Magnesium - Ziyadti Hi Nahi Kami Bhi Nuqsan Deh Ho Sakti Hai - Article No. 2639

Magnesium - Ziyadti Hi Nahi Kami Bhi Nuqsan Deh Ho Sakti Hai

میگنیشیم ۔ زیادتی ہی نہیں،کمی بھی نقصان دہ ہو سکتی ہے - تحریر نمبر 2639

”میگنیشیم“ ایک کیمیائی عُنصر ہے،جو ہمارے جسم کے کئی افعال کی کارکردگی کے لئے اہم گردانا جاتا ہے

بدھ 8 فروری 2023

پروفیسر ڈاکٹر سید امجد علی جعفری
”میگنیشیم“ ایک کیمیائی عُنصر ہے،جو ہمارے جسم کے کئی افعال کی کارکردگی کے لئے اہم گردانا جاتا ہے۔میگنیشیم،کیلشیم کے ساتھ مل کر جہاں اعصاب اور عضلات (مسلز) کی فعال کارکردگی کے لئے مفید ہے،وہیں یہ دونوں اجزاء ہڈیوں کی نشوونما میں حصہ لیتے ہیں اور انہیں مضبوط بناتے ہیں،جب کہ ہڈیوں کو ٹوٹنے،مہین ہونے،کھوکھلا ہونے سے بھی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
نیز،میگنیشیم آنکھ،جگر اور دل کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔میگنیشیم کا ایک کام خون میں شکر کی مقدار اور خون کا دباؤ متوازن رکھنا ہے۔پھر یہ غذا کو قابلِ ہضم اجزاء میں توڑ کر انہیں نظامِ انہضام میں قابل انجذاب بناتا ہے۔اس کے علاوہ نظامِ اعصاب میں پیغامات کی ترسیل سہل کرنے،غذا میں چربیلی اور دیگر لحمیات کی ترتیب سے آمیزش بنانے،عضلات متحرک رکھنے،لحمیات کی افزائش اور جین کی حفاظت جیسے کئی اہم افعال کی انجام دہی کے لئے بھی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ڈپریشن میں مبتلا مریضوں کے لئے میگنیشیم کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔اگر دردِ شقیقہ کے مریض میگنیشیم کا استعمال کریں،تو ان کے مرض میں 41 فیصد کمی واقع ہو جاتی ہے۔خواتین میں ہارمونل چینجر کے مسائل کا بھی بہترین علاج ہے۔علاوہ ازیں،دماغی صلاحیتوں اور توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔نیند بہتر آتی ہے۔وٹامن ڈی اور وٹامن کے کے انجذاب میں معاونت کرتا ہے۔
تشنج سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اگر جسم میں میگنیشیم کی کمی واقع ہو جائے،تو اس کی عمومی علامات میں اینزائٹی،ڈپریشن،تشنج،بلند فشارِ خون،ہارمونز کی خرابی،بے خوابی،توانائی کی کمی،وٹامن ڈی اور کے کی کمی دردِ شقیقہ،گردشِ خون سے متعلقہ امراضِ قلب،ذیابیطس ٹائپ ٹو،ہاضمہ کی سوزش،نظامِ تنفس کے مسائل،تھکاوٹ اور یادداشت کی کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ گردوں سے اس حد تک دھاتوں کا اخراج بڑھ جاتا ہے کہ علاج کی بھی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔میگنیشیم کی کمی سے جسم میں کیلشیم کی کمی بھی واقع ہو جاتی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ میگنیشیم کی زیادتی بھی سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔جیسا کہ اگر گردے میگنیشیم کی زائد مقدار یعنی فی یوم 350 ملی گرام کا اخراج نہ کر سکیں،تو اس سے پورا دن متلی محسوس ہوتی رہتی ہے۔
پتلے پاخانے کی شکایات ہو جاتی ہے۔اگر کسی فرد میں اس طرح کی علامات ظاہر ہوں،تو معالج سے رجوع کرنے سے قبل یہ ضرور دیکھ لیں کہ کہیں آپ کوئی ایسی دوا تو استعمال نہیں کر رہے،جس میں میگنیشیم زائد مقدار میں شامل ہو۔تاہم،شاذو نادر ہی میگنیشیم کی مقدار بڑھنے سے جسم میں زہر پھیلنے کی وجہ سے موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق ہر جنس کو اپنی عمر کے لحاظ سے میگنیشیم کا استعمال کرنا چاہیے۔
اس ضمن میں ایک عالمی پیمانہ تجویز کیا گیا ہے،جس کے مطابق 19 سے 30 سال کی عمر والی خواتین 310 ملی گرام اور اسی عمر کے مرد 400 ملی گرام فی یوم میگنیشیم استعمال کر سکتے ہیں۔30 سال سے زائد عمر کی خواتین کو 320 ملی گرام اور اسی عمر کے مردوں کو 420 ملی گرام میگنیشیم کی فی یوم ضرورت ہوتی ہے۔رہی بات بچوں کی،تو اس ضمن میں ماہرِ امراضِ اطفال سے رجوع کیا جائے،تاکہ بچے کی کیفیات و علامات کے مطابق فی یوم میگنیشیم کی مقدار تجویز کی جا سکے۔
تاہم،بہتر تو یہی ہے کہ ایسی غذائیں استعمال کی جائیں،جن میں قدرتی طور پر میگنیشیم پایا جاتا ہے۔مثلاً پالک،بادام،کاجو،مونگ پھلی،سیاہ سیم،گہرے رنگت کی چاکلیٹ،مونگ کی دال،سویابین،سفید چقندر،چھوٹی بند گوبھی،آلو بخارا،خوبانی،کھجور اور خام کیلا وغیرہ۔اگر ہم اپنے روزمرہ کے غذائی شیڈول میں درج بالا اشیاء کے استعمال میں کوتاہی برتیں گے،تو ظاہر سی بات ہے کہ میگنیشیم سپلیمنٹس کا سہارا لینا پڑے گا۔
خشک پھل،حلوہ کدو،سورج مکھی،السی،تربوز اور خربوزے کے بیجوں میں ریشے زائد پائے جاتے ہیں اور یہ اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہوتے ہیں،جو عمومی طور پر غذائیت کی کمی پوری کرتے ہیں۔واضح رہے،بیجوں کا ایک چوتھائی چائے کا کپ 63 ملی گرام اینٹی آکسیڈنٹ سے مالا مال ہوتا ہے،جس کا استعمال جسم میں صحت مند چربی بناتا ہے،دل کو صحت مند و توانا رکھتا ہے اور مذمن بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj