Nariyal Aur Uss Ka Mufeed Tail - Article No. 2449

Nariyal Aur Uss Ka Mufeed Tail

ناریل اور اُس کا مفید تیل - تحریر نمبر 2449

کھوپرے میں قدرتی طور پر شفا بخش خصوصیات پائی جاتی ہیں،اس لئے کہ اس میں مانع تکسید اجزاء (Antioxidants) ہوتے ہیں

جمعرات 26 مئی 2022

آفرین اعجاز
ناریل کے مغز کو کھوپرا کہتے ہیں۔اس میں تقریباً 5 فیصد لحمیات (پروٹینز)،36 فیصد چکنائی اور تقریباً 9 فیصد نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) ہوتے ہیں۔ناریل سری لنکا،مالا بار،بنگلہ دیش اور برما میں پیدا ہوتا ہے۔یہ جسم میں صالح خون پیدا کرتا ہے۔اس میں غذائیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ناریل جسم کو فربہ کرتا اور حرارت اصلی کو طاقت دیتا ہے۔
اگر اسے پسی ہوئی مصری کے ساتھ روزانہ نہار منہ ایک تولے کی مقدار میں کھایا جائے تو بینائی بہتر ہو جاتی ہے۔ناریل کے درخت کی تاڑی اگر حمل کے زمانے میں ہفتے میں دو تین دن عورت کو پلائی جائے تو بچہ خوبصورت پیدا ہوتا ہے۔کھوپرے میں قدرتی طور پر شفا بخش خصوصیات پائی جاتی ہیں،اس لئے کہ اس میں مانع تکسید اجزاء (Antioxidants) ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

کھوپرا کھانے سے جسم کی سوزش کم ہو جاتی ہے۔

ناریل ریشے (فائبر) سے بھرپور ایک مفید پھل ہے۔یہ بدہضمی اور تیزابیت کو روکنے میں معاونت کرتا ہے۔ناریل کا شمار غذائیت سے بھرپور پھلوں میں ہوتا ہے۔اسے کھانے سے آپ کو جلد بھوک نہیں لگتی۔ناریل کے تیل میں پکا ہوا کھانا تناول کرنے سے لبلبے اور جگر پر مثبت اثرات پڑتے ہیں اور اس طرح وہ بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں،لیکن یہ تیل بھی کم مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔

ناریل بخار اور ذیابیطس کے مرض میں لگنے والی پیاس بھی بجھا دیتا ہے۔اگر نکسیر کی شکایت ہو تو تھوڑا سا ناریل رات میں بھگونے اور صبح نہار منہ کھانے سے یہ شکایت دور ہو جاتی ہے۔فالج،لقوے،رعشے اور جوڑوں کے درد ورم میں ناریل کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔بالوں والے بھورے رنگ کے ناریل کی طرح سبز رنگ کے کچے ناریل کا پانی بھی بے حد مفید ہوتا ہے۔
بعض ماہرین صحت تو اسے دستیاب دودھ سے بھی زیادہ فائدہ مند قرار دیتے ہیں،اس لئے کہ اس میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے۔اس کے فائدے ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں:
دوسرے مشروبات کے مقابلے میں ناریل کا پانی زیادہ صحت بخش ہوتا ہے۔اس میں سوڈیم کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے،اس لئے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد اسے بلا خوف و خطر پی سکتے ہیں۔یہ پانی ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لے آتا ہے۔
ناریل کے پانی میں کیلسیئم،میگنیزیئم،پوٹاشیم اور فاسفورس جیسے مفید صحت اجزاء ہوتے ہیں۔ناریل کے تیل کی طرح اس کا پانی بھی ہڈیوں اور دانتوں کے لئے مفید ثابت ہو چکا ہے۔اسی طرح ناریل کے چھلکوں کے جوشاندے سے غرارے کرنے سے بھی دانت مضبوط ہو جاتے ہیں۔ناریل کے پانی میں حیاتین ب 1 (وٹامن بی 1)،یعنی تھایامن (Thiamin) پائی جاتی ہے،جو نہ صرف آنکھوں کی صحت کے لئے مفید ہے،بلکہ کالا موتیا (glaucoma) کی شدت کو بھی کم کر دیتی ہے۔
اضمحلال و افسردگی (ڈپریشن) میں مبتلا کوئی فرد اگر دن بھر میں صرف ایک پیالی ناریل کا پانی پیتا ہے تو اُس کی اضمحلال و افسردگی کا خاتمہ ہو جاتا ہے،اسی طرح ذہنی دباؤ (Stress) سے چھٹکارا دلانے میں بھی ناریل کا پانی بے حد سود مند ثابت ہو چکا ہے۔گرمی کے موسم میں ناریل کا صحت بخش پانی روزانہ پینا چاہیے،اس لئے کہ یہ یادداشت کو بھی بہتر کرتا ہے اور بے خوابی کو بھی دور کرتا ہے۔
ناریل کے پانی میں ایک کھانے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر پینے سے ہیضے کی شکایت جاتی رہتی ہے۔ناریل کا پانی دورانِ خون کو رواں رکھتا ہے۔اس کے علاوہ یہ غذائی نالی کی صفائی میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کھانسی اور دمے کی کیفیت میں ناریل کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔اس ضمن میں اپنے معالج سے بھی مشورہ کر لینا چاہیے۔بند چوٹ کی شکایت میں پسے ہوئے پرانے ناریل میں ایک چوتھائی مقدار ہلدی شامل کرکے اس کی پلٹس (Poultice) بنا کر اس کو گرم کرکے متاثرہ مقام پر ٹکور کرنے سے اندرونی درد اور سوجن کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
چاول کھانے کے بعد تھوڑا سا ناریل کھانے سے چاول جلد ہضم ہو جاتے ہیں۔ناریل مثانے اور گردے کی تکالیف دور کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ناریل کھانے کے فوراً بعد پانی نہیں پینا چاہیے،ورنہ گلا خراب ہو سکتا ہے۔یرقان کے مرض سے نجات حاصل کرنے میں بھی ناریل کا پانی سود مند ہے۔اگر کوئی فرد پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا ہو تو اُسے ناریل کھلانا اور اُس کا دودھ پلانا چاہیے،اس سے فائدہ ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں معالج سے مشورہ کرنا بھی بہتر ہوتا ہے۔جن لوگوں کے گردے میں پتھری ہو تو انھیں باقاعدگی سے ناریل کا پانی پینا چاہیے،اس لئے کہ یہ پانی پتھری خارج کرنے میں اعانت کرتا ہے۔ناریل کا پانی جسم میں مدافعتی قوت میں اضافہ کرتا ہے،چنانچہ جسم میں امراض کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے،یعنی مدافعتی قوت کا نظام مضبوط ہو جاتا ہے،لہٰذا امراض ناریل کا پانی پینے والے فرد سے دور ہی رہتے ہیں۔

ہم میں سے بہت سے افراد کو معلوم نہیں ہو گا کہ ناریل کا تیل استعمال کرنے سے جلد ملائم و شاداب رہتی ہے۔یہ صرف چہرے کی خشکی ہی دور نہیں کرتا،بلکہ اس کے استعمال سے جھریاں بھی ختم ہو جاتی ہیں۔جوانی میں لڑکوں اور لڑکیوں کے چہروں پر کیل مہاسے نکل آتے ہیں،جن سے چہرہ بدنما لگتا ہے اور بعض اوقات تکلیف بھی ہوتی ہے۔اگر کیل مہاسوں سے چھٹکارا پانا مقصود ہو تو ناریل کا تیل استعمال کیجیے،اس میں چربیلا تیزاب (Fatty Acid) ہوتا ہے،جس سے یہ شکایت دور ہو جاتی ہے۔
ناریل کے تیل میں موجود حیاتین ھ (وٹامن ای) جلن دور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ آپ کو صحت مند رکھتی ہے اور چربیلے غدود سے خارج ہونے والی رطوبت کو قابو میں رکھتی ہے۔خشک جلد والی خواتین کے لئے روز رات کو چہرے پر کریم لگانا ضروری ہوتا ہے۔وہ کریم کی جگہ ناریل کا تیل استعمال کر سکتی ہیں۔ناریل کے تیل سے بھی چہرے پر نمی رہتی ہے۔
ناریل کا تیل دانتوں کے لئے بھی مفید ہے۔
کھانے کے سوڈے میں ہم وزن ناریل کا تیل ملا کر لگدی (پیسٹ) بنا لیں اور اس سے دانت صاف کریں۔یہ لگدی آپ کے دانتوں کو خراب ہونے سے محفوظ رکھے گی۔کسی تقریب سے واپس آنے کے بعد میک اپ کو صاف کرنا خاصا دشوار ہوتا ہے۔ناریل کا تیل تین چار منٹ کے لئے چہرے پر لگائیں،پھر ٹشو پیپر سے صاف کر لیں،سارا میک اپ آسانی سے صاف ہو جائے گا۔چہرے کی روزانہ صفائی کے لئے بھی آپ ناریل کا تیل استعمال کر سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ ناریل کا تیل سر میں لگانے سے بال بڑھتے اور مضبوط ہو جاتے ہیں۔100 تولہ کھوپرے میں سے 30 سے 40 تولہ تک تیل نکلتا ہے۔یہ تیل سفید،میٹھا اور خوشبودار ہوتا ہے۔سری لنکا میں زیادہ تر ناریل کا تیل ہی کھانے پکانے میں استعمال کیا جاتا ہے اور وہ لوگ یہ تیل کھانے کے عادی ہیں۔ناریل کا تیل پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے۔اس تیل میں کھانے پکانے اور کھانے سے یادداشت بہتر ہو جاتی ہے،نسیان یعنی بھول چوک کی بیماری کی شدت ختم ہو جاتی ہے۔
اس کے علاوہ یہ تیل رعشے اور دماغ کی کئی بیماریوں کی روک تھام میں بھرپور اعانت کرتا ہے۔نیز ناریل کا تیل پیشاب کی نالی کے تعدیے (انفیکشن) کو دُور کرنے میں مدد دیتا ہے،کیونکہ اس میں قدرتی طور پر موجود ضدحیوی ادویہ (اینٹی بایوٹکس) پیشاب کی نالی کے بیکٹیریا ختم کر دیتی ہیں۔ایک اچھے چربیلے تیزاب کی طرح ناریل کا تیل آپ کے جوڑوں کو چکنائی فراہم کرتا ہے۔ناریل کا تیل اگر روزانہ پلکوں پر لگایا جائے تو وہ گھنی اور ملائم ہو جاتی ہیں۔ناریل کا تیل جسم کے جلے ہوئے حصے پر لگانے سے متاثرہ جگہ جلد مندمل ہو جاتی ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj