Khatte Meethe Mazedar Jujube - Article No. 2649

Khatte Meethe Mazedar Jujube

کھٹے میٹھے مزیدار بیر - تحریر نمبر 2649

بیر کو بعض لوگ غریب کا سیب کہتے ہیں،جو کچھ زیادہ غلط بھی نہیں،کیونکہ یہ نسبتاً سستا اور ہر دل عزیز پھل ہے

بدھ 22 فروری 2023

بیر کو بعض لوگ غریب کا سیب کہتے ہیں،جو کچھ زیادہ غلط بھی نہیں،کیونکہ یہ نسبتاً سستا اور ہر دل عزیز پھل ہے۔بعض لوگوں کو یہ سیب سے زیادہ لذیذ معلوم ہوتا ہے۔بیر کی عام طور پر تین اقسام پائی جاتی ہیں:پیوندی بیر،تخمی بیر اور جنگلی بیر۔
پیوندی بیر
پیوندی بیر کو ”سیو بیری“ بھی کہا جاتا ہے۔یہ بیر بڑے اور خوش ذائقہ ہوتے ہیں۔
یہ اوپر سے سبز ہوتے ہیں اور ان کا گودا سفید ہوتا ہے۔اس بیر کی شکل لمبوتری اور لمبائی ایک سے دو انچ تک ہوتی ہے۔انھیں پیوندی بیر اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان بیروں کی قلم لگائی جاتی ہے۔اس کے پودے کو بیج کے ذریعے سے نہیں بویا جاتا۔
تخمی بیر
تخمی بیر کو ”کاٹھے بیر“ بھی کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کی شکل گول ہوتی ہے۔ان کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔

پیوندی کے مقابلے میں یہ بیر چھوٹے ہوتے ہیں۔ان کا ذائقہ کھٹ مٹھا ہوتا ہے۔انھیں تخمی اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ انھیں بیج بو کر حاصل کیا جاتا ہے۔
جنگلی بیر
تیسری قسم جنگلی ہے۔اسے ”جھڑ بیری“ یا ”کوکنی بیر“ بھی کہا جاتا ہے۔یہ بیر بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ان کا سائز مٹر کے دانوں کے برابر ہوتا ہے۔ان میں مٹھاس سے زیادہ ترشی ہوتی ہے۔
جھڑ بیری عام طور سے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔یہ جھاڑیاں خودرو ہوتی ہیں اور تقریباً پوری دنیا میں پائی جاتی ہیں۔ان جھاڑیوں پر پتے کم اور کانٹے زیادہ ہوتے ہیں۔ان جھاڑیوں کو بکریاں بڑے شوق سے کھاتی ہیں۔بیر میں کیلشیم،فاسفورس اور فولاد کے علاوہ حیاتین الف،ب اور ج (وٹامنز اے،بی اور سی) کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ان چیزوں کے علاوہ اس میں وہ گلوکوس بھی ہوتا ہے،جو جسم کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔

دست اور پیچش
بیر نظام ہضم کے لئے بہت مفید ہے۔اسے کھانے سے معدے اور آنتوں کی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔بیر کو بھون کر دست اور پیچش کی شکایت میں کھلاتے ہیں۔ان کے علاوہ جنگلی بیر کی جڑ 12 گرام اور کالی مرچ 7 عدد پانی میں پیس کر دن میں تین بار چٹانے سے پیچش اور مروڑ کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔سوکھے ہوئے بیر کھانے سے بھی دست بند ہو جاتے ہیں۔

آنتوں کے کیڑے
بعض اوقات بچوں اور بڑوں کی آنتوں میں کیڑے ہو جاتے ہیں،جن کی وجہ سے ان کی صحت خراب رہتی ہے۔ان کیڑوں کے لئے میٹھے بیروں کو کچل کر ان کا پانی 42 گرام سے 168 گرام تک کی مقدار میں پلانا مفید ہوتا ہے۔اس طرح کیڑے خارج ہو جاتے ہیں۔
خون کی صفائی
بیر کھانے سے خون صاف ہو جاتا ہے اور زہریلے مادے خارج ہو جاتے ہیں۔
روزانہ آٹھ دس بیر کھانے سے چہرے کے داغ دھبے دور ہو جاتے ہیں اور چہرہ سرخ اور تروتازہ رہتا ہے۔
ٹوٹی ہوئی ہڈی
بیر کی گٹھلی عام طور پر کھانے کے بعد پھینک دی جاتی ہے،لیکن قدرت نے اس بظاہر فالتو چیز میں بڑی خوبیاں رکھی ہیں۔یہ گٹھلی پیس کر ٹوٹی ہوئی ہڈی کے مقام پر لگانے سے ہڈی جڑ سکتی ہے۔اس کی گٹھلی عضلاتی چوٹ،یعنی گوشت کو متاثر کرنے والی چوٹ اور موچ میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔
اس کے لئے بیر کی گٹھلی کوٹ کر پانی میں اتنا جوش دیں کہ پانی گاڑھا ہو جائے۔اسے ٹوٹی ہوئی ہڈی اور عضلاتی چوٹ پر لگایا جا سکتا ہے۔
خراب زخم اور پھوڑے
پرانے زخم اور ایسے پھوڑے جو کسی طرح خشک نہ ہوتے ہوں،ان پر بیر کے درخت یا جھاڑی کی چھال کا سفوف لگانے سے یا پانی میں ملا کر لیپ کرنے سے بہت جلدی آرام آ جاتا ہے۔عام یا پیپ بھرے پھوڑوں کو جلدی پکانے کے لئے بیری کے پتے پیس کر گرم کر کے لیپ کرنے سے یہ پھوڑے جلدی پک جاتے ہیں اور ان کا گندا مواد آسانی سے نکل جاتا ہے۔

نکسیر پھوٹنا
اگر کسی فرد کی نکسیر پھوٹ گئی ہو تو بیری کے پتوں کو پیس کر کنپٹیوں پر لیپ کرنے سے آرام آ جاتا ہے۔
لمبے،مضبوط اور چمکیلے بال
بیری کے پتوں کو پانی میں اچھی طرح جوش دے کر اس پانی سے سر کے بال دھوئیں تو بال لمبے،مضبوط اور چمکیلے ہو جاتے ہیں اور سر کی خشکی جاتی رہتی ہے۔اگر بال گرتے ہوں تو اس جوشاندے سے دھونے سے بال گرنا بند ہو جاتے ہیں۔بواسیر کے مقام پر بیری کے درخت کی جڑ پانی میں پیس کر لیپ کرنا مفید ثابت ہوتا ہے۔اس کے علاوہ جڑ کو پیس کر جگر کے مقام پر لیپ کرنے سے بڑھا ہوا جگر کم ہو جاتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj