12 Cheezain Jo Aap Ko Baalon Se Mehroom Kar Dain - Article No. 859

12 Cheezain Jo Aap Ko Baalon Se Mehroom Kar Dain

12 چیزیں جو آپ کو بالوں سے محروم کردیں - تحریر نمبر 859

خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بالوں سے محرومی کا امکان زیادہ ہوتا ہے تاہم خواتین میں بھی بال گرنا عام ہوتا ہے اور ان کے لیے بھی یہ امر مایوس کن ثابت ہوتا ہے۔ان میں پروٹین کی کمی یا وٹامن کی زیادتی سے لے کر متعدد چیزیں شامل ہوسکتی ہیں۔

ہفتہ 9 جنوری 2016

خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بالوں سے محرومی کا امکان زیادہ ہوتا ہے تاہم خواتین میں بھی بال گرنا عام ہوتا ہے اور ان کے لیے بھی یہ امر مایوس کن ثابت ہوتا ہے۔ان میں پروٹین کی کمی یا وٹامن کی زیادتی سے لے کر متعدد چیزیں شامل ہوسکتی ہیں۔ایسی ہی چیزوں کے بارے میں جانے جو آپ کو بالوں جیسی قیمتی نعمت سے محروم کرسکتی ہیں۔
جسمانی تناوٴ:
کسی بھی قسم کی جسمانی سرجری، گاڑی کا حادثہ یا شدید بیماری یہاں تک کہ فلو بھی عارضی طور پر بالوں سے مھرومی کا باعث بن سکتا ہے۔
اگر آپ پرتناوٴ حالات سے گزر رہے ہو تو اس سے بالوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے بلکہ تھم جاتی ہے اور ان ک گرنے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ بالوں کے گرنے کی یہ شرح ایسے حالات میں عام طور پر تین سے چھ ماہ میں نوٹس میں آتی ہے۔

(جاری ہے)


بہت زیادہ وٹامن اے کا استعمال:
بہت زیادہ وٹامن اے کا جسم میں پہنچنا بھی بالوں کے گرنے کی رفتار کو بڑھا دیتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق وٹامن اے سے بھرپور سپلیمنٹس یا ادویات کا استعمال اس کی وجہ بنتا ہے۔ اگر وٹامن اے بڑھنے کی صورت میں بالوں سے محروم ہورہے ہو تو اس سے بچا جاسکتا ہے بس اس وٹامن اے کا استعمال ترک کرنا ہوگا جس کے نتیجے میں بال دوبارہ معمول کے مطابق بڑھنے لگیں گے۔
پروٹین کی کمی:
اگر آپ کی غذا میں مناسب مقدار میں پروٹین شامل نہ ہو تو آپ کا جسم اسے پورا کرنے کے لیے بالوں کی نشوونما روک دے گا۔
ایک تحقیق کے مطابق پروٹین کی کمی کی صورت میں بالوں کے گرنے کی رفتار دو سے تین ماہ میں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے غذا میں مچھلی، انڈے اور گوشت کا استعمال معمول بنانا پڑتا ہے، تاہم گوشت پسند نہیں تو مٹر، چنوں، گریوں، سبز پتوں والی سبزیوں، دودھ وغیرہ کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جذباتی تناوٴ:
جذباتی تناوٴ جسمانی تناوٴ کے مقابلے میں بالوں کے گرنے کی رفتار بہت زیادہ تو نہیں بڑھاتا مگر اس سے ایسا ہوتا ضرور ہے۔
کسی پیارے کی موت یا والدین کی بیماری وغیرہ کا ذہنی تنا? بالوں کی نشوونما کو نقصان پہنچاتا ہے۔
خون کی کمی:
خون یا آئرن کی کمی بالوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ اینیما نامی اس مرض کا تعین تو بلڈ ٹیسٹ ہوسکتا ہے تاہم بالوں کو اس سے بچانا اتنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ اکثر لوگوں میں تشخیص ہی نہیں ہوپاتی۔ تاہم اگر خون کی کمی اور بالوں کے گرنے کا علم ہوجائے تو آئرن سپلیمنٹ اس مسئلے سے تحفظ دے سکتا ہے۔

وٹامن بی کی کمی:
جسم یں وٹامن بی کی کمی بھی بالوں سے محرومی کی وجہ بنتی ہے۔ اینیما کی طرح اس سے تحفظ بھی سپلیمنٹ سے ممکن ہے، یا اپنی غذائی عادات تبدیل کرکے مچھلی، گوشت، نشاستہ دار سبزیاں اور پھل کو خوراک کا حصہ بنالیں۔
دق:
چہرے کی جلد کا یہ مرض بھی آپ کو گنج پن کا شکار کرسکتا ہے۔
اس مرض میں جسمانی دفاعی نظام ہی بالوں کو دشمن سمجھ کر اس کے خلیات پر حملہ کردیتا ہے اور اگر اس کے نتیجے میں آپ بالوں سے محروم ہوجائیں تو ان کی واپسی ناممکن ہوتی ہے۔
جسمانی وزن میں ڈرامائی کمی:
جسمانی وزن میں اچانک کمی کے نتیجے میں بال کمزور ہوجاتے ہیں۔ ایسا اس صورت میں بھی ہوتا ہے جب آپ موٹاپے سے بچنے کے لیے وزن کم کرتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق اس عمل کے دوران جسمانی تناوٴ یا مناسب مقدار میں وٹامن یا منرل کا استعمال نہ کرنا بالوں کے گرنے کا باعث بنتا ہے۔ تاہم محققین کے مطابق ایسا ہونے کی صورت میں مناسب غذا سے چھ ماہ کے عرصے میں بالوں کے گرنے کے مسئلے کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔
سکون آور، خون پتلا کرنے والی ادویات:
کچھ مخصوص ادویات بھی بالوں سے محرومی کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔
ان میں خون پتلا کرنے والی اور بلڈ پریشر کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات قابل ذکر ہیں۔ اسی طرح سکون آور ادویات بھی بالوں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ کرکے متبادل دوا یا اس کے کم استعمال پر مشورہ لینا چاہئے۔
بالوں کے اسٹائلز:
بالوں کے بہت زیادہ اسٹائلز اور ٹریٹمنٹ بھی گنجا کرسکتے ہیں۔
ان اسٹائلز اور ٹریٹمنٹ کے نتیجے میں بالوں کی جڑیں کمزور ہوتی ہیں اور اگر وہ گرنا شروع ہوجائیں تو ان کی دوبارہ نشوونما کا امکان بھی بہت کم ہوجاتا ہے۔
بالوں کو نوچنا:
اگر تو آپ اضطراری طور پر بالوں کو نوچنے کی عادت کا شکار ہیں تو جان لیں ایسا کرنے کی صورت میں جو بال سر سے الگ ہوگا اس کی جگہ کوئی اور نہیں لے گا۔
عمر میں اضافہ:
یہ بات غیرمعمولی نہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بال پتلے یا گرنا شروع ہوجاتے ہیں، جس کی اب تک طبی ماہرین کوئی واضح وجہ دریافت نہیں کرسکے۔

Browse More Healthart