دکھنے سے محفوظ رہتی ہے۔
غدود:
دہی سے لعاب پیدا کرنے والی گلٹیوں کے فعل پر اچھا اثر پڑتا ہے اور ان کے جسموں کو اصلی حالت پر قائم رکھتا ہے۔دہی منہ کا لعاب پیدا کرنے والی گلٹیوں کو مضبوط اور لعاب کے زیادہ مقدار میں پیدا کرنے کی وجہ سے ہضم غذا میں مدد کرتا ہے۔بدن کے دیگر غدود بھی اس سے یکساں طور پر مستفید اور طاقت حاصل کرتے ہیں۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj