Papaya - Kayi Amraz Ki Sasti Dawa - Article No. 2108

Papaya - Kayi Amraz Ki Sasti Dawa

پپیتا کئی امراض کی سستی دوا - تحریر نمبر 2108

پپیتا معدے کے سیال کی کمی،مضر سیال کی زیادتی،بد ہضمی اور آنتوں کی خراش دور کرتا ہے

بدھ 17 مارچ 2021

قدرت نے انسان کے لئے پھلوں و سبزیوں کی شکل میں منفرد خوش ذائقہ غذائیں عطا کی ہیں۔ہر پھل و سبزی کا اپنا منفرد ذائقہ ہوتا ہے۔ انہی پھلوں و سبزیوں میں ایک ذائقہ دار پھل پپیتا بھی ہے۔پپیتا بطور غذا کھانے سے معدے اور آنتوں پر مفید اثرات ہوتے ہیں۔ایک حالیہ تحقیق کے مطابق پپیتا استعمال کرنے سے معدہ اور آنتیں مضبوط ہوتی ہیں۔پپیتا معدے کے سیال کی کمی،مضر سیال کی زیادتی،بد ہضمی اور آنتوں کی خراش دور کرتا ہے۔
پپیتے کے بیجوں کا رس تیزابیت اور خونی بواسیر میں مفید بتایا جاتا ہے۔پپیتا کئی فوائد کا حامل پھل ہے۔اس میں وافر مقدار میں مانع تکسیدی اجزاء،وٹامن بی،فولیٹ،پینٹو تھینک ایسڈ،معدنیات،کیلشیم،پوٹاشیم لائکوپین،میگنیشیم اور فائبر موجود ہیں۔ اس میں موجود مانع تکسیدی اجزاء میں تین اہم طاقتور مانع تکسیدی جز وٹامن سی،ای اور اے پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

پپیتے میں بہت کم کیلوریز ہوتی ہیں۔ 100 گرام پپیتے میں صرف تیس کیلوریز ہوتی ہیں اور چکنائی بھی نہیں ہوتی جبکہ دیگر غذائی اجزاء معدنیات اور وٹامنز بڑی مقدار میں ہوتے ہیں۔پپیتے میں بی کمپلیکس وٹامنز جیسے فولک ایسڈ،پائڈو کسن،رائیبو فلیون اور تھیامین بھی پائے جاتے ہیں جو غذائی تحلیل کے عمل کی فعالیت کے لئے ضروری ہیں۔پپیتے کے گودے میں ہی صرف غذائی اجزاء نہیں پائے جاتے ہیں بلکہ اس کے بیج اور چھلکوں میں بھی غذائیت ہوتی ہے۔
اس کے بیجوں اور چھلکوں میں قدرتی فینول سمیت فائٹو کیمیکلز ہوتے ہیں۔اسی طرح پپیتے میں ایک اہم کمپاؤنڈ ڈینیلون (Danielone) بھی ہوتا ہے جو پپیتے کو فنگس سے محفوظ رکھتا ہے۔پپیتے میں دو اہم خامرے پیپائن اور کیمو پیپائن بھی پائے جاتے ہیں۔ پپیتے میں شامل درج بالا تمام اجزاء باہم مل کر جسم کو توانائی فراہم کرنے کے ساتھ پٹھوں کے ٹشوز کی شکستگی دور کرتے ہیں اور جسم کی بہترین نشوونما میں مفید ہیں۔
پپیتا کئی امراض میں مفید ہے۔یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم سے پپیتے کے غذائی و طبی خواص کو مانا جاتا رہا ہے ۔حالیہ سائنسی تحقیقات نے بھی اس کے فوائد پر تصدیق کی ہے۔
زود ہضم پھل
پپیتا زود ہضم پھل ہے۔اس کا گودا نرم ہونے کی بنا پر با آسانی ہضم ہو جاتا ہے۔کھانے کے بعد پپیتا کھانے سے غذا اچھی طرح ہضم ہوتی ہے اور معدے میں تیزابیت اور بد ہضمی بھی نہیں ہوتی اور قبض بھی دور ہوتا ہے۔

پروٹین ہضم کرنے میں معاون
پپیتا دو اہم خامروں پیپائن اور کیمو پیپائن سے لبریز ہوتا ہے۔پروٹین معدے میں آسانی سے ہضم نہیں ہوتے۔یہ خامرے غذا کو ہضم کرنے میں معاونت فراہم کرنے کے ساتھ معدے میں پروٹین کو بھی اچھی طرح ہضم کرتے ہیں۔حالیہ تحقیق کے مطابق امینو ایسڈز،جسم میں مختلف کیمیائی عمل کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں اور ذہنی و جسمانی صحت میں مفید ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ انسانی جسم میں ہاضم خامرے کم بننے لگتے ہیں جس سے پروٹین کے ہضم ہونے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔نتیجہ کے طور پر معدے میں غیر حل شدہ پروٹین بڑھ جاتے ہیں، آنتوں میں جراثیم کی افزائش ہوتی ہے اور امینو ایسڈز کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔امینو ایسڈ کی کمی سے جسم میں ہونے والی اہم کیمیائی تبدیلیاں وقوع پذیر ہونا رک جاتی ہیں۔اس ضمن میں پپیتے کا استعمال مفید ہے۔
پپیتے میں موجود خامرے پھل کے پکنے کے عمل کے دوران اسے کیڑا وغیرہ لگنے سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
سرطان کے خلاف موثر ڈھال
کولون،جگر اور تمام جسمانی اعضاء و گلینڈز کے سرطان کے خلاف پپیتے کا استعمال مفید بتایا جاتا ہے پپیتے میں موجود فائبر،کینسر کی وجہ بننے والے زہریلے مادوں کو صحت مند خلیوں میں داخل ہونے سے روکتا ہے۔
پپیتے میں شامل دیگر اجزاء فولیٹ،وٹامن سی،بیٹا کیروٹین اور وٹامن ای مل کر کولون کینسر کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔پپیتے کا جوس کولون کا انفیکشن کم کرنے کے ساتھ جگر میں سرطان کے خلیوں کی افزائش بھی کنٹرول کرتا ہے۔کینسر کی تھراپی کے بعد بھی پپیتا کھانا فائدہ مند بتایا جاتا ہے۔اس کا خامرہ پیپائن،تھراپی کے منفی اثرات زائل کرنے میں مفید ہے۔
خصوصاً کیمو تھراپی یا تابکاری کے بعد غذا نگلنے میں مشکل ہونا اور حلق میں تکلیف رہنا،ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق پپیتا کھانے سے یہ شکایت دور ہو جاتی ہیں۔اس کے ساتھ پپیتا قوت مدافعت میں اضافہ کرکے جسم کو سرطان کے خلاف مزاحمت کرنے کے لئے نئی رسد بھی فراہم کرتا ہے۔
دل کی مضبوطی
پپیتے میں شامل غذائی اجزاء دل کی شریانوں میں خون کی گردش بہتر بنا کر نظام قلب کی مضبوطی کا باعث بنتے ہیں۔
پپیتے میں مانع تکسیدی جز کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو جسم میں کولیسٹرول کو مناسب سطح پر رکھ کر فالج ،ذیابیطس،دل کا دورہ و دیگر امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم کرتی ہے۔
اینٹی بائیوٹک کے اثرات میں کمی
اینٹی بائیوٹک ادویہ جسم پر منفی اثرات چھوڑ جاتی ہیں۔کئی ادویہ آنتوں میں موجود جسم کے لئے مفید جراثیم بھی ختم کر دیتی ہیں۔
اینٹی بائیوٹک دوائیں کھانے کے دوران یا بعد میں پپیتے کو کاٹ کر یا اس کا جوس بنا کر پینا مفید ہے۔پپیتا ان ادویہ کے منفی اثرات کو نہ صرف زائل کرتا ہے بلکہ آنتوں میں فائدہ مند جراثیم کی دوبارہ نمو بھی کرتا ہے۔
جلد پر استعمال
پپیتا جہاں بطور غذا صحت بخش ہے وہیں اس کا جلد پر استعمال بھی مفید ہے۔جلد کے کئی زخموں و نشانات وغیرہ پر پپیتے کا میش کیا ہوا گودے کا لیپ کرنا فائدہ مند ہے۔
جیسے جلد پر جلنے کا زخم،چاقو یا چھری سے لگ جانے والا کٹ یا گھاؤ،زہریلے جانور کے ڈنک یا کاٹے کے زخم وغیرہ پر فوری طور پر پپیتے کا لیپ کرنے سے انفیکشن نہیں پھیلتا اور زخم پر ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے،چہرے پر پڑ جانے والی جھریوں اور داغ دھبوں پر بھی پپیتے کا استعمال مفید بتایا جاتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے
پپیتے کے بیج پیٹ کے کیڑوں کو خارج کرنے کے لئے مفید ہیں۔
بیجوں میں موجود کیریسین (Caricin) نامی مادہ پیٹ اور آنتوں کے کیڑوں سے محفوظ رکھتا اور انہیں خارج کر دیتا ہے۔پپیتے کے پتوں میں موجود الکلائیڈ کارپین بھی پیٹ کے کیڑوں کا خاتمہ کرتا ہے۔
دیگر فوائد
پپیتے کے کئی فوائد ہیں اور مختلف تحقیقات کے ذریعے نئے فوائد بھی سامنے آرہے ہیں۔ایک جدید تحقیق کے مطابق گردے متاثر ہونے کی صورت میں پپیتے کے بیجوں کا نکالا ہوا رس کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔
باقاعدگی سے پپیتے کا بطور غذا استعمال جسم پر مفید اثرات دکھاتا ہے۔یہ جسمانی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے اور نزلہ و زکام اور بخار جیسے مسائل سے جسم کی حفاظت کرتا ہے۔متلی وقفے کی کیفیت اور اسہال میں بھی پپیتا کھانے سے مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
پپیتے کے استعمالات
پپیتا کچا اور پکا ہوا دونوں حالتوں میں بطور خاص کھانے کے ساتھ مختلف پکوانوں،ادویہ سازی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پکا ہوا پپیتا چھلکا اتار کر اور بیج نکال کر استعمال ہوتا ہے جبکہ کچا پپیتا زیادہ تر پیس کر ہی استعمال میں لایا جاتا ہے۔پپیتے کے بیجوں اور پتوں کو بھی کئی ادویہ کی تیاری میں شامل کیا جاتا ہے۔پپیتے کے تنے کی مدد سے رسی بھی بنائی جاتی ہے۔
دنیا میں پپیتے کے استعمال کے طریقے
دنیا کے مختلف خطوں میں کچاپپیتا اور میٹھا پپیتا مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتاہے۔
تھائی لینڈ کے باشندے اپنے کھانوں سلاد اور کری میں کچا پپیتا پکا کر اور کچا استعمال کرتے ہیں۔انڈونیشیا میں کچا پپیتا اور اس کے پتے ابال کر بطور سلاد کھایا جاتا ہے۔کچھ ملکوں میں پپیتے کے پتے پالک کی طرح پکا کر بھی بطور غذا پسند کیے جاتے ہیں اور اس کے پتوں سے قہوہ بنا کر ملیریا کے مریضوں کو پلایا جاتا ہے۔پپیتے کے کالے بیج خوردنی ہوتے ہیں ان کا ذائقہ تیز مسالہ دار ہوتا ہے۔
ان کو پیس کر سیاہ مرچوں کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
گوشت گلانے کے لئے
زمانہ قدیم سے کچے پپیتے کو گوشت گلانے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔اس میں شامل خامرہ پیپائن گوشت اور دیگر پروٹین کو نرم کرتا ہے ۔مارکیٹ میں اب گوشت گلانے کے لئے خاص طور پر کچا پپیتا پاؤڈر بھی دستیاب ہے۔
پپیتے کے مضر اثرات
کوئی بھی پھل ہو یا سبزی،اگر اس کا استعمال اعتدال میں رہ کر نہ کیا جائے تو بعض اوقات وہ کسی جسمانی عارضے کا سبب بھی بن جاتا ہے۔
اس لئے پپیتے کے استعمال میں بھی احتیاط ضروری ہے۔کچا پپیتا اکثر خواتین اپنے بالوں میں بطور ہیئر کنڈیشنز لگاتی ہیں۔پپیتے میں سیال مادہ پیپائن ہوتا ہے جو اگر زیادہ مقدار میں لگایا جائے تو جلن اور سوزش پیدا کرکے کسی جلدی مسئلے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔اس لئے بہتر ہے کہ اس کا استعمال کم مقدار میں ہی کیا جائے۔یہ سیال مادہ پیپائن رحم کے اعضاء کو بھی سیکٹرتا ہے اس لئے دوران حمل کچے پپیتے کے استعمال سے اسقاط حمل کا خطرہ ہو سکتا ہے۔پپیتا زیادہ کھانے سے کیروٹین میا(تلوؤں اور ہتھیلیوں کا زرد ہو جانا)کا مرض بھی لاحق ہو سکتا ہے کیونکہ پپیتے میں بیٹا کیروٹین پایا جاتا ہے جو کیروٹین میا کی اہم وجہ ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj