Allergy - Article No. 2592

Allergy

الرجی - تحریر نمبر 2592

موسم سرما میں یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے

ہفتہ 3 دسمبر 2022

ڈاکٹر جمیلہ آصف
ماحول میں موجود گرد و غبار اور آلودگی کے باعث ہر دوسرا شخص چھینکتا اور گلے کے مسائل کا شکار نظر آتا ہے۔کچھ موسم بھی الرجی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔مثال کے طور پر کئی علاقوں میں موسم بہار میں پولن الرجی سے بہت سے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔تاہم الرجی کا مسئلہ موسم سرما میں زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے اور سردیوں کا نزلہ،زکام مختلف بیماریوں اور بخار کا بھی باعث بن جاتا ہے۔
اس کے علاوہ غیر معیاری پانی اور سیوریج کی ناقص صورتحال سانس اور جلد کی الرجی کا بھی باعث بنتی ہے۔
الرجی کی تعریف
ہمارا مدافعتی نظام ہمیں بیماریوں والے بیکٹیریاز اور وائرسز سے محفوظ رکھتا ہے۔ایسے ہی کسی بھی عنصر کے مخالف ایک مضبوط مدافعتی ردعمل ہوتا ہے،جو اکثر لوگوں کیلئے نقصان دہ نہیں ہوتا،یہ عنصر الرجی کہلاتا ہے۔

(جاری ہے)

یعنی یوں سمجھ لیں کہ الرجی قوت مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہے۔
الرجی کی اقسام
الرجی کی ایک قسم کا تعلق سانس اور دوسری کا جلد سے ہے،جو حساس لوگوں کو مخصوص چیزوں کو چھونے سے ہونے لگتی ہے۔سانس کی الرجی کو پولن الرجی بھی کہتے ہیں،جو اسلام آباد میں جنگلی شہتوت کے باعث ہوتی ہے۔ساتھ ہی زرعی علاقوں میں فصلوں پر کیے جانے والے اسپرے اور جانور الرجی کا باعث بنتے ہیں۔
جلد کی الرجی سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور جلد کا رنگ آہستہ آہستہ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔بروقت علاج نہ کروانے سے جلد چمڑے کی طرح سخت ہو کر ایگزیما کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔
الرجی کیوں ہوتی ہے؟
کوئی ایسی چیز کھانا یا جسم پر لگانا،جسے آپ کا جسم قبول نہ کرے تو اس سے الرجی ہو جاتی ہے۔اس کے بعد جسم پر خارش اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔
مختلف اشیاء جیسے مونگ پھلی،اخروٹ،بادام،کاجو،انڈے،گائے کا دودھ اور مخصوص مچھلی کھانے سے بھی لوگ الرجی کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس کے علاوہ کیڑوں کے کاٹنے،ادویات اور کیمیکلز سے جلدی الرجی کی شکایات سامنے آتی ہیں۔
الرجی اور نزلے کا فرق
الرجی میں آنکھوں اور ناک سے پانی آتا ہے،ناک بند ہو جاتی ہے اور سوزش محسوس ہوتی ہے لیکن بخار نہیں ہوتا جبکہ نزلہ میں پانی کی نسبت گاڑھی رطوبت نکلتی ہے اور بخار بھی ہو سکتا ہے۔

خوراک سے الرجی کیسے ہوتی ہے؟
گزشتہ 30 سال کے دوران خوراک سے الرجی کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔مثال کے طور پر برطانیہ میں 1995ء سے 2016ء کے درمیان مونگ پھلی سے الرجی کی شرح میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔کنگز کالج لندن کی جانب سے کیے جانے والے ایک مطالعہ میں تین سال کے 1300 بچوں کو تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ ڈھائی فیصد بچے مونگ پھلی سے الرجی کا شکار تھے۔
آسٹریلیا میں خوراک سے الرجی کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ایک تحقیق کے مطابق وہاں ایک سال تک کے نو فیصد بچوں کو انڈے اور مونگ پھلی سے الرجی ہے۔یہی وجہ ہے کہ طبی سائنسدان کہتے ہیں کہ بچوں کو بہت چھوٹی عمر سے ہی مونگ پھلی کھلانی چاہیے تاکہ وہ اس کی ممکنہ الرجی کے خلاف چھوٹی عمر سے ہی قوت مدافعت پیدا کرنا شروع کر دیں اور ان میں مونگ پھلی کھانے کی عادت پیدا ہو۔
کنگز کالج لندن میں کی جانے والی لیب اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سال عمر کے وہ بچے جنہوں نے پیدائش کے سال سے مونگ پھلی کھانی شروع کی تھی،ان میں مونگ پھلی سے الرجی کا تناسب 80 فیصد کم پایا گیا۔اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو انڈے،مختلف سبزیوں اور پھلوں،گائے،بکرے یا مرغی کے گوشت وغیرہ سے الرجی ہوتی ہے۔اگر ایک بار الرجی ہونے کی وجہ معلوم ہو جائے تو اس چیز سے اجتناب برتنا بہتر ہوتا ہے۔

علامات
الرجی کی علامات ہر فرد میں اس کی شدت کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں۔آب و ہوا اور طرز زندگی کی تبدیلی سے الرجی کی نوعیت اور شدت میں فرق پڑ سکتا ہے۔سانس کی الرجی ہو یا پھر کھانے کی وجہ سے،اس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری،جلن یا آنکھوں میں خارش،سوجی ہوئی سرخ آنکھیں،کھانسی،شاک یا صدمے میں چلے جانا،خرخراہٹ،ناک بہنا،جلد سرخ ہو جانا،جسم پر نشانات یا دانے ہو جانا،ناک،منہ،گلے یا جلد پر خارش ہونا وغیرہ شامل ہیں۔
زیادہ تر بچے الرجی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی ناک،آنکھیں،گلا،پھیپھڑے یا جلد زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
الرجی عارضی ہو یا دائمی،اس کا مستقل علاج موجود نہیں ہے،یعنی اگر آپ کسی بھی قسم کی الرجی میں مبتلا ہیں تو ممکن ہے کہ وہ ساری زندگی آپ کے ساتھ رہے۔اگر اس کی ویکسین دستیاب ہے تو باقاعدگی سے ویکسین استعمال کریں،تاہم احتیاط کرنے سے ہی الرجی اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

Browse More Healthart