Iodine Ki Kami Or Tadarak - Article No. 1604

Iodine Ki Kami Or Tadarak

آیوڈین کی کمی اور تدارک - تحریر نمبر 1604

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمارنعمتیں عطا کی ہیں ۔ان میں سب سے بڑی نعمت صحت ہے ،اس لیے کہ اگر صحت برقرار ہے تو باقی تمام نعمتوں سے بھی لطف اندوز وفیض یاب ہوا جا سکتا ہے ۔

منگل 25 جون 2019

شیخ عبدالحمید عابد
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمارنعمتیں عطا کی ہیں ۔ان میں سب سے بڑی نعمت صحت ہے ،اس لیے کہ اگر صحت برقرار ہے تو باقی تمام نعمتوں سے بھی لطف اندوز وفیض یاب ہوا جا سکتا ہے ۔اگر ہم انسانی صحت اور زندگی کے مختلف پہلوؤں پر غور کریں تویہ حقیقت سامنے آئے گی کہ بیشتر بیماریوں کی وجہ خود ہماری کوتاہی یا غلطی ہوتی ہے۔
چھوٹی بیماریوں ،مثلاً نزلے زکام وغیرہ سے لے کر بڑی بیماریوں مثلاً سرطان وہائی بلڈ پریشر سمیت تقریباً تمام بیماریوں کے اسباب میں ماحولیاتی اور بیرونی عوامل کے علاوہ خود ہماری غفلت اور کوتاہیوں کا بڑا دخل ہوتا ہے ۔پھر یہی غفلت اور کوتاہیاں جب بار بار کی جاتی ہیں تو وہ کسی نہ کسی بیماری کے روپ میں نمودار ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

بعض اوقات بیماری کے ظاہر ہونے میں اس قدر دیر ہو چکی ہوتی ہے کہ مریض ادویہ کے بجائے صرف دعاؤں کا محتاج رہ جاتاہے۔


انسانی جسم اللہ تعالیٰ کی سب سے خوب صورت اور پیچیدہ تخلیق ہے،جسے سمجھنے کا عمل جاری ہے اور جاری رہے گا۔ہمارے جسم کو اپنی نشوونما اور مجموعی صحت وتندرستی کے لیے کئی ایسے اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے ،جو بیرونی طورپر حاصل کر سکتا ہے ۔ان اجزاء کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی کمی بیشی یا عدم فراہمی سے جسمانی کارکردگی اور صلاحیت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
ایسے ہی اہم ترین اجزاء میں ایک اہم معدن”آیوڈین“بھی ہے ،جس کی نہایت معمولی مقدار کسی بھی فرد کے لیے کافی ہوتی ہے۔
آیوڈین کیا ہے؟
گزشہ چند برسوں سے آیوڈین کے بارے میں زیادہ سنا جارہا ہے ۔عام لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہو گا کہ آیوڈین آخر ہے کیا ؟آیوڈین دراصل زمین میں موجود قدرتی اجزاء میں سے ایک ہے۔
اگریہ اپنی قدرتی حالت میں موجود ہوتو زمین میں اُگنے والی فصلوں کے ذریعے انسان اسے حاصل کر سکتا ہے اور کرتا رہے گا،لیکن بد قسمتی سے اب یہ زمین میں موجود نہیں ،جس کی کئی وجوہ ہیں،مثلاً گلیشےئر کے کٹاؤ اور پگھلنے،بار بار سیلاب آنے اور مصنوعی طریقے سے زیادہ سے زیادہ فصلیں اُگانے سے آیوڈین زمین میں ختم ہو چکی ہے اور چوں کہ انسان زمین میں اُگنے والی اجناس پر ہی انحصار کرتا ہے ،اس لیے آیوڈین کی کمی کا شکار ہو گیا ہے ۔

ایک اندازے کے مطابق ایک فرد کے جسم میں آیوڈین کی روزانہ کی ضرورت تقریباً 50ملی گرام ہے ،تاہم اس اہم معدن کے ضمن میں یہ بات یاد رکھنے اور سمجھنے کی ہے کہ انسانی جسم میں ضرورت سے زیادہ آیوڈین ذخیرہ نہیں ہوتی اور اضافی مقدار پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے ۔چناں چہ جسم کو پھر اتنی ہی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ۔غذا میں آیوڈین کی کمی انسان کی صلاحیتوں پر خراب اثرات ڈالتی ہے ۔
انسانی جسم کو ٹھیک طرح سے کام کرنے کے لیے آیوڈین کی روزانہ ضرورت ہوتی ہے ،اس لیے ایسی غذا کھانی ضروری ہے ،جس میں آیوڈین شامل ہو۔
آیوڈین کی کمی سے بیماریاں
اس وقت دنیا میں تقریباً ایک ارب سے زیادہ افراد کو آیوڈین کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خطرات کا سامنا ہے ۔آیوڈین کی کمی سے کم وبیش پچاس بیماریاں لاحق ہوتی ہیں،مثلاً گلہڑ (GOITER)،یعنی غدئہ درقیہ(THYROID GLANG)کے بڑھ جانے کی وجہ سے گردن کے سامنے والے حصے میں سوجن،گونگاپن،بہرہ پن،پیدائشی معذوری اور ذہنی و جسمانی کمزوریاں وغیرہ ۔
اگر حاملہ عورت میں آیوڈین کی کمی ہوتو بچہ اس ضروری معدن سے محروم ہوجاتا ہے اور نتیجے میں دماغی اور جسمانی طور پر معذور ہوجاتا ہے ۔اگر ماں میں شدید کمی نہ ہوتو بچہ بظاہر تندرست نظر آتا ہے ،لیکن ذہنی طور پر کمزور ہوتا ہے اور عموماً کسرِذہانت(آئی کیو)کی سطح کم ہو جاتی ہے ،جس کے نتیجے میں کار کردگی کے لحاظ سے وہ اسکول میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ جاتا ہے۔
اگر آیوڈین کی کمی کو بروقت پورانہ کیا جائے تو بچہ جوں جوں بڑا ہو گا،اس کی جسمانی اور ذہنی حالت بگڑ تی جائے گی۔
آیوڈین کی کمی کے باعث کسرِ ذہانت کی سطح میں کمی قومی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے ،کیوں کہ انسان اپنی صلاحیتوں کا مکمل طور پر استعمال نہیں کر پاتا اور ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتا ہے ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ایک ارب 60کروڑ میں سے 65کروڑ50لاکھ افراد غدئہ درقیہ میں سوجن،یعنی گلہڑ کی بیماری میں مبتلا ہیں ۔
یہ بیماری آیوڈین کی کمی کی بدولت لاحق ہوتی ہے ۔گلہڑ میں گلے کے اردگرد ورم یا سوجن ہو جاتی ہے ،جو گلے کے غدے کے پھول جانے کی صورت میں پیدا ہوتی ہے ۔یہ غدہ ایک ہارمون خارج کرتا ہے ،جو انسانی ذہن کی نشوونما کے لیے اشد ضروری ہوتا ہے ۔جب اس غدے کو آیوڈین نہیں ملتی تو یہ مطلوبہ مقدار میں ہارمون بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کرتا ہے اور نتیجے میں پھول جاتاہے۔

آیوڈین کی کمی سے پیدا ہونے والے مسائل میں جسمانی صلاحیتوں میں کمی سر فہرست ہے ۔اس ضمن میں اہم بات جس کا عام طور پر خیال نہیں کیا جاتا،وہ ذہنی صلاحیتوں کا متاثر ہونا ہے ۔آیوڈین کی کمی سے عام آدمی کی ذہنی صلاحیتوں میں کمی ہو جاتی ہے اور بعدازاں یہ کمی دیگر مسائل کو جنم دینے کا سبب بنتی ہے ۔آیوڈین کی کمی سے انسانی جسم میں پیدا ہونے والے نقائص کی بدولت دنیا بھر میں تشویش ناک صورت حال پیدا ہوگئی ہے ۔
یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق 1990ء کی دہائی میں پیدا ہونے والے بچوں کی جسمانی نشوونما میں نقص پائے گئے۔ان بچوں پر کیے گئے تجربات سے معلوم ہوا کہ پیدائش سے قبل بہتر غذا کی عدم فراہمی کی بدولت ان بچوں میں نقائص پیدا ہوئے اور ان کا مرکزی اعصابی نظام تباہ ہو گیا۔
دس لاکھ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی کا ابتدائی دورمعمول کے مطابق نظر آیا،لیکن وہ بچے جو اسکول جانے کی عمر کو پہنچ چکے تھے،بصارت میں کمی کا شکار تھے،چند جزوی طور پر بہرے تھے،چند بھینگے پن کا شکار تھے،چند ہکلے پن میں مبتلا تھے،جب کہ چند بچوں کے مختلف اعضا میں نقائص پیدا ہو گئے تھے۔
اس طرح 50لاکھ بچوں کے والدین کو یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کے بچوں میں کس نوعیت کے نقائص موجود ہیں ۔آج وہ تمام بچے اپنی جسمانی نشوونما میں خرابی اور ذہنی پسماندگی کا شکار ہیں ،جن کی غذا میں آیوڈین کی کمی تھی۔
آیوڈین کی کمی اور اُس کا حصول
دنیا بھر میں کروڑوں افراد کسی نہ کسی صورت میں آیوڈین کی کمی کا شکار ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں بھی بے شمار افراد کی غذاؤں میں آیوڈین کی کمی پائی جاتی ہے ۔ماہرین غذا کے اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں 66فیصد،لاہور میں 87فیصد،اسلام آباد میں 76فیصد اور کوئٹہ میں64فیصد افراد آیوڈین کی کمی کاشکار ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک کے افراد اس وقت آیوڈین کی کمی میں مبتلا ہے ۔پاکستان میں شروع شروع میں یہ مسئلہ صرف شمالی علاقہ جات میں تھا،لیکن 1993ء کے ایک سروے کے مطابق پاکستان کے بڑے شہروں میں رہنے والوں میں بھی آیوڈین کی کمی پائی گئی ہے۔

اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے ایک آسان نسخہ تلاش کیا گیا کہ اگر غذا میں آیوڈین شامل نہ ہوتو آیوڈین حاصل کرنے کا دیر پا سستا اور سہل طریقہ یہ ہے کہ نمک میں آیوڈین کو شامل کر دیا جائے۔نمک چوں کہ ہر گھر میں استعمال کیا جاتا ہے ،لہٰذا آیوڈین ملے ہوئے نمک کی بدولت صنعتی ممالک میں صورت حال پر قابو پالیا گیا۔آیوڈین ملے نمک کا استعمال امریکا ،برطانیہ اور سوئٹرز لینڈ وغیرہ میں اب سے 80سا ل قبل شروع ہو چکا تھا۔چین میں ا س کا استعمال 1978ء میں شروع ہوا۔
آیوڈین کھانے کا عمل بنگلہ دیش ،بھارت اور ایران وغیرہ میں بھی شروع ہو چکا ہے ۔آیوڈین ملا نمک کھاناآیوڈین کی کمی سے پیدا ہونے والی تمام بیماریوں سے بچنے کا سب سے آسان،سستا اور موثر حل ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj