Jou Ki Ghaza - 100 Bimariyon Ka Wahid Elaaj - Article No. 2142

Jou Ki Ghaza - 100 Bimariyon Ka Wahid Elaaj

جو کی غذا 100 بیماریوں کا واحد علاج - تحریر نمبر 2142

کوئی اور جنس پچیس ہزار سے زائد اینٹی آکسیڈینٹس نہیں رکھتی

بدھ 28 اپریل 2021

گندم کی طرح جو بھی ایک جنس ہے۔خوردنی اجناس میں سے مکئی کے ساتھ ساتھ جو کے آٹے کو خوراک کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا جو کے آٹے کی غذائی اہمیت گندم کے آٹے کے برابر ہے؟اور کیا اسے گندم کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔کیا اسے گندم کے آٹے کے دستیاب نہ ہونے پر ہی استعمال کیا جانا چاہئے یا سارا سال استعمال کر سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر جو کی غذائی اہمیت کے متعلق آگاہی ہو جائے تو ہم نہ صرف جو کی غذا کو اپنی خوراک میں بطور سپلیمنٹ شامل کر لیں بلکہ اس کی افادیت کے پیش نظر جو کو اہم ترین جزو بھی بنا لیں گے۔جو کی غذا کئی ہزار برس پہلے سے متقیوں،پرہیز گاروں اور نبیوں کی پسندیدہ غذا رہی ہے خود نور مجسم،شفیع عالم اور محبوب دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مرغوب ترین غذا جو ہی تھی۔

(جاری ہے)

غارحرا میں جب قرآن پاک کی پہلی آیت کا نزول ہو رہا تھا تو اس لمحے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے اور اگر کوئی تیسری چیز وہاں موجود تھی تو وہ جو کی غذا تھی۔یعنی نہ ادھر چاول تھے نہ گندم،ذرا سوچئے کہ وہاں جو کیوں موجود تھی یقینا نبی آخر الزماں نے اسے خوردونوش کے لئے اس لئے منتخب کیا کیونکہ انہیں غورو فکر کرنا مقصود تھا۔

تاریخی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی آخر الزماں کے اہل خانہ میں سے جب کبھی بھی کوئی بیمار ہوتا تو حکم دیا جاتا کہ جو کے دلیے سے علاج کیا جائے۔ایک بار حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی شفایاب ہوئے تھے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بیٹھے کھجوریں کھا رہے تھے جب دو چار سے زیادہ کھجوریں کھا لیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا اور کہا کہ ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو لہٰذا کھجور زیادہ نہ کھاؤ کچھ توقف کے بعد انہیں ایک ڈش پیش کی گئی جو چقندر اور جو کی غذا پر مشتمل تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں سے کھاؤ یہ تمہارے لئے زیادہ فائدہ مند ہے۔اسی طرح کم و بیش 21 احادیث مبارکہ کا حوالہ جو کی غذا سے منسلک ہے۔ایک حدیث کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ 100 کے قریب بیماریوں کا علاج جو کی غذا میں پنہاں ہے۔
جو اصل میں کیا ہے؟
جو کے دانے میں پانی،نائٹروجن مرکبات،گوندھ،چینی اور چکنائی کی معمولی مقدار کے علاوہ 59 فیصد اسٹارچ ہوتا ہے جو خون کے اندر کولیسٹرول کو کم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور جو جسم کو فربہ نہیں ہونے دیتا یعنی جسم کو چست و اسمارٹ رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ جو میں تانبا موجود ہے جو بڑھتی عمر کے افراد میں جوڑوں کے درد کو ختم کرتا ہے۔پھر اس میں سیلینئم جیسا ایک ایسا دھاتی عنصر ہے جو انسان کو چھوٹی آنت کے کینسر سے تحفظ دیتا ہے۔اس میں فاسفورس بھی ہے جو ATP یعنی اڈینو ٹرائی فاسفیٹ کی صورت توانائی بہم پہنچاتا ہے۔یہ فائبر کا بنیادی عنصر بھی ہے جو آنتوں میں تیزی سے حرکت کرتا ہے اسی کی مدد سے خون ہر وقت تازہ اور شفاف رہتا ہے اور خون کے Clots نہیں بنتے۔
فائبر کے جسم کے اندر ہونے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ جسم سے Bile Acid کا اخراج کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس سے پتے میں پتھری ہونے کے چانسز کم ہو جاتے ہیں۔
جو کی غذا کی مختلف شکلیں
جو کے آٹے کی روٹی،دلیہ،جو کا پانی اور ستو وغیرہ کے لئے میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ حل پذیر ریشے یعنی Soluble Fiber کے اعلیٰ ترین ذرائع کے ساتھ ساتھ 22 مینٹی ایسڈز، 18 امینو ایسڈ موجود ہیں۔
ایک مخصوص امینو ایسڈ Lysine بھی موجود ہے جو قد بڑھانے میں پیش پیش رہتا ہے یعنی بڑھتے ہوئے بچوں کو جو کا دلیہ یا روٹی کھلائے جائے تو ان کا قد بڑھ سکتا ہے۔
جو کی غذا کے دیگر فوائد
یہ رنگ گورا کرتی ہے۔مردانہ وجاہت ابھارتی ہے۔یہ بھوک مٹاتی ہے اور پیاس بجھاتی ہے۔جسم کے موٹے فضلات کو توڑتی ہے۔ذہانت بڑھاتی اور غورو فکر کی سوچ کو تحریک دیتی ہے۔آواز کو دلکش اور سریلا کرتی ہے۔جس سماعت اور بصارت کو تقویت بخشتی ہے۔زہریلی رطوبتوں کا اثر زائل کرتی ہے۔موٹاپا دور کرتی ہے۔جسم کی چربی کو پگھلاتی اور خون کو شفاف تر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj