Sardi Aa Gayi - Machli Khayye - Article No. 2006

Sardi Aa Gayi - Machli Khayye

سردی آگئی،مچھلی کھائیے - تحریر نمبر 2006

اچھی صحت،جسمانی،چستی اور امراض سے موٴثر دفاع کے لئے ہر فرد کو ہفتے میں دو تین دن مچھلی کھانی چاہیے

ہفتہ 14 نومبر 2020

نسرین شاہین
اللہ تعالیٰ نے صحت برقرار رکھنے کے لئے غذائیت سے بھرپور بے شمار اشیاء پیدا کی ہیں،جن سے ہمیں وہ تمام ضروری غذائی اجزاء حاصل ہو جاتے ہیں،جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔مچھلی بھی غذائیت کا منبع ہے،جس میں پروٹین(لحمیہ)اور وٹامنز(حیاتین)کے علاوہ منرلز(معدنیات)کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔اس اہم غذا کو کھانے سے ہمیں کئی ضروری غذائی اجزاء فوراً حاصل ہو جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ غذائی ماہرین مچھلی کو مفید ترین غذا قرار دیتے ہیں۔مچھلی کا گوشت بہت فائدہ مند ہے،کیونکہ اس میں پروٹین کی کثیر مقدار شامل ہوتی ہے اور یہ جسم کی نشوونما میں بہترین کردار ادا کرتاہے۔ماہرین غذا کی رائے بھی یہی ہے کہ مچھلی ہر اعتبار سے گوشت سے بہتر ہے۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود لوگ گوشت زیادہ کھاتے ہیں اور مچھلی کم۔اس کا ایک سبب ہماری ثقافتی عادات اور گھریلو رواج ہیں۔

اچھی صحت،جسمانی،چستی اور امراض سے موٴثر دفاع کے لئے ہر فرد کو ہفتے میں دو تین دن مچھلی کھانی چاہیے۔
مچھلی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے جسم کا دفاعی نظام مستحکم رہتا ہے۔اس میں شامل اجزاء،مثلاً پروٹین اور وٹامنز اے اور ڈی اس سلسلے میں بہت موٴثر کام کرتے ہیں۔سب سے بڑی افادیت یہ ہے کہ مچھلی کھانے سے چربی کی مضرتوں کا خطرہ نہیں ہوتا۔
تازہ مچھلی کھانے سے شریانوں میں فربہی کے مضر اثرات اور خون میں کولیسٹرول کی زائد مقدار بڑی تیزی سے کم ہو جاتی ہے۔اُن لوگوں کے لئے جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہوں،مچھلی ایک موٴثر غذا مانی جاتی ہے۔نسوانی امراض جیسے کمر میں درد اور زچگی کے بعد ٹانگوں میں درد کا علاج بھی مچھلی کھانے سے ممکن ہے۔مچھلی ایک ایسی غذا ہے،جو غذائی حرارے(کیلوریز)کم کر دیتی ہے۔
بعض مچھلیوں میں گوشت سے زیادہ غذائی حرارے ہوتے ہیں،لیکن عموماً زیادہ تر اقسام کی مچھلیاں جو گھروں میں پکائی جاتی ہیں،عمدہ غذائیت سے مالا مال،لیکن حراروں میں معتدل ہوتی ہیں۔اس کے برعکس گائے اور بھینس کے گوشت میں مضرتیں عام ہوتی ہیں اور ان سے فربہی کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔مچھلی چربی سے بھی عموماً پاک ہوتی ہے۔مچھلی گوشت سے زیادہ لذیذ،زود ہضم اور پکانے میں بھی آسان ہے۔

مچھلی ایک لذیذ غذا ہے،بشرطے کہ اسے دھیمی آنچ پر اور کم وقت تک پکایا جائے یا تلا(فرائی)جائے۔مچھلی کا تازہ ہونا بھی بہت ضروری ہے۔مچھلی کھانے والوں کی جلد عموماً صحت مند ہوتی ہے اور اس میں خشکی اور کھردرا پن نہیں ہوتا۔مچھلی سے نزلہ،زکام اور کھانسی کے خطرے کا ازالہ ہوتا رہتا ہے۔مچھلی کھانے سے ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں،کیونکہ اس میں حیاتین کے ساتھ ساتھ قدرتی کیلسیئم کی معقول مقدار بھی شامل ہوتی ہے۔
مچھلی میں سوڈیئم کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے۔یہ بات سمندری اور دریائی دونوں قسم کی مچھلیوں کے لئے درست ہے۔مچھلی میں فولاد،تانبا اور آیوڈین بھی مناسب مقدار میں ہوتی ہے۔ان اجزاء سے خون کے سرخ خلیات کا ایک اہم حصہ،یعنی ہیمو گلوبن (Haemoglobin) تشکیل پاتا ہے۔مچھلی سمندروں میں بہ کثرت موجود ہوتی ہے،اسے ہر روز خاصی مقدار میں پکڑا جاتا ہے اور اس کی بعض اقسام سے بہت مفید تیل نکالا جاتا ہے۔
یہ تیل ہڈیوں،پھیپھڑوں اور شریانی نظام کے لئے مفید اور موٴثر قرار دیا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ہفتے میں دو تین بار مچھلی کھانے سے حملہ قلب سے بچا جا سکتا ہے۔مچھلی میں شامل اجزاء جسم کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اس میں شامل تیل جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے،جس سے بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
جو لوگ مچھلی کو اپنی روزانہ کی غذاؤں میں شامل کرتے ہیں،ان میں دل کے امراض کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ مچھلی میں اومیگا۔3 فیٹی ایسڈ موجود ہوتا ہے،جو دل کے دورے کا خطرہ کم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جن خواتین میں زیادہ مچھلی کھانے کے باعث اومیگا۔3 ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے،ان میں دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات کا خدشہ انتہائی کم ہو جاتا ہے۔

مچھلی کسی بھی طریقے سے پکائیں،اس کی غذائیت میں فرق نہیں آتا۔عموماً یہ بات سنی جاتی ہے کہ مچھلی کھانے کے فوراً بعد دودھ نہیں پینا چاہیے اور زیادہ مچھلی کھانے یا اس کے بعد زیادہ دودھ پینے سے پیٹ خراب ہو جاتا ہے۔بات یہ ہے کہ دودھ یا مچھلی میں سے کوئی بھی چیز اگر باسی ہے تو وہ پیٹ میں ضرور تکلیف کا سبب بنے گی،اس میں کوئی حقیقت نہیں کہ مچھلی کے بعد دودھ پینے سے کوئی تکلیف لاحق ہو جاتی ہے۔
اصل میں تکلیف زیادہ مقدار کھا لینے،کسی چیز کے باسی ہونے یا پھر اس سے الرجک ہونے سے پیدا ہوتی ہے،نہ کہ مچھلی کے اوپر دودھ پی لینے سے۔
مچھلی خریدنے اور صاف کرنے کے بعد کھلی جگہ میں رکھنے کے بجائے اسے ہمیشہ فریج میں رکھنا چاہیے۔اس سے مچھلی تازہ رہتی ہے۔بعض لوگ مچھلی خریدنے کے بعد اسے بہت دیر تک کھلا رکھ دیتے ہیں،جس سے اس میں جراثیم نشوونما پانا شروع کر دیتے ہیں اور مچھلی کا رنگ بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔
مچھلیوں کی مختلف اقسام میں سے بعض اقسام کی مچھلیوں سے بہت مفید تیل نکالا جاتا ہے،جو ہماری صحت کے لئے بے حد مفید ہوتا ہے،خصوصاً سامن مچھلی کے تیل کے بے شمار فوائد ہیں۔ویسے تو تمام اقسام کی مچھلیوں میں ایک خاص قسم کی چکنائی اومیگا۔3 پائی جاتی ہے،مگر سامن مچھلی میں یہ دیگر مچھلیوں کے مقابلے میں دگنی مقدار میں موجود ہوتی ہے۔اومیگا۔
3 دل کے امراض اور خاص طور پر جوڑوں اور پٹھوں میں کھچاؤ کی بیماری میں مبتلا افراد کے لئے ایک معجزاتی دوا ہے۔سائنس دانوں نے تصدیق کی ہے کہ کاڈ مچھلی کے جگر کا تیل جوڑوں کے لئے مفید ہے اور اس تیل کے ضمیمے کھانے سے جوڑوں کے درد اور ایسی دیگر بیماریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔جوڑوں کے مریض باقاعدگی سے یہ تیل استعمال کریں تو انھیں جوڑ تبدیل نہیں کرانا پڑیں گے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj