Amraz E Qalb - Ghar Ghar - Article No. 2615

Amraz E Qalb - Ghar Ghar

امراضِ قلب ۔ گھر گھر - تحریر نمبر 2615

دل کا عارضہ کبھی اچانک لاحق نہیں ہوتا،کوئی نہ کوئی علامت مرض کی نشان دہی کرتی رہتی ہے،لیکن آگہی کے فقدان کے سبب ان مخصوص علامات پر دھیان ہی نہیں دیا جاتا

جمعرات 5 جنوری 2023

ڈاکٹر طاہرہ علی
بنی آدم نے ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے اپنی زیست کو اس قدر سہل بنا لیا ہے کہ آج دنیا بھر میں دردِ دل،یعنی انجائنا ایک جان لیوا مسئلہ بن چکا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ قلب کے امراض ہیں۔ہر برس ایک کروڑ چھیاسی لاکھ افراد دل کے کسی مرض کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
ہمارے ملک میں بھی امراضِ قلب کی شرح خاصی بلند ہے۔ترقی پذیر ممالک میں کم آمدنی،بے روزگاری اور ذہنی دباؤ جیسے عوامل غریب اور نچلے طبقے میں دل کی بیماریوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں،جب کہ امیر افراد میں سہل پسندی،بسیار خوری،بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) اور ذیابیطس وغیرہ اس کے عوامل ہیں۔

(جاری ہے)

دل کا عارضہ کبھی اچانک لاحق نہیں ہوتا،کوئی نہ کوئی علامت مرض کی نشان دہی کرتی رہتی ہے،لیکن آگہی کے فقدان کے سبب ان مخصوص علامات پر دھیان ہی نہیں دیا جاتا اور جب مرض کی شدت بڑھ جاتی ہے یا کوئی پیچیدگی پیدا ہو جاتی ہے تو اس وقت معالج سے رجوع کیا جاتا ہے اور یہی تاخیر،خاص طور پر حملہ قلب میں اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔


دل کے دورے کی چند بنیادی علامت ہیں،جن کے ظاہر ہونے پر اگر مریض کو فوری طور پر ہسپتال لے جائیں تو پیچیدگیوں اور ہلاکت کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔دل کا درد سینے کے درمیان یا بائیں جانب سے اچانک شروع ہوتا ہے اور درد کی لہر بائیں بازو،جبڑے یا گردن کی طرف جاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔اس کے ساتھ ہی ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہو جاتے ہیں اور مریض متلی کی شکایت کرتا ہے۔
اس کے علاوہ چلنے پھرنے یا سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سینے میں درد،بھاری پن یا بائیں بازو میں درد محسوس ہونا بھی دل کی تکلیف کی علامات ہیں۔خدانخواستہ ان میں سے کوئی علامت بھی ظاہر ہو تو فوری طور پر ڈسپرین کی ایک گولی پانی میں حل کرکے پی لیں۔اگر آپ اپنے دفتر میں کہیں باہر ہوں یا پھر کسی اور فرد کو اس صورت حال سے دوچار دیکھیں تو فوراً ایمرجنسی سروس کے لئے کال کریں۔
اچانک دل کا دورہ پڑنا عصر حاضر کی ایک بہت بڑی مصیبت ہے،جس کا سبب دل کی شریانوں میں کولیسٹرول اور خون کا جمنا ہے۔دل کے دورے کی شرح میں اضافے کے کئی اور خطرناک عوامل بھی ہیں،جن میں تمباکو نوشی،بلند فشارِ خون،ذیابیطس،سہل پسندی،موٹاپا اور موروثی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔یہ ضروری نہیں ہے کہ دل کی بیماریاں کسی خاص عمر اور جنس میں ظاہر ہوں،یہ جنس کی تعریف کے بغیر بھی نوجوانوں،بچوں اور بوڑھوں کو متاثر کر سکتی ہیں،جس کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے:
نوجوانوں میں عارضہ قلب
پچھلے دو برسوں میں،یعنی کرونائی ایام میں نوجوانوں میں (خاص طور پر 30 سے 40 برس کی عمر کے) حملہ قلب کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے،جن کے اسباب میں بے روزگاری،راتوں کو جاگنا،پُرتشدد اندرونی ویڈیو گیمز،تنہائی،اپنے پیاروں سے دُوری،زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا اور کورونا وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں خون کا جمنا وغیرہ شامل ہیں۔
نیز نوجوان طبقے میں تمباکو نوشی تو پہلے ہی عام تھی،لیکن اب ای سگرٹیں اور ویپنگ (Vaping) کا رجحان بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے،خاص طور پر نو عمر بچے ویپنگ کو زیادہ پُرلطف تصور کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اسکول کے لڑکے،لڑکیاں اس علت کا جلد شکار ہو رہے ہیں۔اگرچہ ای سگریٹوں میں سرطان کا سبب بننے والے کیمیائی اجزاء نہیں پائے جاتے،لیکن ان میں موجود نکوٹین براہِ راست پھیپھڑوں اور دل پر اثر انداز ہوتی ہے،اسی لئے نوجوانوں کی اکثریت او پی ڈی (OPD) میں دل کی دھڑکن بڑھنے یا بے ترتیب ہونے کی شکایت کے ساتھ آتی ہے اور جب ان سے تفصیلات پوچھی جاتی ہیں تو ای سگریٹ یا ویپنگ کا استعمال سامنے آتا ہے۔
چونکہ ان دنوں میں ای سگریٹ کا بے تحاشہ استعمال دل کے پٹھوں کی کمزوری یا حملہ قلب کی وجہ بن رہا ہے تو والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں۔اگر وہ ویپنگ کی علت کا شکار ہوں تو انھیں بُری عادت کے نقصانات سے ضرور آگاہ کریں۔اگر ای سگریٹ استعمال کرنے والا کوئی بھی فرد دھڑکن میں بے ترتیبی یا سانس پھولتی ہوئی محسوس کرے تو فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کرے اور ای سی جی (ECG) تجویز کرنے کی صورت میں لازماً کروائے۔

خواتین اور مراضِ قلب
اللہ تعالیٰ نے عورت کو حساس اور نازک دل کے ساتھ پیدا کیا ہے،اسی لئے خواتین میں دل کی بیماریوں کی بڑی وجہ اعصابی تناؤ قرار دی گئی ہے۔خواتین کو گھریلو ذمے داریاں نبھانے کے ساتھ اپنا خیال بھی رکھنا چاہیے کہ یہ ضرب المثل حقیقت ہے کہ ایک صحت مند ماں ہی ایک صحت مند معاشرے کی ضامن ہے۔کم آمدنی والے گھروں میں اکثر خواتین اپنے اہل خانہ،خاص طور پر بچوں کو اچھا کھانا کھلاتی ہیں،مگر خود بچے کھچے پر گزارا کرتی ہیں تو ان کی یہ کم خوراکی دل کو کمزور کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔
یاد رہے کہ اگر کوئی حاملہ کم خوراکی کا شکار ہو تو اس میں دل کے پٹھوں کی کمزوری یا حملہ قلب کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔اسی طرح ذیابیطس اور بلند فشار خون میں مبتلا خواتین میں بھی دل کے دورے یا دل کمزور ہونے کا خطرہ 50 برس کی عمر کے بعد بڑھ جاتا ہے۔نیز سنِ یاس (مینوپاز) کے بعد بھی اکثر خواتین میں دل کا دورہ عام علامات کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔
ذیابیطس کی شکار خواتین میں گھبراہٹ،متلی ہونے،زیادہ پسینہ آنے اور سانس پھولنے جیسی علامات ”خاموش دل کا دورہ“ ثابت ہو سکتی ہیں،جس سے محفوظ رہنے کے لئے ضروری ہے کہ خون کے دباؤ اور ذیابیطس کو قابو میں رکھا جائے۔اس کے علاوہ اپنے معالج کی ہدایت پر ادویہ باقاعدگی سے کھائی جائیں۔ماہر امراضِ قلب کے مشورے سے ہر برس لازماً اپنا چیک اپ کروائیں۔
اکثر خواتین تشخیصی ٹیسٹ کروانے میں ٹال مٹول کرتی ہیں۔یاد رکھیے کہ ای سی جی اور ای ٹی ٹی (ETT) جیسے ٹیسٹ بروقت علاج کی تشخیص میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
بزرگ افراد اور دل کی بیماریاں
بڑھتی عمر کے ساتھ امراضِ قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ 60 برس سے زیادہ عمر کے افراد دل کی بیماریوں میں زیادہ مبتلا پائے جاتے ہیں۔
ذیابیطس اور بلند فشارِ خون کے شکار بوڑھے افراد اپنا مرض قابو میں رکھیں۔تمباکو نوشی سے اجتناب برت کر بھی دل کے دورے سے بچا جا سکتا ہے۔بوڑھے افراد کے لئے خون پتلا رکھنے والی گولی (ڈسپرین) کا کھانا ازحد ضروری ہے۔اہل خانہ بزرگ افراد کا طبی معائنہ باقاعدگی سے کروائیں،انھیں روزانہ چہل قدمی کے لئے پارک لے جانے کی کوشش کریں،بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ زود ہضم غذائیں دی جائیں،اس کے علاوہ جَو کے دلیے اور لہسن کا کھانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

امراضِ قلب سے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ روزانہ 30 منٹ کی چہل قدمی یا ورزش کی جائے۔متوازن غذا،موسمی پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ کھائیں۔سِرکے،زیتون،لہسن اور جَو کے دلیے کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنائیں۔کھانا کھانے کے بعد میٹھے میں ایک کھجور کا کھا لینا زیادہ بہتر ہے۔سفید چینی کے بجائے شکر اور شہد کھائیں۔کھانا کھانے کے فوراً بعد سونے سے گریز کریں۔
خوب پیٹ بھر کر کھانا نہ کھائیں۔پانی کھانے سے قبل پئیں۔سخت گرمی کے موسم میں مٹکے کا ٹھنڈا پانی پئیں۔ایسے بلند مقامات پر،جہاں اوکسیجن کم ہو (مثلاً اسکردو،مری وغیرہ) سخت ورزش کرنے سے اجتناب کیا جائے۔اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ایسے مقامات پر جب لوگ اپنے خاندان کے ساتھ چھٹیاں گزارنے جاتے ہیں تو انھیں اچانک ہی دل کا دورہ پڑ جاتا ہے،جس کی ایک وجہ اپنی استعداد سے زیادہ جسمانی مشقت ہے۔

ذیابیطس اور بلند فشارِ خون کے مریض اپنی ادویہ باقاعدگی سے کھائیں اور سال میں ایک بار ای ٹی ٹی ضرور کروائیں،خود بھی خوش رہیں اور اپنے ساتھ رہنے والوں کو بھی خوش رکھیں۔اچھی بات کہنا بھی صدقہ جاریہ ہے،گھر والوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں اور ایک دوسرے کو تحائف بھی دیں،اس لئے کہ اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔لوگوں کو خوش خبریاں دیں،اُن کی مدد کریں،اس لئے کہ لوگوں میں خوشیاں بانٹنے سے آپ کے دل کو حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے،جو ذہنی دباؤ دُور کرنے کے علاوہ دل کو صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
تمباکو نوشی،ای سگریٹ،ویپنگ اور ہر طرح کا نشہ کرنے سے نئی نسل کو روکنا بہت ضروری ہے۔وزن بڑھنے کی صورت میں متوازن غذائیں کھا کر اور روزانہ چہل قدمی کرکے اس کو قابو میں کرنے کی کوشش کریں۔ایسے افراد جو موروثی موٹاپے میں مبتلا ہوں،وہ وزن کم کرنے والی جدید سرجری سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ مارکیٹ میں بعض ایسی ادویہ دستیاب ہیں،جنھیں کھا کر وزن کم کیا جا سکتا ہے،لیکن یہ ادویہ اپنے معالج کی اجازت سے کھانی چاہییں۔اگر کسی کے خاندان میں امراضِ قلب عام ہوں،یعنی موروثی ہوں تو وہ 20 برس کی عمر ہی سے ہر برس ماہر امراضِ قلب کے مشورے سے ٹیسٹ کروائیں،تاکہ اچانک دل کی تکلیف سے محفوظ رہا جا سکے۔یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ایک صحت مند دل ہی صحت مند زندگی کا ضامن ہے۔

Browse More Healthart