Khubani Umdah Lazeez Aur Sehat Bakhsh Phal - Article No. 2447

Khubani Umdah Lazeez Aur Sehat Bakhsh Phal

خوبانی عمدہ لذیذ اور صحت بخش پھل - تحریر نمبر 2447

قبض و تبخیر کے مرض میں مبتلا افراد کے لئے خوبانی محض پھل ہی نہیں بلکہ دوا بھی ہے یہ آئرن کی خصوصی رسد سے پُر ہونے کی وجہ سے خون کی کمی کی شکایت بھی دور کرتی ہے

منگل 24 مئی 2022

افشین حسین بلگرامی
آڑو کی ساخت کی حامل‘مگر آڑو کے عمومی سائز سے نسبتاً چھوٹے سائز میں دستیاب‘سبزی مائل زرد رنگت سے سنہری مائل سبز اور شفتالو رنگ میں دستیاب یہ مزیدار و رسیلا پھل بلاشبہ خوبانی ہی ہے جسے دیکھتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔خوبانی جسے انگریزی زبان میں ایپری کاٹ (Apricot) کہتے ہیں یہ دراصل نباتاتی خاندان روزاسی (Family Rosaceae) سے تعلق رکھنے والا پھل ہے۔
خوبانی کا نباتاتی نام Prunus Armeniacaہے۔خوبانی کا درخت تقریباً 6 میٹر لمبا یا 20 فٹ اونچا ہوتا ہے۔موسم بہار کے آغاز کے ساتھ ہی اس درخت پر سفید رنگت کے حامل انتہائی خوبصورت پھول کھلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ان گلوں کے درمیان گلابی رنگت کے حامل زردانے Stigma پر جمعے اپنی بہار دکھا رہے ہوتے ہیں اور تھوڑے عرصے بعد یہی گل غنچوں میں تبدیل ہوتے ہوئے ایک مکمل خوبانی کی تشکیل اختیار کر لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

خوبانی کی رنگت پکنے سے قبل کھلتی ہوئی سبزی مائل ہوتی ہے جو بتدریج سنہری مائل ہونے لگتی ہے۔ابتداء میں خوبانی کا ذائقہ (پکنے سے قبل) انتہائی ترش و کسیلا ہوتا ہے‘جو پکنے کے بعد شیریں اور رسیلا ہوتا چلا جاتا ہے لیکن خوبانی کی کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جو پکنے کے باوجود بھی ترشی مائل ذائقے کی حامل ہوتی ہیں۔خوبانی کا نرم‘رسیلا اور انتہائی شیریں گودا بہت ہی سخت بیج کے گرد لپٹا ہوتا ہے۔
یہ بیج آلو بخارے کے بیج سے ملتا ہوا ہوتا ہے‘لیکن ان بیجوں کی ایک مزیدار خوبی یہ ہے کہ جب ان بیجوں کو توڑا جائے تو ان میں سے بیج کا گودا ایک بادام کی صورت میں دستیاب ہوتا ہے جو کہ بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔
ایشیا کا آبائی پھل خوبانی اپنے منفرد و مزیدار ذائقے کی بناء پر ایشیا سے انگلینڈ جا پہنچا بعض غذائی مورخین کے مطابق برطانیہ میں خوبانی تیرہویں صدی میں جبکہ سکندر اعظم نے سولہویں صدی میں خوبانی یورپ میں متعارف کروائی‘خوبانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ یونانیوں کا پسندیدہ پھل تھا اور قدیم رومن باشندے خوبانی کو محبت کی دیوی وینس (Venus) سے منسوب کرتے تھے۔
اب دنیا بھر میں بشمول چائنا‘امریکہ‘افغانستان‘ایران‘عراق‘اسپین‘یونان‘نارتھ امریکہ‘ساؤتھ افریقہ‘ملائیشیا‘انڈیا اور پاکستان میں بڑے پیمانے پر خوبانی کے درخت موجود ہیں۔پاکستان کے شمالی علاقہ جات بالخصوص ہنزہ‘سوات اور کاغان وغیرہ خوبانی کی پیداوار کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔دنیا بھر میں پائی جانے والی خوبانیوں کی نسبت شمالی علاقہ جات میں پیدا ہونے والی خوبانیاں سائز میں قدرے بڑی اور ذائقے میں دیگر کے مقابلے میں زیادہ شیریں اور رسیلی ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ یہاں پیدا ہونے والی خوبانیوں کی عالمی منڈی میں بڑی مانگ ہے اور اس پھل کی تقریباً پوری کی پوری کھیپ مختلف ممالک کو ہر سال برآمد کر دی جاتی ہے اور یہاں کے مقامی لوگوں کو اس بہترین علاقائی پھل کو کھانے کا موقع شاذ ہی ملتا ہے یا پھر ایبٹ آباد و ہزارہ ڈویژن میں پیدا ہونے والی خوبانیاں مقامی منڈیوں میں فروخت کرنے کے لئے پیش کر دی جاتی ہیں جو ہنزہ و دیگر شمالی علاقہ جات میں پیدا ہونے والی خوبانیاں ایسی نفیس کوالٹی کی حامل تو نہیں ہوتیں‘البتہ ان کی کم قیمت اور وافر مقدار میں دستیابی کے پیشِ نظر یہاں کے لوگ انہیں بہ شوق استعمال کرتے ہیں۔

ٹراس اورنج (Tross Orange)‘جاپانی خوبانیاں‘چینی خوبانیاں‘مور پاک (Moor Pak)‘بریدا بریدیس (Breda Bredase)‘گولڈ کٹ (Gold Cut) اور ہنزہ وائلڈ ایپریکاٹ (Hunza's Wild Apricot) خوبانیوں کی عمدہ و بہترین اقسام میں شامل ہیں۔
تازی خوبانیوں کے ساتھ ساتھ خشک خوبانیاں بھی ایک بہترین و پسندیدہ میوے کی حیثیت سے خاص شہرت رکھتی ہیں۔ایک خاص عمل کے ذریعے تازی خوبانیوں کو خشک کر لیا جاتا ہے۔
خشک کی ہوئی یہ خوبانیاں کئی سالوں تک قابلِ استعمال حالت میں رکھی جا سکتی ہیں۔خشک کی ہوئی خوبانیوں کو ڈرائی فروٹ کے خاندان کے ایک شاہی رُکن کی حیثیت حاصل ہے۔دنیا بھر میں بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں ان خشک خوبانیوں کو خصوصی پکوانوں بشمول مغلیہ‘شاہی اور حیدرآبادی کھانوں کی تیاری میں ایک خاص جُز کی حیثیت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
خوبانی کا میٹھا‘خشکہ پلاؤ‘میوہ چاول‘خوبانی کا حلوہ اور متنجن وغیرہ کے نام اس سلسلے میں قابل ذکر ہیں۔اس کے علاوہ ایپریکاٹ جام‘جیلی‘شیکس‘کیک‘جوسز‘آئس کریم اور ٹافیاں وغیرہ بھی خوبانی کے ذائقوں میں آج کل بڑے پیمانے پر تیار کی جا رہی ہیں۔
قبض و تبخیر کے مرض میں مبتلا افراد کے لئے خوبانی محض پھل ہی نہیں بلکہ دوا بھی ہے۔
خوبانی میں آئرن کی بھی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ خون کی کمی کی شکایت دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔خوبانی کی تاثیر فرحت بخش و مسکن ہے یہ پیاس کی شدت‘بے چینی و گھبراہٹ دور کرنے اور فرد کو اعصابی سکون عطا کرنے والا ایک بہترین پھل ہے اسی لئے حکماء و غذائی ماہرین خوبانی کا استعمال خواتین کی مجموعی صحت کی بحالی و بہتری کے حوالے سے ناگزیر قرار دیتے ہیں۔

خوبانی میں فاسفورس اور کیلشیم کی بھی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ ہڈیوں کی صحت و مضبوطی کے لئے بہترین ہے اس لئے نوعمر لڑکیاں ہوں یا بڑی عمر کی خواتین خوبانی کے موسم میں کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ خوبانیاں کھائیں‘اگر زیادہ ممکن نہ ہو تو کم از کم 4-5 خوبانیاں تو روز کھائیں کیونکہ ایک عورت کی اچھی صحت پورے خاندان کی بہتر صحت و زندگی کے لئے ضروری ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj