Alzheimer - Marz E Nasiyan - Article No. 2027

Alzheimer - Marz E Nasiyan

الزائمر۔مرض نسیان - تحریر نمبر 2027

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرض کی ابتدا میں مریض کو خود بھی احساس ہوتا ہے کہ وہ کچھ بھول رہا ہے

بدھ 9 دسمبر 2020

کنزا یار خان
ویسے تو انسانی جسم کے تمام ہی اعضا کے کام کرنے کا طریقہ نہایت پیچیدہ ہے،لیکن افعال دماغ پیچیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ پُر اسرار بھی ہیں۔عصر حاضر میں سائنس بہت ترقی کر چکی ہے،قبل ازوقت یہ بتایا جا سکتا ہے کہ کون سا سیارہ کب اور کہاں سے گزرے گا۔ہم نہ صرف اپنی کہکشاں کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں،بلکہ یہ بھی جانتے ہیں کہ کون سے فلکی اجسام کتنے نوری سال کے فاصلے پر ہیں،لیکن اپنی کائنات کے بارے میں اتنا علم ہونے کے باوجود ہم اپنے جسم کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔
تمام علم کے باوجود ہم اب بھی دماغ جیسے اہم عضو کے بیشتر حصوں کے کام کرنے اور ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرنے کے صحیح افعال سے قطعی لاعلم ہیں،اسی لئے ہم اکثر دماغی امراض کو پوری طرح سمجھنے اور اُن کا علاج کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

(جاری ہے)


ان ہی پیچیدہ اور پُر اسرار دماغی امراض میں سے ایک مرض الزائمر (ALZHEIMER'S DISEASE) بھی ہے،جسے عام طور پر بھولنے کی بیماری کہا جاتا ہے،یہ ایک انحطاط پذیر (DEGENERATIVE) مرض ہے۔

یعنی اس کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ممکن نہیں۔الزائمر کا کوئی علاج نہیں ہے،مگر ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اس عسیر الفہم بیماری کی علامات کو اچھی طرح سمجھ لیں، تاکہ ایسے کسی بھی مریض کی دیکھ بھال بہ آسانی کی جاسکے۔ہمارے ملک میں عام طور پر نفسیاتی مسائل کو سمجھنے اور اُن کی وجوہ پر غور کرنے کا رواج نہیں ہے۔نفسیاتی مریضوں کو عموماً پاگل کہہ کر تنہا کر دیا جاتا ہے اور اُن کی نفسیات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔

الزائمر کو ایک طرح کا فتور دماغ (DEMENTIA) سمجھا جاتا ہے۔فتور دماغ لاحق ہونے کی وجوہ میں فالج،کسی حادثے کے نتیجے میں دماغ کو پہنچنے والا نقصان یا دماغ میں بننے والی رسولیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔الزائمر سے متعلق یہ خیال عام ہے کہ دماغی خلیات (سیلز) کے باہمی ربط میں پڑنے والے خلل سے یہ مرض لاحق ہوتاہے۔دماغ میں پیغامات کی ترسیل کے لئے ایک عصبی خلیہ (NEURON) دوسرے خلیے سے ہدایات موصول کرتا ہے اور اُسے اگلے خلیوں تک پہنچاتا ہے۔
ان خلیوں کے درمیان میں بہت تھوڑا سا فاصلہ ہوتا ہے۔ اگر اس تھوڑے سے فاصلے میں کوئی رکاوٹ حائل ہو جائے تو پیغامات ایک خلیے سے دوسرے خلیے تک نہیں پہنچ پاتے اور یہی کچھ الزائمر میں ہوتا ہے۔اس مرض سے متعلق ایک عام تصور یہ پایا جاتا ہے کہ کچھ خاص طرح کی لحمیات (پروٹینز) ان عصبی خلیات کے اوپر جمنا شروع ہو جاتی ہیں اور پیغامات کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں،جس کے نتیجے میں ایک خلیہ دوسرے خلیے سے رابطہ نہیں کر پاتا۔

الزائمر کو واضح طور پر سمجھنے کے لئے ایک تصویر بہت مشہور ہے،جس میں دماغ کے مختلف حصوں کو معمے (PUZZLE) کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔جیسے جیسے مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے،ویسے ویسے اس معمے کے ٹکڑے ایک ایک کرکے گم ہونے لگتے ہیں۔ان ٹکڑوں کے گم ہو جانے سے دماغ اپنی پہلی والی حالت میں قائم نہیں رہتا۔دراصل الزائمر کے مریضوں کے ساتھ بھی یہی ہوتا ہے،دماغ کے وہ حصے جنھیں اس مرض سے نقصان پہنچتا ہے،وہ عام طور پر سوچنے،سمجھنے،دن،تاریخ،ماہ و سال یاد رکھنے، مختلف راستوں کو پہچاننے، بات چیت کرنے،فیصلہ سازی کرنے اور روزمرہ کے چھوٹے موٹے کام انجام دینے کے ذمے دار ہوتے ہیں اور جب یہ ٹکڑے اپنی صحیح جگہ پر موجود نہیں ہوتے تو معما بھی مکمل نہیں ہو پاتا اور مندرجہ بالا تمام کاموں پر اس کا اثر پڑتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرض کی ابتدا میں مریض کو خود بھی احساس ہوتا ہے کہ وہ کچھ بھول رہا ہے،جب کہ مرض کے بڑھنے سے یہ احساس اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ وہ راستے جہاں سے وہ روز گزرتا ہے،وہ بھی یاد نہیں رہتے،یعنی یہ مرض درجہ بہ درجہ بڑھتا ہے اور مریض آہستہ آہستہ شناسا چہروں،لوگوں اور جگہوں کے نام بھی بھولنے لگتا ہے۔اس مرض کا ایک اور منفی پہلو یہ ہے کہ دن بھر میں انجام دیے گئے کام بھی یاد نہیں رہتے اور مریض ایک ہی کام بار بار انجام دیتا رہتاہے،مثلاً اگر مریض ہاتھ دھو رہا ہے تو کافی دیر تک ہاتھ دھوتا رہے گا۔
صبح کے وقت کہی گئی کوئی بات یوں محسوس ہوتی ہے،جیسے برسوں پہلے کہی گئی ہو۔الزائمر کی علامات ظاہر ہونے تک دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے ۔یہ مرض عموماً ساٹھ برس کی عمر کے بعد لاحق ہوتا ہے۔اس مرض کا فی الحال کوئی علاج نہیں ہے اور نہ ہم پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ کیوں لاحق ہوتاہے،مگر احتیاطی تدا بیر کے ضمن میں عام خیال یہ ہے کہ سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز کرنے،جسمانی طور پر خود کو فعال رکھنے، بالخصوص ساٹھ برس کی عمر کے بعد ہلکی پھلکی ورزش کرکے، سماجی رابطے بحال رکھنے،صحت بخش غذا کھانے اور جتنا ممکن ہو پریشانی واضطراب سے دور رہ کر اس مرض سے بچا جا سکتا ہے ۔
ایک تحقیق کے مطابق ذہنی آزمائش کے کھیلوں،مثلاً معما حل کرنا اور شطرنج وغیرہ کھیل کر بھی دماغی خلیات کے روابط کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بات سو فیصد درست ہے کہ آپس میں میل جول رکھنے اور اپنے دوست احباب سے خوش گوار تعلقات رکھنے سے نہ صرف جسمانی صحت اچھی رہتی ہے،بلکہ اس سے انسان کی نفسیات پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔اس کے برعکس تند مزاجی اور ہر وقت لڑتے جھگڑتے رہنے سے صحت بُری طرح متاثر ہوتی ہے،اس لئے جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے آپس میں مثبت تعلقات بحال رکھیں،ہر قسم کے نشے سے دور رہیں اور ایک دوسرے کا بہت خیال رکھیں۔

Browse More Healthart