Tulsi - Shifa Bakhash Jari Booti - Article No. 2534

Tulsi - Shifa Bakhash Jari Booti

تلسی ۔ شفا بخش جڑی بوٹی - تحریر نمبر 2534

تلسی کے پتوں میں بیکٹیریا اور حشرات الارض کو ہلاک کرنے کی زبردست صلاحیت ہوتی ہے

جمعرات 8 ستمبر 2022

نسرین شاہین
طب کے موجدِ اعلیٰ بقراط کا کہنا ہے کہ آپ کی غذا ہی آپ کی دوا ہے۔آج سے کئی سو برس قبل کہا گیا یہ فکری جملہ آج بھی اتنا ہی درست تسلیم کیا جاتا ہے۔تہذیب کے ارتقا اور دیہاتوں سے شہروں کی طرف ہجرت کرنے والی آبادی کے دباؤ نے انسان کو فطرت سے بہت دور کر دیا ہے۔آج ہمارے دسترخوان پر سجنے اور کھانے والی غذائیں کسی نہ کسی عمل سے گزر کر ہم تک پہنچتی ہیں۔
ہمیں میراث میں ملنے والی جڑی بوٹیوں پر مشتمل بہت سے علاج خود ہمارے گھر کے باغیچے اور باورچی خانے میں موجود ہوتے ہیں،جن میں پتے،جڑیں،تنے کے چھلکے،پھل اور پھول شامل ہوتے ہیں۔
ہندوستان کی قدیم طب آیورویدک کا تعلق قدیم ویدک دور سے رہا ہے۔اس کا انحصار پانچ بنیادی اجزاء پر ہے یعنی مٹی،پانی،آگ،ہوا اور ایتھر۔

(جاری ہے)

ان اجزاء کی مدد سے بیماری کا علاج کرنے کا اصول یہ ہے کہ اپنے جسم میں ان پانچوں عناصر کی مقدار کو اعتدال پر لایا جا سکے،آیورویدک کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ صحت برقرار رکھی جائے اور بیماری سے نجات حاصل کی جائے۔

آیورویدک ادویہ میں تلسی کا استعمال سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
برصغیر سے تلسی کا پودا سولہویں صدی میں مغربی یورپ پہنچا اور اب یہ دنیا بھر میں اُگایا جاتا ہے۔تلسی کا پودا ہندو مذہب میں متبرک حیثیت کا حامل ہے۔تقریباً ہر ہندو گھر کے صحن میں تلسی کا پودا لگا ہوا ضرور نظر آئے گا۔خاتونِ خانہ بلا ناغہ تبرک کے طور پر اس پودے کی آبیاری کرتی ہے۔
تلسی کا پودا برصغیر میں تقریباً ہر جگہ پایا جاتا ہے۔باغوں اور گھروں میں اسے گملوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔تلسی کے پتوں میں بیکٹیریا اور حشرات الارض کو ہلاک کرنے کی زبردست صلاحیت ہوتی ہے۔سبز تلسی کے مقابلے میں سیاہ تلسی زیادہ مفید ہے۔تلسی ایک مضبوط اور بہت سی شاخوں والا خوشبودار پودا ہے۔یہ ایک سے دو فیٹ تک بلند ہوتا ہے۔پورے پودے پر روئیں ہوتے ہیں۔
پتے بیضوی شکل کے نازک و ملائم اور ڈھائی سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔پودے کی چوٹی پر ارغوانی یا سرخی مائل پھولوں کے خوشے لگے ہوتے ہیں۔پھل چھوٹا اور بیج زردی مائل یا سرخی مائل ہوتے ہیں۔پودے کا ذائقہ تیز اور ناگوار ہوتا ہے۔تلسی کے پتوں میں ایک مخصوص تیل پایا جاتا ہے۔پتوں کو پودے سے الگ کرکے ان میں پوشیدہ مفید اجزاء حاصل کیے جاتے ہیں۔

تلسی کا پودا زبردست طبی افادیت کا حامل ہے۔اس کے پتے پودینے کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں۔یہ پودینے کی طرح بے حد کارآمد ہوتے ہیں۔تلسی کا پودا خواتین میں بے حد مقبول ہے،اس کا سبب اس کے خوشبودار پتے ہیں،جنھیں کھانے میں بگھار کے علاوہ سلاد میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔یہ پتے اعصاب کے لئے ٹانک کی حیثیت رکھتے ہیں اور یادداشت تیز کرنے کے لئے بھی مفید ہیں۔
تلسی کے بیج نشاستے دار اور نشوونما میں مددگار ہوتے ہیں۔تلسی کے پتوں کے عرق کو شہد کے ساتھ ملا کر روزانہ پینے سے صحت برقرار رہتی ہے۔تلسی گلے کی تکلیف دُور کرنے میں بھی فائدہ مند ہے۔
تلسی کے پتوں کو پانی میں اُبال کر نیم گرم پانی سے غرارے کیے جاتے ہیں اور اسے پیا بھی جاتا ہے۔آیورویدک علاج کے مطابق روزانہ صبح نہار منہ چائے کا ڈیڑھ چمچہ تلسی کے پتوں کا عرق پینے سے نہ صرف خون صاف ہو جاتا ہے،بلکہ سینے کے تعدیے (انفیکشن)،گلے اور معدے کے درد میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔
اس عرق کو پینے سے سانس کی نالیوں سے بلغمی مواد خارج ہو جاتا ہے۔پتے معدے کو طاقتور بناتے ہیں اور تنفس تیز کرنے کا سبب بنتے ہیں۔جلد اور بافتوں (ٹشوز) پر ان کا بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔گلے،منہ اور دانتوں کی تکالیف میں تلسی کے جوشاندے سے غرارے اور کُلیاں کروائی جاتی ہیں،جن سے فائدہ ہوتا ہے۔بچوں کی خشک کھانسی کو دور کرنے کے لئے عموماً تلسی اور پان کی پتیوں کا عرق نکال کر اور چند قطرے شہد میں ملا کر پلانے سے کھانسی رفتہ رفتہ ختم ہو جاتی ہے۔

تلسی کے پتے کئی قسم کے بخاروں سے نجات دلاتے ہیں۔برسات کے موسم میں جب ملیریا اور ہڈی توڑ بخار پھیل جاتا ہے تو اطبا ان کے تدارک کے لئے تلسی کے تازہ پتوں کو چائے کی پتی کے ساتھ اُبال کر پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔شدید قسم کے بخار میں پتوں کا جوشاندہ جو نصف لیٹر پانی میں پسی ہوئی الائچی کے ساتھ تیار کیا گیا ہو،چینی اور دودھ ملا کر پینے سے بخار کی حدت بہت کم ہو جاتی ہے۔
تلسی کے دس بارہ خشک پتے،آدھا چائے کا چمچہ پسی ہوئی سونٹھ،دار چینی،لونگ اور کالی مرچ پانی میں جوش دے کر چینی ملا کر چھان کر پینے سے موسمی بخار،فلو،کھانسی،گلے کی خراش اور سر کا درد دُور ہو جاتا ہے۔
سانس کی بیماریوں میں بھی تلسی ایک موٴثر علاج ہے۔اس کے پتوں کا جوشاندہ شہد اور ادرک کے ساتھ پینے سے دمہ،نزلہ زکام اور کھانسی جاتی رہتی ہے۔
تلسی کے پتے،لونگ اور نمک کا جوشاندہ نزلے زکام میں فوری افاقہ دیتا ہے۔ان تمام چیزوں کو آدھے لیٹر پانی میں اتنی دیر تک اُبالیں کہ پانی آدھا رہ جائے،پھر اسے پییں۔دس تلسی کے پتے اور پانچ سیاہ مرچیں پانی میں اُبال لیں،پھر اس میں گڑ اور دیسی گھی یا نمک ڈال کر پییں،اس سے زکام میں افاقہ ہوتا ہے۔چھوٹے بچوں کو نزلے زکام میں تلسی کے پتے دودھ میں اُبال کر پلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔

جدید ترین تحقیق کے مطابق تلسی کا استعمال سرطان کے خلاف بھی مفید پایا گیا ہے۔تلسی میں موجود خامرے (انزائمز) دیگر جڑی بوٹیوں کے مقابلے میں چونکہ زیادہ ہوتے ہیں،اس لئے یہ خامرے جسم میں سرطان کا سبب بننے والے آزاد اصلیوں (فری ریڈیکلز) پر تیزی سے اثر کرتے ہیں اور انھیں تباہ کر دیتے ہیں۔اس طرح جلدی سرطان سے بھی نجات مل سکتی ہے۔
سر کی جوؤں سے نجات حاصل کرنے کے لئے رات کو سونے سے قبل تلسی کے پتوں کے عرق سے بالوں میں مالش کریں۔
پھر صبح بال دھو ڈالیں،ایک اور طریقہ یہ ہے کہ سوتے وقت تکیے پر تلسی کے پتے بچھا لیں،اس کی خوشبو سے جوئیں بھاگ جائیں گی۔کم عمری میں بال گرنے لگیں یا سفید ہونے لگیں تو تلسی کے پتے اور آنولے کا چورن پانی میں ملا کر سر پر ملیں اور دس منٹ بعد سر دھو لیں،بال نہ صرف گرنا بند ہو جائیں گے،بلکہ سیاہ اور لمبے بھی ہو جائیں گے اور جوئیں بھی مر جائیں گی۔

تلسی کے پتے آرائشِ حسن کے لئے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔تلسی کے پتے پیس کر اُبٹن میں شامل کیے جاتے ہیں۔چہرے کی جلد نکھارنے کے لئے تلسی کے پتوں کا لیپ بھی کیا جاتا ہے۔خواتین تلسی کے پتوں کو پانی میں اُبال کر اس پانی سے سر کے بال دھوتی ہیں،جس سے بال سیاہ اور لمبے ہو جاتے ہیں۔تلسی کے پتوں کو پیس کر اور اُن کی لگدی (پیسٹ) بدن پر ملنے سے جلد کی تمام بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے۔

تلسی سے زہریلے کیڑوں کے کاٹنے کا بھی موٴثر علاج کیا جاتا ہے۔سانپ یا بچھو کے کاٹنے پر مریض کو تلسی کا عرق پانی میں ملا کر پلایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ اس عرق کو کاٹنے کی جگہ پر بھی ملا جاتا ہے،تلسی کے عرق میں نمک ملا کر جسم کے سوجے ہوئے حصوں پر لگانے سے بہت جلد سوجن ختم ہو جاتی ہے۔جونکوں کے کاٹنے پر تلسی کی تازہ جڑوں کی لگدی لگانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj