Alzaimar Yad Dasht Ko Mutasir Karne Wala Marz - Article No. 1288

Alzaimar Yad Dasht Ko Mutasir Karne Wala Marz

الزائمر یادداشت کو متاثر کرنے والا مرض - تحریر نمبر 1288

دماغ کو متحرک رکھنے کی ایکسر سائز ورزش اور متوازن خوراک مرض سے بچاؤ کیلئے مفید ہے ۔الزائمر کا حتمی علاج ابھی تک دریافت نہیں کیا جا سکاہے بس مریض کو اچھی دیکھ بھال کے ذریعے اس کی مختلف جذباتی کیفیات اور ان سے جنم لینے والے مسائل کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے

بدھ 4 اپریل 2018

الزائمر ڈیمنشیا کی بہت عام قسم ہے تا ہم اسے شدید امراض میں شمار کیا جاتا ہے۔ الزائمر کا سب سے پہلے ذکر جرمن سائیکاٹرسٹ اور نیوروفزیالوجسٹ ایلو ٹس الزائمر نے 1906 میں کیا جس کے نام پر اس بیماری کو الزائمر کہتے ہیں۔ الزائمر عام طور پر 65 سے زائد العمر افراد پر اثر انداز ہوتا ہے تا ہم نو جوانوں کو بھی اس میں مبتلا ہوتے دیکھا گیا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو ڈاوٴن سینڈرم میں مبتلا ہوتے ہیں ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں 26 ملین افراد اس موذی مرض میں مبتلا ہیں بہت سی مشہور شخصیات الزائمر میں مبتلا رہ چکی ہیں۔
جن میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن آئرش مصنف آئرس مردوخ، برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ہیرالڈو نس اسپین کے ایڈولف سور یز‘ ادکارہ ریٹا ہیورتھ نوبل پرائز یافتہ فزیشن چارلس کے کاؤ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

الزائمر ڈیزیز جسے عرف عام میں AD بھی کہا جاتا ہے۔ انسان کو عاجز کر دینے والا مرض ہے۔AD میں مبتلا ہونے والے افراد میں خواتین کی اکثریت شامل ہے۔ خاص طور پر بیماری اس وقت نہایت تیزی سے بڑھتی ہے جب کسی مریض کے شریک حیات کی موت واقع ہو جائے۔

بوڑھے افراد کی تعداد میں اضافے سے اس مرض میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ بھی دیکھا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2050 تک الزائمر میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد ہر 85 میں سے ایک فرد ہو جائے گی دیکھا جائے تو الزائمر کسی بھی خاندان سماج اور اقوام کے لیے ایک مہنگا ترین مرض ہے۔ الزائمر ہر مریض میں الگ طرح سے وارد ہوتا ہے اور یہ بہت سست رفتاری سے اثر انداز ہوتا دیکھا گیا ہے برسوں تک اس مرض کی شناخت ہی نہیں ہو پاتی۔
اس کی ابتدائی علامات کو اکثر بڑھاپے کمزوری اور دباؤ کی علامات کے طور پر لیا جاتا ہے۔ الزائمر کا مریض نئی باتوں کو یاد رکھنے سے قاصر رہتا ہے۔ وہ حال ہی میں ہوئے مختلف واقعات کو بھولنے لگتا ہے جب الزائمر شدت اختیار کرتا ہے تو مریض کنفیوژ‘ نا قابل برداشت اور کبھی کبھی شدت پسند ہو جاتا ہے۔ اس کے موڈ میں مسلسل اتار چڑھاوٴ آتا رہتا ہے۔
ان کی زبان ہے ربط ہونے لگتی ہے اور وہ اپنے ماحول خاندان اور سماج سے کٹ جاتا ہے آہستہ آہستہ الزائمر کے مریض کے جسمانی افعال بھی الزائمر سے متاثر ہونے لگتے ہیں اور بالآ خر وہ موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے الزائمر میں مبتلا مریض کی زندگی تشخیص کے بعد صرف سات برس رہ جاتی ہے۔ صرف تین فیصد سے کم افرا تشخیص کے 14 برس بعد تک زندہ رہ پاتے ہیں الزائمر بہت سست رفتاری سے بڑھنے والامرض ہے اور اسے چار مراحل میں تقسیم کیا جاسکتا ہے پہلے مرحلے میں تشخیص کی وضاحت سے قبل کا دورانیہ الزائمر کے مریض اس مرحلے پریادداشت میں خرابی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
وہ منصوبہ بندی نہیں کر پاتے۔ ان کی سوچیں منتشرا لخیال ہو جاتی ہیں۔ وہ اپنے رشتہ داروں دوستوں کنبے کے افراد اور پالتو جانوروں سے لاتعلقی کا اظہار کرنے لگتے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے۔ الزائمر کا مرض شدت اختیار کرنے لگتاہے۔ خاص طور پر سیکھنے اور یادداشت کا عمل متاثر ہوتے ہیں۔ ان کی زبان دشوار ہو جاتی ہے۔ الزائمرکے ابتدائی مراحل میں ان کے الفاظ کا ذخیرہ محدود ہونے لگتا ہے اور وہ لفظ بھولنے لگتے ہیں۔
جس سے ان کی لکھنے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ ان ‘ڈرائنگ بنانا‘ مصوری کرنا دشوار ہو جاتا ہے جب الزائمر ابھی درمیانے درجے پر ہوتاہے تو مریض دوسروں کی ذمہ داری بن جاتا ہے۔وہ کپڑے بدلنے‘ کھانے پینے ‘نہانے‘ شیو کرنے‘ کنگھی کرنے دانتوں کو برش کرنے جیسی روز مرہ کی عادات کے لیے بھی دوسروں کا دست نگر بن جاتا ہے۔
پڑھنے لکھنے اور بولنے کی صلاحیت اور زیادہ خراب ہو جاتی ہے وہ کوئی بھی کام درست ڈھنگ سے نہیں کر پاتے ہلنا جلنا تک محال ہو جاتا ہے اکثر الزائمر کے مریض گھر اور باہرمختلف چھوٹے بڑے حادثات سے متاثر ہونے لگتے ہیں مریض اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کو پہچان بھی نہیں پاتا۔ پرانی یادداشت خراب ہو جاتی ہے مریض نا قابل برداشت ہو جاتاہے یہاں تک کہ اسے اپنا گھر تک یاد نہیں رہتا ساتھ ہی مختلف جذباتی کیفیتیں وارد ہو جاتی ہیں مثلا رونا‘ جارحیت پسندی کے علاوہ اپنے دیکھ بھال کرنے والے شخص کی ہدایات کی خلاف ورزی الزائمر کے مریض کی عادت ثانیہ بن جاتی ہے۔
اس مرحلے پر 30 فیصد مریض وہم اور فریب نظر میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس دوران دیکھ بھال کرنے والے انسان رشتہ دار‘ خاندان کے لیے دباوٴ بڑھ جاتا ہے۔الزائمر کے آخری مرحلے میں مریض مکمل طور پر دیکھ بھال کر نے والے انسان پر انحصار کرنے لگتا ہے زبان سے الفاظ کی ادائیگی سکڑ جاتی ہے اکثر مریض صرف ہال یا ناں ہی بول پاتے ہیں۔ اکثر مریض بولنے سے مکمل معذور ہوتے ہی دیکھے گئے ہیں کچھ مریض شدت پسند ہوجاتے ہیں تا ہم الزائمر کے اکثر مریض ہر بات اور ہر انسان سے مکمل طور پر کنار کشی اختیار کر لیتے ہیں۔
وہ کھانے اور پینے میں بھی کسی نہ کسی کی مدد کے محتاج ہو جاتے ہیں۔ آخری مرحلے میں مرض بستر کے ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اکثر مریض نمونیا‘ فاقے یا السر کے مریض میں مبتلا ہو کر انتقال کر جاتے ہیں۔ تاہم ان حالات کاتعلق الزئمر سے براہ راست نہیں ہوتا۔ الزئمر کے اسباب۔۔۔۔۔ اس مرض کے بنیادی سبب کے بارے میں حتمی معلومات اب تک سامنے نہیں آ سکی ہیں تا ہم مختلف ریسر چز کے دوران یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ اس مرض کے بنیادی اسباب دماغ کا الجھاوٴ اور پلیک (Placque) اہم کردار ادا کرتے ہیں یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ اس مرض کی ایک اہم وجہ دماغی خلیات کا مردہ ہو جانا اور دماغ کا سکڑ جانا ہے۔
یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ مرض (amyloid beta ) نامی پروٹین کے خاتمے کی وجہ سے وقوع پزیر ہوتا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ ہائیپر فاس فینو سالیٹڈ نامی پروٹین نیور و فر بولنگ گٹھلیاں اعصابی خلیات کے اندر بناتے ہیں جو دماغ کے افعال پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ سائنسدانوں کے ایک اور گروپ کا کہنا ہے کہ دماغ میں عمر سے متعلقہ اورتوڑ پھوڑ کے بعد ہونے والی پیچیدگی اعصاب کے افعال پر اثر انداز ہوتی ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ الزائمر پیدا ہونے میں تکسیدی دباوٴ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بچاوٴ۔۔۔۔ الزائمر کی بڑھوتری کو روکنے کے لیے اب تک کوئی علاج سامنے نہیں آیا۔ تاہم بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ متوازن خوراک، ورزش، دماغ کو متحرک رکھنے کی ایکسر سائز مثلا پزلزز وغیرہ کھیلنا اس مرض میں مفیدہے۔ مختلف امراض یعنی ہائی بلڈ پریشر، ذیا بیطس ہائپر کولسٹرولیمیا سے بچاوٴ سگریٹ نوشی سے پر ہیز کے علاو NSAD ادویات کا طویل المیعاد استعمال الزائمر کو سست کر دیتا ہے۔
جدید ریسرچز کے مطابق ہلدی میں پایا جانے والا کر کوماٹن اور Ginkgo نامی عناصر الزائمر کی روک تھام کرتے ہیں اور اکثر اسے سست کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ موبائل فون ،سگریٹ نوشی تمباکو نوشی الزائمر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔ علاج۔۔۔۔ اس مرض کی شناخت کرنا آسان نہیں ہے اور نہ ہی اسے کسی ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کیا جاسکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس وقت موجود علاج مریض کو زیا وہ فائدہ پہنچانے سے قاصر ہیں اور الزائمر کا حتمی علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا جیسا کہ پہلے کہا گیا الزائمر سے بچاؤ بھی ممکن نہیں اور اس کا کوئی حتمی علاج بھی نہیں ہے بس مریض کی اچھی دیکھ بھال کر کے مرض سے ہونے والے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اور الزئمر کے مریضوں کی شیرخوار بچوں کی طرح انتہائی توجہ سے دیکھ بھال کی جاتی ہے اور اکثر ذمہ داری سے دیکھ بھال شریک حیات ،بچوں یا قریبی رشتہ داروں کا فرض بنتا ہے۔
دیکھ بھال کے دوران جسمانی،ذہنی عادات ،سماجی، مالی اور جذباتی مسائل سے دیکھ بھال کرنے والے کو گزرنا پڑتا ہے۔ اکثر دیکھ بھال کرنے والے افراد کو خود بھی مدد کی ضرورت پڑتی ہے خاص طور کسی سائیکاٹرسٹ سے مددضروری ہو جاتی ہے کسی بھی معاشرے میں بزرگوں کی تعداد میں اضافے کا مطلب الزئمر پر ہونے والے اخراجات میں اضافہ ہے۔صرف امریکا میں قائم نرسنگ ہومز میں داخل دو تہائی افراد الزائمر میں مبتلا ہیں۔سائنسدان نہایت عرق ریزی سے الزائمر کے مکمل خاتمے یا اسے سست کر دینے والے علاج کی تلاش کے عمل میں مصروف ہیں اور اُمیدکی جاسکتی ہے کہ الزائمر کے مریض علاج کے بعدایک نارمل اور با معنی زندگی گزارنے کے قابل ہو جائیں گے۔

Browse More Healthart