Kadu Mufeed Tareen Sabzi - Article No. 1645

Kadu Mufeed Tareen Sabzi

کدو۔مفید ترین سبزی - تحریر نمبر 1645

ج کے دور میں نت نئی بیماریوں کا لاحق ہونا اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ہماری غذائیں یا تو متوازن نہیں ہوتیں یا ہم اپنی کم علمی کی بنا پر متوازن غذاؤں کو جانتے ہی نہیں کہ متوازن غذائیں کون سی ہوتی ہیں۔

بدھ 7 اگست 2019

ظل ہما
آج کے دور میں نت نئی بیماریوں کا لاحق ہونا اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ہماری غذائیں یا تو متوازن نہیں ہوتیں یا ہم اپنی کم علمی کی بنا پر متوازن غذاؤں کو جانتے ہی نہیں کہ متوازن غذائیں کون سی ہوتی ہیں۔بعض سبزیاں اتنی مفید اور غذائیت سے بھر پور ہوتی ہیں کہ ان کے کھانے سے ہم اپنی صحت کو بر قرار رکھ سکتے ہیں۔ایسی سبزیوں میں ،جو بہت طبی افادیت کی حامل ہیں، کدو کا شمار بھی ہوتا ہے ۔

کدو کو ہم قدرت کا انمول تحفہ کہہ سکتے ہیں۔
بازار میں وافر مقدار میں ارزاں قیمت پر دستیاب یہ سبزی بے شمار خوبیوں سے مالا مال ہے اور قدرت کی مہر بانیوں کا شاہکار ہے ۔اس سے نہ صرف غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں،بلکہ کئی بیماریوں سے نجات بھی ملتی ہے۔غذائی اجزاء سے بھر پور اس سبزی کی کئی قسمیں ہیں،جن میں سے تین قسمیں بازار میں بہ آسانی ملتی ہیں ،مثلاً حلوا کدو،گھیا کدو اور گول کدو۔

(جاری ہے)


کدو کا خاندان
کدو کا تعلق پھلوں اور سبزیوں کے خاندان سے ہے۔اس خاندان میں خربوز ہ ،کھیرا ،توری اور کدو کی تمام اقسام شامل ہیں۔اسے لوکی کے نام سے بھی پکارا جاتاہے۔
کدوہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی مرغوب غذا تھی،جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت شوق سے کھاتے تھے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی ۔
کھانے میں جو کی روٹی اور شوربا پیش کیا۔شوربے میں کدو اور گوشت تھا۔میں نے دیکھا کہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیالے کے کناروں سے کدو کے ٹکڑے تلاش کرکے نکالتے اور تناول فرماتے۔اس دن سے میں نے کدو کے بغیر کھانا نہیں کھایا۔
مذکورہ واقعے سے کدو کی اہمیت کا اندازہ ہوتا اور یہ پتا چلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ غذاؤں میں کدو بھی شامل تھا۔
طبی لحاظ سے کدو کے بے شمار فوائد ہیں۔اولیائے کرام بھی کدو کو احتراماً بہت شوق سے کھایا کرتے تھے۔
کدو کی اقسام
کدو ایک عام سبزی ہے،جس کا رنگ باہر سے سبز اور اندر سے سفید ہوتا ہے۔اس کا مزاج سردتراور ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔کدو کو مختلف دالوں اور گوشت کے ساتھ اور اکثر اوقات سادہ ہی پکایا جاتا ہے۔کدو کی عام طور پر پانچ اقسام ہیں:جن میں حلواکدو،گول کدو،گھیا کدو،سرخ کدواور سفید کڑوا کدو شامل ہیں ،تاہم ان کے فوائد کم وبیش یکساں ہیں۔
موسم گرما کی اس سبزی سے تیار کردہ دہی کا رائتہ بھی بہت مزے دار ہوتاہے۔اس کا حلوا بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، تاہم کدو خریدتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ قدرے سفیدی مائل،تازہ اور شیریں ہو۔اس میں ریشے نہ پیدا ہو گئے ہوں اور نہ جسامت میں بہت بڑا یا بہت چھوٹا ہو۔کدو میں گوشت بنانے والے روغن اور معدنی نمکیات وافر مقدار میں ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ یہ بے حد طاقت ور سبزی ہے۔
کدو کے غذائی اجزاء
کدو میں کئی مفید اجزاء پائے جاتے ہیں۔اس میں کیلسیئم،پوٹاشیئم اور فولاد بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ حیاتین الف اورب(وٹامنز اے اور بی)بھی ہوتی ہیں۔کدو میں رطوبت 194ء فیصد،لحمیات(پروٹینز)20ء فیصد،چکنائی15ء فیصد،معدنی اجزاء50ء فیصد،ریشہ60ء فیصد اور نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ)52ء فیصد پائے جاتے ہیں۔

100گرام کدو میں12حرارے(کیلوریز)ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں 20گرام کیلسیئم،10ملی گرام فاسفورس،70ء گرام فولاد اور حیاتین ب مرکب(وٹامن ب کمپلیکس)بھی پائے جاتے ہیں۔کدو کی افادیت صرف اس بات سے معلوم ہوجاتی ہے کہ ایک پاؤ کدو کا سالن چپاتیوں کے ساتھ کھالینے سے جسم کو ایک وقت کی ضروری ومکمل غذا حاصل ہو جاتی ہے۔
کدو کے طبی فوائد
کدو غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ کئی امراض کا علاج بھی ہے۔
یہ پیاس بجھاتا ہے۔جگر کی گرمی ،صفرے(BILE)اور بے چینی کو دور کرتا ہے۔اس کے کھانے سے گھبراہٹ اور وحشت دور ہوتی ہے۔مریضوں کے لیے یہ بے حد مفید سبزی ہے۔صفراوی اور دموی مزاج لوگوں کے لیے بھی یہ فائدہ مند غذا ہے۔کدو صالح خون پیدا کرتا ہے۔اعضا کو توانائی بخشتا ہے۔تپ دق کے لیے اس سے بہتر کوئی غذا نہیں ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد اسے ہفتے میں تین چار دن کھاتے ہیں،ان کے جسم میں ایسی قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ تپ دق سے محفوظ رہتے ہیں۔
سرد مزاج افراد کے لیے نقصان دہ اور کچی حالت میں اس کا کھانا معدے اور آنتوں کے لیے مضر ہے۔اس کا تیل بھی نکالا جاتاہے ،جوروغن کدو کے نام سے مشہور ہے ۔یہ تیل دماغ کی خشکی دور کرنے کے لیے اکسیر ہے اور نیند آور بھی ہے۔
یرقان
صفراوی مادوں کی مقدار گھٹانے کی خوبی کی وجہ سے یرقان کے مریضوں کے لیے کدوبہت فائدہ مند سبزی ہے۔
کدو یا اس کے پھولوں کے پانی سے یر قان میں افاقہ ہوتا ہے۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کدو ایک عدد لے کر راکھ میں دبا کر اس کا بھرتا بنالیں اور اس کا پانی نچوڑ کر اس میں تھوڑی سی مصری ملا کر کھلائیں۔اسے کھانے سے جگر کی گرمی دور ہو جاتی ہے اوریرقان کے مریض کو آرام آجاتاہے۔
بخار
گرمی میں بخارکی شکایت اکثر ہو جاتی ہے۔جسم میں گرمی کی وجہ سے بخار ہو جاتا ہے اور نیند بھی نہیں آتی۔
اکثر لوگوں کے ہاتھ پاؤں میں سوزش کی شکایت بھی ہو جاتی ہے۔ایسی صورت میں کدو کو اُبال کر ٹھنڈا کرکے تھوڑا سانمک یا چینی چھڑک کر مریض کو کھلانے یا اس کا شور با پلانے سے ان شکایات کا ازالہ ہو جاتا ہے اور مریض کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
سر کا درد اور درد شقیقہ
سر کا درد دُور کرنے کے لیے کدو کا تازہ گودا حسب منشا کدوکش کرکے پیشانی پر لگائیں۔
تھوڑی دیر میں سر کا درد غائب ہو جائے گا۔درد شقیقہ ،یعنی سر کے آدھے درد سے چھٹکارا پانے کے لیے کدو کا پانی ناک میں ٹپکانے سے آرام آجاتا ہے۔قدرت نے کدو کے پانی میں بھی بڑی تاثیر رکھی ہے۔
گردے کا درد
گردے کے درد میں کدو کو کدو کش کرکے درد والی جگہ پر رکھنے سے درد سے نجات مل جاتی ہے۔کدو کھانے سے بھوک بڑھتی ہے اور وزن میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اس کا پانی پھنسیوں پر لگانے سے پھنسیاں سوکھ کر ختم ہو جاتی ہیں۔
بالوں کا گرنا
کدو کے بیجوں کا تیل سر کے بالوں کو گرنے سے روکتا ہے ۔یہ بال بڑھاتا اور انھیں مضبوط بھی کرتاہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj