Squash - Kaddu - Beshumar Tibbi Afadiyat Ki Hamil Sabzi - Article No. 2028

Squash - Kaddu - Beshumar Tibbi Afadiyat Ki Hamil Sabzi

کدو بے شمار طبی افادیت کی حامل سبزی - تحریر نمبر 2028

کدو ایک سستی گھریلو دوا ہے جو قیمتی ادویات اور بڑے سے بڑے انجکشن سے بہتر ثابت ہوتی ہے

جمعہ 11 دسمبر 2020

حکیم محمد عثمان
کدو کے کئی نام ہیں۔پنجاب میں اسے ”لوکی“ اور ”گھیا“ بھی کہا جاتا ہے۔یہ ارزاں اور کثرت سے پیدا ہونے والی ترکاری غذائی اجزاء سے بھرپور ہے۔اس کی دو قسمیں ہیں ایک گول اور دوسری لمبی۔یہ دونوں قسمیں بازار میں تقریباً چھ ماہ تک فروخت ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ کدو ایک اسلامی غذا ہے۔ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کدو رغبت سے کھاتے تھے۔
اولیاء کرام نے بھی اس سبزی کو بصد احترام وشوق کھایا ہے۔
کدو کا مزاج
اس سبزی کا مزاج سرد اور تر ہے۔اس میں گوشت بنانے والے روغنی اور معدنی نمکیات کوٹ کوٹ کے بھرے ہوتے ہیں۔قدرت نے اس سستی سبزی میں بہت سے اجزاء سموئے ہوئے ہیں۔
کدو کے اجزاء
اس ارزاں سبزی میں کیلشیم‘پوٹاشیم اور فولادی اجزاء کثرت سے پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ وٹامن اے اور وٹامن بی بھی موجود ہوتے ہیں۔یہ کثیر الغذا سبزی قبض‘معدے کی سختی‘جلن اور تیزابیت کو دور کر دیتی ہے۔ایک سو گرام کدو کی غذائی صلاحیت یہ ہے۔
رطوبت 96.1 فیصد
پروٹین 0.2 فیصد
چکنائی 5.1 فیصد
معدنی اجزاء 0.5 فیصد
ریشہ0.6 فیصد
کاربوہائیڈریشن 2.5 فیصد
کدو کے معدنی اور حیاتیاتی اجزاء میں 20 گرام کیلشیم‘10 ملی گرام فاسفورس‘0.7 ملی گرام آئرن کے علاوہ وٹامن بی کمپلیکس بھی پایا جاتا ہے۔
ایک سو گرام کدو کی غذائی صلاحیت 12 کیلوریز ہے۔کدو ایک مسکن‘سرد مزاج‘دافع صفرا اور پیشاب آور غذائی اور دوائی اثرات رکھنے والی سبزی ہے۔لہٰذا اس کی افادیت کے پیش نظر اسے معدے کے امراض کے لئے خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
کدو کے ادویاتی استعمالات کدو کا جوس
کدو کا جوس پینے سے نہ صرف پیشاب کی جلن ختم ہوتی ہے بلکہ یہ آنتوں اور معدے سے تیزابیت اور انفیکشن بھی ختم کرتا ہے۔
جوس حاصل کرنے کے لئے ایک کدو کو کدوکش کرنے کے بعد نچوڑ لیا جائے تو خاصی مقدار میں جوس حاصل ہوتا ہے۔پیشاب کی تکالیف کے لئے ایک گلاس کدو کے جوس میں لیموں کے رس کا ایک چمچ ملا کر روزانہ پیا جائے تو اس مرض سے نجات مل جاتی ہے۔کدو اور لیموں کے کھاری اجزاء جلن ختم کرتے ہیں۔جدید ریسرچ کے مطابق پیشاب کے اعضاء میں انفیکشن ہو تو لیموں اور کدو جوس سلفا ادویات کے ساتھ دینا چاہئے کیونکہ ایسی صورت میں یہ پیشاب آور الکلائین کا عمل کرتا ہے۔

جب نیند نہ آئے
بعض لوگوں کو گرمیوں میں نیند نہیں آتی اور ان کا سر چکراتا رہتا ہے۔ایسے لوگ کدو کاٹ کر پاؤں کے تلووں پر کدو کی مالش کریں۔کدو کا جوس تلوں کے تیل میں ملا کر روزانہ رات کو سر پر مالش کرکے لگایا جائے تو گہری نیند آتی ہے۔1 پاؤ کدو کا سالن چپاتیوں کے ساتھ کھا لینے سے بدن کو ایک وقت کی ضروری غذا حاصل ہو جاتی ہے۔
گرم مزاج لوگوں‘جوانوں‘گرمی‘خشکی اور قبض کے ستائے مریضوں کے لئے یہ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔پرانے حکیموں نے گھیا میں چنے کی دال شامل کرکے ایک سستی اور مکمل غذا ہمارے لئے تجویز کر دی ہے۔یہ بات تجربے اور علاج سے ثابت ہوئی ہے کہ گرم طبیعت والوں‘محنت و مزدوری کرنے والوں اور دائمی قبض کے مریضوں کے لئے اس اچھوتی غذاکا مقابلہ آج کل کی قیمتی سے قیمتی غذائیں بھی نہیں کر سکتی تھیں۔

بخار کا علاج
گرمی کے موسم میں تیز بخار اور معیادی بخاروں کی صورت میں اکثر و بیشتر ”سرسام“ ہو جاتا ہے۔مریض بے چین ہوتا ہے اور سر پٹکتا ہے‘ بے ہودہ گفتگو شروع کر دیتا ہے اور گھر بھر کی پریشانی کا باعث بنتا ہے۔سرسام اور بخار کی تیزی دور کرنے کے لئے ایک کدو لے کر اس کا ایک ٹکڑا کاٹ کر اسی کدو پر جما کر گوندھے ہوئے آٹے کی لیپ کرکے تنور کی بھوبھل میں دبا دیں۔
جب آٹا پک کر سرخ ہو جائے تو گھیا کو تنور سے نکال کر آٹا دور کرکے اس کا پانی نچوڑ کر مریض کی عمر‘طاقت اور حالت کے مطابق آدھی چھٹانک سے تین چھٹانک تک دیسی شکر‘ شربت انار یا شربت بزوری معتدل ملا کر پلانے سے مریض کو فائدہ ہو گا۔یہ بات تجربے سے کہی جا سکتی ہے کہ تیز بخار‘بے چینی‘پیاس‘ گھبراہٹ اور خشکی دور کرنے کے لئے یہ ایک سستی گھریلو دوا‘بڑے سے بڑے انجکشن سے بہتر ثابت ہوتی ہے۔
اگر خدانخواستہ بخار ایک سو پانچ ڈگری سے بھی بڑھ جائے تو نرم گھیا کے چار ٹکڑے کرکے چار آدمی مریض کے ہاتھ اور پاؤں کو ایک ایک ٹکڑا سادہ دہی کی لسی میں بھگو کر رگڑنا شروع کر دیں۔دو چار منٹ میں لوکی کے رگڑنے والے ٹکڑے بخار کی حدت کو جذب کرکے سیاہ اور گرم ہو جائیں گے اور خدا کے فضل و کرم سے بخار کی تیزی سے تڑپنے والا مریض ہوش کی باتیں کرنے لگے گا۔

یرقان اور خشکی کا علاج
بعض گرم مزاج جوان‘غیر معمولی گرمی‘خشکی اور غلط ماحول کی وجہ سے بے مزہ ہو جاتے اور گستاخی پر اتر آتے ہیں۔ایسی صورت میں آدھ سیر گھئے کے گودے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے دوگنی کھانڈ ان کے اوپر چھڑک کے رکھ دیں۔چند گھنٹوں بعد کدو کے پانی اور کھانڈ کی ملاوٹ سے شیرہ بن جائے گا۔اس شیرے میں ایک چھٹانک مغز بادام اور ایک تولہ چھوٹی الائچی کے دانے ملا کر ہلکی آگ پر مربہ کا قوام بنا لیں۔
پھر اس قوام کو مرتبان میں محفوظ کر لیں اور روزانہ ایک چھٹانک صبح ناشتہ کرکے اور اس کے ساتھ دودھ کی لسی پی لیں۔دو ہفتے کھانے سے دماغ کی خشکی دور ہو جائے گی اور مریض میں چستی اور چالاکی پیدا ہو جائے گی۔
بچے کا سوکھا پن
ایک سیر وزنی گھیا لے کر اور اس کے ٹکڑے کاٹ کر ایک چھٹانک جب کلاں بھر کر کاٹا ہوا ٹکڑا اوپر جما کر گاچنی کے لیپ سے کنارے بند کر دیں پھر تنور کی بھوبھل میں دبا دیں۔
یہ عمل تین مرتبہ دہرائیں پھر اسے پیس کے رکھ لیں۔بچے کے سوکھا پن کو دور کرنے کے لئے یہ سفوف تین ماشے روزانہ دیں۔انشاء اللہ چند روز میں سوکھے پن میں کمی واقع ہو جائے گی اور چند دنوں بعد مرض ختم ہو جائے گا۔کدو سے بے شمار مزیدار ڈشز تیار کی جاتی ہیں۔ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم گوشت کے ساتھ پکے ہوئے کدو بڑی رغبت سے کھاتے تھے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj