Sardi Ke Mausam Mein Til Khaiye - Article No. 2325

Sardi Ke Mausam Mein Til Khaiye

سردی کے موسم میں تل کھائیے - تحریر نمبر 2325

تل ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر،سرطان،ہڈیوں کی کمزوری اور جلد و قلب کی بیماریوں سے بچاتا ہے

جمعرات 16 دسمبر 2021

محمد آصف حنیف
تل ایک روغنی بیج ہے،جو ایشیا میں زمانہ قدیم سے ہی بہت اہمیت کا حامل اور غذائیت کے حصول کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔یہ ایک ایسا بیج ہے،جس میں گوشت کے بعض خواص تک پائے جاتے ہیں،اس لئے اسے گوشت کا نعم البدل بھی کہا جا سکتا ہے۔یہ مختلف پکوانوں اور مٹھائیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔تل کی تین قسمیں ہیں:سفید تل،کالا تل اور سُرخ تل۔
ہمارے ہاں عام طور پر کالے اور سفید تل زیادہ مشہور ہیں۔تل میں حیاتین (وٹامنز)،میگنیزیئم،فاسفورس،تانبا،جست (زنک)،ریشہ (فائبر) اور تھایامن (Thiamine) جیسے صحت بخش اجزاء پائے جاتے ہیں۔
تل ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر،سرطان،ہڈیوں کی کمزوری اور جلد و قلب کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔تل خشک پھلوں (ڈرائی فروٹس) میں شمار کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

کالے تلوں کا تیل سب سے مفید اور ادویہ میں شامل کرنے کے لئے انتہائی موزوں سمجھا جاتا ہے۔

سفید تل میں کیلسیئم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے،لہٰذا جو لوگ کیلسیئم کی کمی کا شکار ہوں،انھیں چاہیے کہ وہ سردی کے موسم میں سفید تلوں کو اپنی روزانہ کی غذاؤں میں شامل کر لیں،اس طرح ان کے جسموں میں کیلسیئم کی کمی پوری ہو جائے گی،لیکن تل زیادہ مقدار میں نہیں کھانے چاہییں،اس لئے کہ ان کی زیادتی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
تل بواسیر کا مرض دُور کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔
انھیں پانی کے ساتھ گرائنڈ کرکے خونی بواسیر میں مبتلا مریضوں کو کھانا چاہیے،بہت فائدہ ہو گا۔خون کی کمی سے چھٹکارا پانے کے لئے بھی تل فائدہ مند ہیں،کیونکہ ان میں فولاد کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔خون کی کمی والے لوگوں کو انھیں نیم گرم پانی میں بھگو کر گرائنڈ کرکے چھان کر ان میں دودھ ملا کر چند روز پینا چاہیے،خون کی کمی جاتی رہتی ہے۔تل میں پائے جانے والی حیاتین اور معدنیات سرطان کی تمام اقسام سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
بچوں کو بستر پر پیشاب کرنے کی عادت چھڑوانے میں بھی تل مددگار ثابت ہوتے ہیں۔اس کے لئے آپ انھیں تل کے لڈو اور ریوڑیاں کھلا سکتے ہیں،بچے انھیں شوق سے کھاتے ہیں۔
تل اور السی کے بیج 3-3 گرام لے کر ان میں تھوڑا سا شہد ملا کر چند دن روزانہ کھانے سے کھانسی کے عارضے اور سردی سے مقابلہ کرنے کی استعداد پیدا ہو جاتی ہے۔آدھا چمچہ پسے ہوئے تل نیم گرم پانی سے دن میں دو بار کھانے سے نہ صرف ایام میں ہونے والا شدید درد ختم ہو جاتا ہے،بلکہ ایام کی کمی بھی دُور ہو جاتی ہے۔
تل میں موجود کیلسیئم کی وافر مقدار کی وجہ سے ہڈیوں کی تکالیف جاتی رہتی ہیں۔
تل ہضم کے نظام پر بہت اچھا اثر ڈالتے ہیں۔ان میں ریشہ ہوتا ہے،اس لئے تل قبض سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ان میں میگنیزیئم بھی ہوتا ہے،جو ذیابیطس کے خطرے سے بچاتا ہے۔تل کھانے سے جسم میں توانائی آ جاتی ہے۔یہ ہضم و جذب کے عمل کو تیز کر دیتے ہیں۔اس میں پائے جانے والے اجزاء بالوں اور جلد کے لئے بہت مفید ہیں۔

تل کا تیل بھی صحت کے لئے بہت فائدہ مند ہے۔یہ مختلف قسم کے امراض سے تحفظ دیتا ہے۔آزاد اصلیے (فری ریڈیکلز) ہمارے ڈی این اے (DNA)،خلیات (سیلز) اور لحمیات کو نقصان پہنچاتے ہیں،جس کے نتیجے میں الزائمر (نسیان کا مرض)،رعشے اور سرطان جیسے امراض لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔چند اشیاء مثلاً تمباکو اور کیڑے مار ادویہ میں بھی آزاد اصلیے ہوتے ہیں۔
بازار کی تیار شدہ غذاؤں میں بھی آزاد اصلیے پائے جاتے ہیں۔ان آزاد اصلیوں سے بچاؤ کے لئے ہمیں ایسی غذائیں کھانی چاہییں،جن میں مانع تکسید اجزاء (Antioxidants) ہوتے ہیں۔تمباکو کا ترک کرنا بھی بہت ضروری ہے۔تل کا تیل اس حوالے سے بہت مفید ہے۔بعض گھرانوں میں سردی کے موسم میں تل کا تیل ہری مرچوں کی چٹنی کے ساتھ کھچڑی میں ڈال کر کھایا جاتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj