Sarson Ka Tail Pakane Ke Liye Mufeed Ya Khatarnak - Article No. 2867

Sarson Ka Tail Pakane Ke Liye Mufeed Ya Khatarnak

سرسوں کا تیل پکانے کے لئے مفید یا خطرناک - تحریر نمبر 2867

پاک و ہند میں برسہا برس سے مختلف طریقوں سے سرسوں کے تیل کو استعمال میں لایا جا رہا ہے

ہفتہ 3 اگست 2024

پاک و ہند میں برسہا برس سے مختلف طریقوں سے سرسوں کے تیل کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔سرسوں کے تیل کی ایک افادیت یہ بھی ہے کہ اسے قدیم زمانے میں کھانا پکانے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا اور موجودہ دَور میں بھی ”صحت بخش کوکنگ آئل“ تسلیم کر کے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔اس حوالے سے چند مغالطے ہمارے معاشرے میں رائج ہیں، جنہیں دُور کرنا ازحد ضروری ہے، تاکہ بظاہر فائدہ بخش شے کو انسانی جسم کو نقصان پہنچانے سے بچایا جا سکے۔
بنیادی طور پر کنولا اور سرسوں کے مابین فرق کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔کنولا دراصل سرسوں ہی ہے، لیکن ایک نئی قسم کی سرسوں جس میں پُرانی سرسوں کی طرح تلخی نہیں پائی جاتی۔اس وجہ سے سرسوں کا تیل کڑوا کہلاتا ہے۔کنولا کا تیل میٹھی سرسوں کا روغن Rapeseed Oil بھی کہلاتا ہے۔

(جاری ہے)

موجودہ دَور میں دستیاب عام تیلوں کی فہرست پر نظر ڈالی جائے، تو سب سے بہتر تیل کنولا ہی کا تیل ملتا ہے۔

2013ء کی ایک تحقیق کے مطابق (تحقیقی نتائج بین الاقوامی مجلے Nutrition Reviews میں شائع ہوئے تھے) ایسے افراد جو اپنی غذا میں کنولا تیل شامل رکھتے ہیں، ان کے ٹوٹل کولیسٹرول اور مضر صحت کولیسٹرول لیول میں واضح کمی ہو جاتی ہے ،جس کے سبب وہ دل کے عوارض سے محفوظ رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ کنولا نام کا کوئی درخت یا پودا نہیں ہوتا یہ سرسوں کے پودے (Rapeseed) ہی سے حاصل کیا جاتا ہے اور اسے مخصوص طریقے سے کاشت کرنے سے کنولا میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
اس تیل کا نام کنولا (Canola) دراصل Canadian Oil Low Acid کے مخفف پر مشتمل ہے۔یعنی Can، کینیڈین کا مخفف ہے، جبکہ ”او“ آئل کا پہلا لفظ، ایل سے مراد لَو یعنی کم، اے ظاہر کرتا ہے، ایسڈ کو۔یہاں لَو ایسڈ سے مراد یہ ہے کہ سرسوں (Rapeseed) کے پودے میں مضرِ صحت مادہ Erucic Acid کی وافر مقدار پائی جاتی ہے اور کنولا میں اس مقدار کو کم کر دیا گیا ہے۔اس تیل کو بنانے کا مقصد یہی ہے کہ ایوروسیک ایسڈ کم مقدار میں ہو۔

یہ تیل پولی ان سیچوریٹڈ (Polyunsaturated) اور مونوان سیچوریٹڈ (Monounsaturated) چکنائیوں کا بہترین مجموعہ ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اس تیل میں سیچوریٹڈ 6 فیصد، مونوان سیچوریٹڈ فیٹس 62 فیصد، پولی ان سیچوریٹڈ فیٹس 32 فیصد پائے جاتے ہیں۔اس تیل کا اسموک پوائنٹ 400 درجہ فارن ہائیٹ (204 درجہ سینٹی گریڈ) ہے۔اس میں اومیگا 3 کی مقدار زیتون کے تیل کی نسبت دس گنا زائد پائی جاتی ہے۔
یہ تیل فرائینگ کے لئے موٴثر ہے۔امریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ کے مطابق کنولا تیل استعمال کرنے والی خواتین بریسٹ کینسر سے محفوظ رہتی ہیں۔چکنائی یا روغنیات کا سب سے اہم کام انسانی جسم میں توانائی کا ذخیرہ کرنا ہے، جسے کسی بھی وقت ضرورت کے تحت انسانی جسم استعمال میں لاتا رہتا ہے۔یہ بھی ایک غذائی عنصر ہے، جو نشاستوں سے بہتر طاقت مہیا کرتی ہے۔
قدرتی چکنائیاں دو اقسام کی ہیں۔سیچوریٹڈ فیٹس اور ان سیچوریٹڈ فیٹس۔
سیچوریٹڈ فیٹس کو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز بھی کہا جاتا ہے۔یہ سیر شدہ چکنائیاں بھی کہلاتی ہیں، جن کا مآخذ مکھن، گھی، دودھ، ناریل کا تیل، انڈا، دہی، پنیر، چکن، گائے، بکری کا گوشت وغیرہ ہیں۔ان چکنائیوں کے استعمال سے دیگر کسی بھی قسم کی چکنائیوں کے مقابلے میں خون میں کولیسٹرول کی مقدار تیزی سے بڑھ جاتی ہے۔
یاد رکھیں، جو بھی غذا استعمال کریں، اس سے کسی بھی قسم کی چکنائی کی کمی واقع نہیں ہوتی، کیونکہ معمور چکنائی انسانی جسم خود بھی بکثرت تیار کرتا ہے۔سیچوریٹڈ کی پہچان اس طرح بھی کی جا سکتی ہے کہ اس قسم کی چکنائیاں کمرے کے نارمل درجہ حرارت پر جم جاتی ہیں۔
ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز محض نام کی حد تک خشک چکنائیاں ہوتی ہیں۔یہ نام صرف کیمیائی ساخت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔
یہ چکنائیاں تر چکنائیوں کے مقابلے میں کمرے کے عام درجہ حرارت میں بھی سیال حالت میں رہتی ہیں، کیونکہ ان کا نقطہ پگھلاؤ بہت کم ہوتا ہے۔تمام نباتاتی تیل (پام آئل اور کوکونٹ آئل کے سوا) اسی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ان چربیلے تیزابوں میں ہائیڈروجن کے ایٹم کم ہوتے ہیں۔ان چکنائیوں کی مزید دو اقسام ہیں۔
(الف)
مونوان سیچوریٹڈ فیٹ نیم سیر شدہ چکنائیاں کہلاتی ہیں۔
ایسی چکنائیوں کے ذرائع میں پسے ہوئے خشک میوؤں، مونگ پھلی، رائی، سرسوں یا کنولا اور زیتون کے تیل وغیرہ شامل ہیں۔یہ درمیانی قسم کی چربی ہے، جو منجمند اور غیر منجمند کے مابین ہوتی ہے۔اولیک ایسڈ ان چکنائیوں کا بڑا جزو ہوتا ہے۔
(ب)
پولی ان سیچوریٹڈ فیٹ غیر سیر شدہ چکنائی ہے اور اس کے کھانے سے خون میں کولیسٹرول لیول کم ہو جاتا ہے۔
حالیہ تحقیقات کے مطابق کھانا پکانے کے روایتی تیلوں کے ساتھ ساتھ چکنائی کی مختلف اقسام استعمال کی جانی چاہئیں۔عالمی ادارہ صحت کی رائے ہے کہ روزانہ استعمال کیے جانے والے حراروں میں غذائی چکنائیوں کا مجموعی حصہ پندرہ سے تیس فیصد تک ہونا چاہیے۔ایس ایف یعنی سیچوریٹڈ فیٹ کا حصہ دس فیصد سے کم ہو، جبکہ پولی ان سیچوریٹڈ فیٹ کا حصہ آٹھ فیصد سے کم ہو اور باقی مونوان سیچوریٹڈ فیٹ پر مشتمل ہونا چاہیے۔
بعض چکنائیاں دل کی دوست چکنائیاں کہلاتی ہیں، ان میں پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عملی طور پر عارضہ رگ دل اور دیگر انحطاطی امراض سے تحفظ کے لئے غذائی چکنائی کے ضمن میں کیا کیا جائے؟ اس کا بہتر جواب یہ ہے کہ ہر شخص کے لئے روزانہ ایک کھانے کا چمچ چکنائی (تقریباً 14 گرام) دو تہائی روغنِ کنولا اور ایک تہائی روغنِ سویابین لازماً استعمال کریں، تاکہ ضروری روغنی تیزاب اومیگا 6 اور اومیگا 3 حاصل ہو جائیں۔
بہرحال، غذا میں کُل چکنائی کم ہونی چاہیے۔معمور چکنائی یعنی سیچوریٹڈ چکنائی ترک کر دینی چاہیے، کیونکہ جسم اپنی ضرورت کے مطابق کافی حد تک چکنائی اپنے اندر تیار کر لیتا ہے اس لئے اگر یہ باہر سے حاصل کی جائیں، تو کولیسٹرول میں اضافہ، عارضہ رگ دل، سرطان اور فالج کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj