Qabz - Kayi Amraz Ki Wajah - Article No. 1628

Qabz - Kayi Amraz Ki Wajah

قبض !کئی امراض کی وجہ․․․․ - تحریر نمبر 1628

قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے ۔قبض کے لغوی معنی روکنا کے ہیں،طبی اصطلاح میں قبض سے مراد غذائی فضلہ کا جسم سے رُ ک رُک کر خارج ہونا یا بمشکل خارج ہونا ہے۔

منگل 23 جولائی 2019

قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے ۔قبض کے لغوی معنی روکنا کے ہیں،طبی اصطلاح میں قبض سے مراد غذائی فضلہ کا جسم سے رُ ک رُک کر خارج ہونا یا بمشکل خارج ہونا ہے۔
نظام انہضام
انتڑیوں کا نظام تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتاہے۔
1۔منہ، غذا کی نالی اورمعدہ۔
2۔چھوٹی آنت،یہ تقریباً بیس فٹ لمبی اور ڈیڑھ انچ موٹی ہوتی ہے۔


3۔بڑی آنت ،یہ تقریباً پانچ فٹ لمبی اور ڈیڑھ انچ موٹی ہوتی ہے۔
سب سے پہلے منہ میں دانتوں کی مدد سے غذا چبائی جاتی ہے ۔جو غذا کی نالی سے گزر کر معدے میں پہنچتی ہے ۔معدے کی اندرونی سطح ایک جھلی سے ڈھکی ہوتی ہے جو اپنے مخصوص خلیوں سے مختلف اقسام کے کیمیائی مادے خارج کرتی ہے۔اس لیے اس لعاب وار جھلی( Mucous Membrane)کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ مادے غذا کے لحمیات کو ہضم کرتے ہیں۔

معدے سے غذا چھوٹی آنت میں پہنچتی ہے جہاں غذا کا انہضام مکمل ہو جاتا ہے ۔چھوٹی آنت میں دوڑتی ہوئی خون کی نالیاں غذا کو جگر میں پہنچاتی ہیں۔چھوٹی آنت غذا میں سے وہ اجزاء چوس لیتی ہے جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔پھر غذائی فضلہ بڑی آنت میں منتقل ہو کر جسم سے خارج ہو جاتا ہے ۔عام حالات میں غذا پیٹ میں داخل ہونے کے بعد اڑتالیس گھنٹوں میں اپنا غذائی انہضام مکمل کرکے خارج ہو جاتی ہے ۔
ماہرین کے مطابق ایک دن میں فضلے کا اخراج تقریباً پینتیس سے 235 گرام ہونا عام ہے ۔اگر اس میں کمی بیشی ہو جائے تو قبض یا اسہال کے امراض انسان کو چمٹ جاتے ہیں۔
اگر غذا کا یہ فضلہ خارج نہ ہو اور بڑی آنت میں پڑا رہے تو کئی امراض پیدا ہو سکتے ہیں ۔مثلاً ضعف قلب،بلند فشار خون،دل کی گھبراہٹ،غشی،دل کی تیز دھڑکن ،سردرد،نزلہ زکام،ضعف دماغ،غنودگی ،تبخیر،تھکاوٹ ،ہر وقت ہلکا ہلکا بخار رہنا،آنکھ کان اور ناک کی بیماریاں،اپنڈکس (ورم زائدہ اعور)،گردوں اور جگر کی بیماریوں ،بواسیر ،بھوک کی کمی، درد شکم ،ورم جگر ،جوڑوں کا درد،یرقان ،خون کی کمی اور انتڑیوں اور پتہ میں پتھریاں وغیرہ وغیرہ۔
اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ قبض ام الامراض ہے۔
قبض کی اقسام
قبض اجابت کا بروقت نہ ہونا ہے ۔اس کی متعدد اقسام ہیں۔جن میں وقت پر بافر اغت اجابت کا نہ ہونا،سخت قسم کا براز خارج ہونا، دوتین دن تک اجابت کا نہ ہونا۔اجابت کے وقت دقت ہونا، وغیرہ شامل ہیں۔قبض نہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ چوبیس گھنٹے میں کم ازکم ایک بار اجابت بغیر دقت یا ادویہ کے وقت پر ہو جائے۔

قبض کا مرض تین نوعیت کا ہوتا ہے۔
1۔سہولت سے فضلے کا اخراج نہ ہونا۔
2۔ناکافی مقدارمیں فضلے کا اخراج۔
3۔غیر معمولی طور پر خشک اور سخت فضلے کا اخراج۔
قبض کی علامت
قبض کی صورت میں پیٹ میں گرانی اور طبیعت میں بے چینی ہوتی ہے ۔مزاج میں چڑ چڑا پن اور سستی ہوتی ہے ۔زبان کی جلد کا سوج کر سفید پڑجانا،منہ سے بدبو اوربد بو دار گیس خارج ہوتی ہے ۔
گاہے بگاہے سر میں درد اور اختلاج قلب(دل ڈوبنا)کی شکایت ہوتی ہے۔اعصابی کمزوری ،بھوک کم لگتی ہے۔بعض لوگوں میں کمر درد بھی ہوتا ہے ۔فضلات کے جمع رہنے سے ریاح پیدا ہوتے ہیں۔ بڑی آنت کے اندر غذائی اجزاء گلنے سڑنے سے بدبو دار سانس کی شکایت رہتی ہے۔
قبض کی وجوہات
قبض ہونے کے کئی اسباب ہیں۔بعض انفرادی ہوتے ہیں یعنی اجابت کو دبانا،اجابت کی خواہش ہونے پر غفلت کرنا وغیرہ ۔
شہروں میں رہنے والے لوگ عموماً ریشہ(فائبر)والی غذاؤں کا استعمال کم کرتے ہیں۔پھلوں سبزیوں کے بجائے مرغن تلی ہوئی غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔نقض تفدئیہ کے علاوہ بعض بری عادات بھی قبض کا سبب بنتی ہیں ۔چنانچہ جذبات بھی ہاضمے میں ایک گونہ اہمیت کے مالک ہیں۔غذائی اوقات میں بد نظمی سے بھی اجابت کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ بعض اوقات کچھ ادویہ کے استعمال سے اور بکثرت تمبا کو نوشی ،چائے نوشی کے استعمال سے بھی قبض رہنے لگتا ہے ۔
اس کے علاوہ آنتوں کی حرکت دودیہ کی سستی،اخراجی قوت کی کمی،آنتوں میں رطوبت کی کمی،ثقیل غذاؤں کا زیادہ استعمال ،آرام طلبی ،ورزش کا فقدان اور پانی کے کم استعمال سے بھی قبض کا مرض لاحق ہو جاتاہے۔
وٹامن بی کی کمی:مختلف طبی تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ قبض کے مریضوں میں وٹامنز کی کمی ہوتی ہے ۔وٹامن بی گندم اور اس سے بنی اشیاء میں زیادہ پایا جاتا ہے ۔
کیک،پیسٹری اور مٹھائی وغیرہ میں وٹامن بی نہیں ہوتا لہٰذا طبی معالجین قبض کے مریضوں کو ان سے پر ہیز کا مشورہ دیتے ہیں۔
رفع حاجت کی تحریک ۔روکنا:یہ بھی قبض ہوجانے کی اہم وجہ ہے۔کاروباری مصروفیت ،مہمان نوازی یا بازار میں خریدوفروخت کرتے ہوئے اچانک حاجت محسوس ہوتو اسے ملتوی کر دیا جاتا ہے لیکن بار بار ایسا کرنے سے بالآخر قبض لاحق ہو جاتاہے۔

بیٹھنے کا انداز:صحت کے اعتبار سے چوکی نما بیت الخلاء بہتر ہے ،اس کے استعمال سے گھٹنوں ،پیٹ اور ٹانگوں کے پٹھوں کی کارکردگی بہتر رہتی ہے ،مغرب کی تقلید میں اب کرسی نما (کموڈ)نصب کیے جاتے ہیں جو قبض میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔یہ درست ہے کہ گھٹنوں کی تکلیف میں مبتلا لوگوں کے لیے،جنہیں نیچے بیٹھنے میں مسئلہ درپیش ہو ،کرسی نماکموڈ باعث سہولت ہے لیکن تندرست افراد کو ایسا کموڈ استعمال کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

ورزش سے گریز:آج کے دور میں ہر شخص عجلت میں مبتلا ہے ،وہ وقت سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہے لیکن نفسانفسی کے اس ماحول میں وہ اپنی صحت نظر انداز کر رہا ہے ۔گھر سے سواری میں دفتر پہنچتا ،وہاں مسلسل بیٹھے بیٹھے کام کرنا اور گھر لوٹ آنا اکثر لوگوں کا معمول بن گیا ہے ۔پھر گھروں میں وہ ٹی وی کے آگے بیٹھے رہتے ہیں۔لوگوں نے اب ورزش اور چہل قدمی کے لیے وقت نکالنا چھوڑ دیا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ کئی بیماریاں ان پر حملہ آور ہو رہی ہیں۔لوہا دیر تک ایک جگہ پڑا رہے تو اسے زنگ لگ جاتا ہے ،یہی حال ہمارے جسم کا ہے سست رہنے سے پٹھے ڈھیلے ہو کر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں،انتڑیوں کے پٹھے بھی اپنا تناؤ کھوبیٹھے ہیں اور قبض لاحق ہو جاتاہے۔
غذا:قبض کی ایک بڑی وجہ ہماری غذائی عادات ہیں۔مناسب وقت پر مناسب غذا نہ کھانے سے معدے کی کار کردگی متاثر ہوتی ہے اور قبض کا آغاز ہو جاتا ہے ۔
بازار سے وقت بے وقت برگر،پیزااور دیگر مسالے دار غذائیں منگا کر کھائی جاتی ہیں۔ہم پھلوں اور سبزیوں سے دور بھاگتے ہیں۔
کئی خواتین وزن کم کرنے کے چکر میں غذا مناسب مقدار میں نہیں کھاتیں لہٰذا ایسے غذائی عناصر جسم میں نہیں پہنچتے جو قبض کشائی کی تاثیر رکھتے ہیں۔
قبض کا علاج
قبض کا اصل علاج تو یہ ہے کہ ابتدائی عمر سے ہی بچوں میں صحت مند عادات کا شعور پیدا کیا جائے یعنی وقت مقرر کر لیا جائے ۔
اس حوالے سے والدین پر اہم ذمہ داری ہے ۔قبض کشا ادویہ کا اصل مقصد وقتی آرام ہوتا ہے ۔مریض کو جو ذہنی وجسمانی عوارض لاحق ہوتے ہیں۔ان میں وقتی آرام ضروری ہوتا ہے۔لوگ آسان طریقہ سمجھ کر ان ادویہ کے عادی ہو جاتے ہیں۔دوسری ادویہ کی طرح ان کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں۔بعض اوقات آنتوں میں بل پڑنے سے اسہال ہو کر جسم میں پانی کم ہو جاتا ہے ۔اس طرح آنتوں کے ریشوں وعضلات کو نقصان ہوتا ہے۔
قبض کی ادویہ ہمیشہ معالج کے مشورہ سے لیں۔قبض کا علاج سب کے لیے ایک جیسا نہیں ہو سکتا۔
ابتدامیں اور ہلکے قبض اور حجم بڑھانے والی ادویہ مثلاً آٹے کی بھوسی وبغیر چھنا آٹا کھائیں۔غذا میں پھل سبزیاں ریشہ سمیت ،ساگ پات،شلجم ،گھیاتوری،ٹینڈا ،کدو ،کریلا کھائیں۔اسپغول چھلکا دو چمچ نیم گرم دودھ میں ملا کر رات سونے سے قبل استعمال کریں۔

اگر آنتوں میں حرکت دودیہ سست ہوتو ”ترپھلہ“اور ہڑڑسیاہ کا مربہ استعمال مفید ہے۔
آنتوں کی حرکت چست رکھنے کے لیے روزانہ ریشہ 26گرام غذا میں استعمال کریں اور آٹھ دس گلاس پانی پی لیں۔
ورزش بھی قبض میں مفید ہے ۔ورزش سے اعصاب کو طاقت ملتی ہے،غذا کے اخراج کا عمل تیز ہوتا ہے اور آنتوں کو حرکت و تحریک ملتی ہے۔
رات کھانے کے کم از کم دو گھنٹے بعد سوئیں۔
آنتوں میں خراش پیدا کرنے اور فضلے کو نرم کرنے والی ادویہ کا استعمال ہمیشہ معالج کے مشورے سے کریں۔
آنتوں کی خشکی کی صورت میں گلقند،اسپغول،روغن بادام اور روغن زیتون کا استعمال مفید ہے۔طب مشرقی میں ہڑڑ،سقمونیا ،ہلیلہ کا صدیوں سے قبض کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔اب تو مغرب میں بھی ان سے ادویہ بن چکی ہیں۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj