Mango... Fawaid Se Mala Maal Samar - Article No. 1592

Mango... Fawaid Se Mala Maal Samar

آم ۔فوائد سے مالامال ثمر - تحریر نمبر 1592

آم کھانے کا موسم پھر آگیا۔اپنے اپنے موسم میں ہر پھل خوب کھایا جاتا ہے،لیکن جس کثرت اور رغبت سے آم کھایا جاتا ہے

منگل 11 جون 2019

عمران سجاد
آم کھانے کا موسم پھر آگیا۔اپنے اپنے موسم میں ہر پھل خوب کھایا جاتا ہے،لیکن جس کثرت اور رغبت سے آم کھایا جاتا ہے ،دنیا کا شاید ہی کوئی پھل کھایا جاتا ہو۔پاکستان اور ہندوستان آم کا گھر کہلاتے ہیں۔بہترین آم اُسے سمجھاجاتا ہے ،جو بے حد شیریں اور بے ریشہ ہو۔آم موسم گرما کا معروف اور لذیذ ترین پھل ہے۔
اسے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے ۔یہ اپنے منفرد ذائقے اور لذت کی وجہ سے نہ صرف پاکستان اور ہندوستان ،بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے ۔یہ بچوں اور بڑوں کا سب سے پسندیدہ پھل ہے۔آم پرتو مرزاغالب اور علامہ اقبال بھی فدا تھے۔
کئی اقسام کے آم پاکستان میں کاشت کیے جاتے ہیں،مثلاً سرولی،لنگڑا،دسہری،انور رٹول،سندھڑی،چونسا،فجری ،سفیدہ، مالدا،فضلی،ثمر بہشت اور توتاپری وغیرہ۔

(جاری ہے)

آم کی طرح اور پھلوں کی شاید ہی اتنی اقسام ہوں۔آم خون صاف کرتا اور آنتوں ،مثانے،معدے،دل ،دماغ اور جگر کو قوی کرتا ہے۔یہ بھوک بڑھاتا ہے۔اسے کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے ۔پکا ہوا آم قلب کو تقویت دیتاہے۔
آم کی دو بڑی قسمیں ہیں:قلمی اور تخمی۔قلمی کو پیوندی بھی کہتے ہیں،جسے دو مختلف قسموں کی ٹہنیوں کو آپس میں ملا کر حاصل کیا جاتا ہے۔
اس قسم میں مٹھاس اور گودازیادہ ہوتا ہے ۔قلمی آم دیر ہضم اور ثقیل ہوتا ہے ،جب کہ تخمی آم زودہضم ہوتا ہے ۔یہ چونکہ صرف اپنی گٹھلی سے درخت بنتا ہے،اس لیے تخمی آم کہلاتا ہے۔تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی آم کو کاٹ کر کھایا جاتا ہے ۔پکا ہوا آم میٹھا ،نہایت لذیذ اور فرحت بخش ہوتا ہے اور ہر عمر کے افراد کے لیے مفید ہے۔کھٹا آم اتنا لذیذ اور مزے دار نہیں ہوتا ،لیکن اسے کھانے سے بھوک بڑھ جاتی ہے۔
یہ صفرے کی زیادتی کو ختم کرتا ہے ۔اس سے گردے اورمثانے کی پتھری ٹوٹ کر خارج ہوجاتی ہے۔کھٹا آم آنکھوں کے مرض شب کوری کو دُور کرنے میں بھی فائدہ مند ہے۔
آم میں گلوکوس اور حیاتین الف،ج(وٹامنز اے ،سی)زیادہ مقدار میں ہوتی ہیں۔آم میں لحمیات (پروٹینز)کم ہوتی ہیں،البتہ نشاستہ(کاربوہائڈریٹ)اور شکر کافی مقدار میں ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ اس میں فاسفورس ،فولاد،کیلسےئم اور پوٹاشےئم بھی پائے جاتے ہیں ،جس کے باعث یہ بہت توانائی بخش پھلوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔
آم میں حرارے(کیلوریز)کم ہوتے ہیں۔بیٹا کیروٹین اور نمکیات بھی آم میں پائے جاتے ہیں،جو صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ آم پھیپھڑوں ،ہڈیوں کے گودے،چھاتی،بڑی آنت اور غدئہ قدامیہ(پروسٹیٹ گلینڈ)کے سرطانوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
آم قبض کشا اور مقویِ باہ پھل ہے ۔اس کے پتوں میں ایک ایسا خاص قسم کا جزوپایاجاتا ہے ،جو مانع وائرس ہے اور داد کی بیماری دُور کرنے میں اکسیر ہے ۔
بواسیر کی شکایت دور کرنے کے لیے آم کی کچی کونپلوں کو جو شاندہ پینا مفید ہوتا ہے ۔یہ کونپلیں بواسیر کے خون کو روک دیتی ہیں ۔آم کے پتے،گوند،گٹھلی اور چھال ادویہ میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
اسہال کے خاتمے اور ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے مریض کو آم کے پتوں کا سفوف کھلا یا جاتا ہے ۔آم کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح کم ہو جاتی ہے ۔
روزانہ ایک دو آم کھانے سے ہاضمے کا نظام درست رہتا ہے ۔کچا آم گرمی،متلی ،قے دُور کرتا اور پیاس بجھاتا ہے ۔اسے کھانے سے لُو بھی نہیں لگتی،لیکن یہ آم زیادہ مقدار میں نہیں کھانا چاہیے۔
خون کی کمی میں مبتلا افراد کو روزانہ آم کھانے چاہییں اور آم کھانے کے بعد دودھ ضرور پینا چاہیے۔چند دنوں میں خون کی کمی جاتی رہے گی اور اُن کے چہروں کی زردی ختم ہو کر سُرخی جھلکنے لگے گی۔
خون کی خرابی کی شکایت میں،جب کہ جلدی شکایات بھی لاحق ہوں تو آم کھانے کے بعد لسی پینی چاہیے۔اس طرح جلدی تکالیف بہت جلد ختم ہو جاتی ہیں اور چہرے کا رنگ بھی نکھر جاتاہے۔
حاملہ خواتین کے لیے آم بہت فائدہ مند ہے۔اسے کھانے سے انھیں قبض نہیں ہوتا،بھوک خوب کھل کر لگتی ہے اور اُن کے ہاں صحت مند،خوب صورت اور توانا بچہ پیدا ہوتا ہے ۔جو خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہوں،انھیں آم ضرور کھانا چاہیے،اس سے دودھ زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔

آم کی چٹنی بہت لذیذ ہوتی ہے ۔اس میں لہسن شامل کرکے کھانے سے اختلاج قلب کی شکایت جاتی رہتی ہے ۔آ م کا اچار ہاضمے کو قوی کرتا ہے ،لیکن اسے مناسب مقدار میں ہی کھانا چاہیے۔آم کا مربّا بے حد فرحت بخش اور مقوی ہوتا ہے۔ اپنے ذائقے کی وجہ سے اسے بہت پسند کیا جاتا ہے ۔گرمی اور حبس کے دنوں میں اس کا کھانا مفید ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj