Rasbhari Khatta Meetha Rasila Phal - Article No. 2655

Rasbhari Khatta Meetha Rasila Phal

رس بھری کھٹا میٹھا رسیلا پھل - تحریر نمبر 2655

یہ ایسا ذائقہ دار اور ہلکا ترش‘شیریں پھل ہے جو غذائیت کے ساتھ بے شمار طبی خواص بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے

جمعرات 2 مارچ 2023

عاتکہ ملک
پھل قدرت کا انمول تحفہ ہیں ان میں وہ تمام غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم کی کارکردگی کو فعال بناتے ہیں اور اسے صحت مند رکھنے کے لئے ضروری ہیں یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر‘حکماء اطباء وغیرہ روزمرہ کے معمول میں پھلوں کے استعمال کا مشورہ دیتے آئے ہیں۔قدرت نے انسان کے لئے کئی اقسام کے پھل پیدا کیے ہیں جن میں غذائیت کا خزانہ موجود ہے اور جسمانی بیماریوں کے خلاف شفاء بخش خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔

ایسا ہی ایک پھل رس بھری بھی ہے یہ دیکھنے میں تو چھوٹا‘گول سا ہے مگر کھانے میں ذائقہ دار اور غذائیت کا حامل ہوتا ہے۔رس بھری کا تعلق ٹماٹر کے خاندان سے ہے اس کا رنگ زرد‘اورنج‘سیاہ اور سرخ مائل ہوتا ہے ٹماٹر کی طرح اس کے گودے میں بھی چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

رس بھری شیریں اور ہلکا ترش‘ذائقہ دار پھل ہے۔رس بھری کا سائنسی نام فیزیلیس پیرووائنا (Physalis Peruviana) ہے جبکہ اس کے دیگر نام بھی ہیں جیسے کیپ گوزبیری‘گولڈن بیری‘جائنٹ گراؤنڈ چیری وغیرہ‘مشرقی انڈیا میں اسے مٹھاس کی وجہ سے میٹھا گوشت (Sweet Meat) رس گلہ اور رس جامن بھی کہتے ہیں۔

قدرت نے ہر پھل کی حفاظت کا فطری طریقہ رکھا ہے اسی طرح رس بھری کے پھل کی حفاظت کے لئے بھی قدرتی طور پر اس پر ایک خول موجود ہوتا ہے جو ابتداء میں چھوٹا ہوتا ہے جیسے پھل پکتا ہے۔یہ خول بھی ساتھ نمو پا کر پورے پھل کو غلاف کی مانند ڈھانک لیتا ہے۔یہ خول رس بھری کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے اس لئے ریسٹورنٹس وغیرہ میں بھی میٹھی ڈشز کی گارنشنگ کے لئے رس بھری کو بطورِ خاص استعمال کیا جاتا ہے۔

رس بھری کی بطور پھل استعمال کی تاریخ بہت قدیم ہے ماہر آثار قدیمہ کے مطابق ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ غار میں رہنے والے انسان شکار کے ساتھ رس بھری بھی شوق سے کھاتے تھے اگرچہ یونانیوں نے پہلی صدی قبل مسیح میں رس بھری کو دریافت کیا مگر چوتھی صدی بعد از مسیح میں رومیوں نے رس بھری کو سب سے پہلے کاشت کیا اور وہیں سے رس بھری پورے یورپ میں کاشت کی جانے لگی۔
برطانیہ میں 18 صدی میں رس بھری کی بہترین کاشت اور اسے محفوظ رکھنے کے طریقے متعارف کروائے گئے اور برطانیہ سے اسے امریکہ برآمد کیا جانے لگا۔امریکہ میں اُس وقت بلیک رس بھری کاشت کی جاتی تھی مگر اس کی نسبت امریکی باشندے برطانیہ سے برآمد کی جانے والی سرخ اور رسیلی رس بھری کو زیادہ پسند کرتے تھے۔رس بھری زیادہ تر منطقہ حارہ‘نیم منطقہ حارہ اور معتدل علاقوں میں کاشت ہوتی ہے۔
اس وقت روس‘پولینڈ‘یوگوسلاویہ‘جرمنی‘چلی‘امریکہ‘انگلستان‘آسٹریلیا‘چینی اور بھارت رس بھری کے اہم برآمد کنندہ ممالک ہیں۔
رس بھری کے طبی فوائد
رس بھری کا پھل بے شمار غذائی اجزاء سے لبریز ہوتا ہے انہی غذائی اجزاء کی بدولت اس پھل میں کئی بیماریوں کے خلاف مدافعت کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے کئی سائنسی تحقیقات کے مطابق رس بھری میں موجود پولی فینول اور کیروٹینوئڈز جز دفع سوزش اور مانع تکسیدی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔
اسی طرح رس بھری میں وٹامن C‘A اور E کی وافر مقدار میں موجودگی جسم کی مجموعی صحت کے لئے مفید ہے خصوصاً وٹامن C جسم میں امراض قلب اور دیگر مضر جراثیموں کے خلاف جسمانی مدافعتی نظام میں فعالیت پیدا کرنے کے ساتھ آزاد اصلیوں کو غیر موٴثر بناتا ہے۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ رس بھری کھانے سے جسم میں سرطان کو پنپنے سے روکا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں فینولک فلیوونوائڈ ہوتا ہے جو جسم میں رسولیاں‘اندرونی سوزش نہیں ہونے دیتا نیز دیگر اعصابی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
ایک اور دلچسپ تحقیق کے مطابق رس بھری کھانے سے آپ بڑھاپے کے عمل کو سست کر سکتے ہیں کیونکہ یہ جلد پر جھریاں نمودار کرنے والے عوامل کی کارکردگی کو سست بنا دیتی ہے۔اس لئے اگر آپ تادیر جواں رہنا چاہتی ہیں تو رس بھری کھائیں۔رس بھری میں صحت کے لئے اکسیر کمپاؤنڈز بھی مناسب مقدار میں پائے جاتے ہیں جیسے میگنیشیم‘آئرن‘کوپر‘میگنیز وغیرہ یہ جسم میں سرخ خلیوں میں اضافہ کر کے خون میں سرخ ذرات کی کمی دور کرتے ہیں اور دیگر کمپاؤنڈز وٹامن B کمپلیکس گروپ‘وٹامن K‘نیاسین‘ریبوفلیون اور فولک ایسڈ کاربوہائیڈریٹس‘پروٹین اور چکنائی کو ہاضم بناتے ہیں۔
رس بھری کے استعمال سے بلند فشار خون بھی کنٹرول ہو جاتا ہے کیونکہ اس میں سوڈیم کم مقدار میں ہوتا ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھتا نہیں ہے اور پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بلڈ پریشر کو متوازن رکھتا ہے۔ذیابیطس کے مریضوں کو بھی رس بھری کا استعمال کرنا چاہیے۔اس میں چینی کا متبادل جز ایکسی لیٹول پایا جاتا ہے یہ 95 کیلوریز پر مشتمل 1 چائے کا چمچہ چینی کے برابر ہوتا ہے۔
رس بھری دنیا کے کئی حصوں میں ملیریا‘ہیپاٹائٹس‘دمہ‘سوزش جلد‘گنٹھیا وغیرہ کے خلاف بھی بطور دوا استعمال کی جاتی ہے۔
رس بھری محفوظ رکھنے اور خریدتے وقت چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے
رس بھری خوش ذائقہ اور رسیلی ہوتی ہیں مگر یہ جلد خراب ہو جاتی ہیں انہیں زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنے کے لئے چند احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے۔
سب سے پہلے تو رس بھری خریدتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ یہ تازی اور گہری رنگت کی حامل ہوں کیونکہ ہلکے رنگ کی رس بھری بے ذائقہ ہونے کے ساتھ مٹھاس سے بھی محروم ہوتی ہے۔اس لئے ہمیشہ سرخ‘گولڈن اور سیاہ رس بھری ہی منتخب کریں۔خریدتے وقت یہ بھی دھیان رکھنا چاہیے کہ رس بھری نرم نہیں‘سخت سی ہو اور اس پر داغ دھبے موجود ہوں۔اگر رس بھری کو درست طریقے پر محفوظ رکھا جائے تو ایک سال تک بھی اسے قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے لمبے عرصے تک رس بھری محفوظ رکھنے کے لئے انہیں پریشر سنک اسپریئر Pressure Sink Sprayer کی مدد سے اس طرح دھوئیں کہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے پھر پیپر ٹاول سے رس بھریاں خشک کر کے پلیٹ میں پھیلا کر پلاسٹک شیٹ سے ڈھک دیں اور فریزر میں 6-8 گھنٹے رکھیں۔
فریزر سے نکال کر رس بھریاں پلاسٹک کی تھیلی میں ڈال کر لیموں کا رس چھڑک دیں اور اچھی طرح تھیلی کا منہ بند کر کے دوبارہ فریزر میں رکھیں۔یہ طریقہ رس بھری کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj