Antibiotic Medicine Bas Zaroorat Ke Waqt - Article No. 2884

Antibiotic Medicine Bas Zaroorat Ke Waqt

اینٹی بائیوٹک میڈیسن بس ضرورت کے وقت - تحریر نمبر 2884

یہ فائدہ دینے کی بجائے نقصان پہنچا سکتی ہیں

جمعرات 26 ستمبر 2024

ڈاکٹر جمیلہ آصف
انسانی زندگی میں اینٹی بائیوٹک ادویات نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔یہ انسانی جسم پر حملہ کرنے والے جراثیم کے خلاف سب سے اہم ترین ہتھیار کے طور پر جانی جاتی ہیں اور انسانوں کو انفیکشن سے نجات دلاتی ہیں لیکن یاد رکھیں کہ ان ادویات کو صرف اس وقت استعمال کرنا چاہئے جب ان کی ضرورت ہو ورنہ ان کا غیر ضروری استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔
ایک اہم ترین بات جو سب کو پتہ ہونا چاہئے یہ ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات صرف ان امراض میں فائدہ دیتی ہیں جو بیکٹیریا کی وجہ سے ہوں، اگر انفیکشن وائرس کی وجہ سے ہو تو یہ ادویات فائدہ دینے کی بجائے نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ڈاکٹر اور مریض دونوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر ممکن احتیاط کریں۔
دوسری جانب افسوس ناک بات یہ ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کا غیر ضروری استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ہمارے ہاں اکثر لوگ معمولی انفیکشن، چاہے وہ وائرس سے ہو یا بیکٹیریا سے، میں مبتلا ہونے پر کسی ڈاکٹر سے مشورہ کئے بغیر اینٹی بائیوٹک ادویات کھانا شروع کر دیتے ہیں، بخار، کھانسی یا سر درد شروع ہوتے ہی گھر میں پڑی ہوئی یا بازار سے خرید کر اینٹی بائیوٹک کھانا شروع کر دیتے ہیں۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مریض اپنی تجویز کردہ اینٹی بائیوٹک ایک یا دو دن استعمال کرتے ہیں اور جونہی ذرا سا فاقہ ہوا دوا کھانا چھوڑ دی۔
اس طرح نہ صرف وہ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں بلکہ اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور دوستوں کیلئے ایک سنگین مسئلہ کھڑا کرنے کے علاوہ پوری انسانیت کیلئے بھی ایک خطرہ پیدا کر دیتے ہیں کیونکہ ایک دو دن دوا کے استعمال سے مریض کے جسم میں موجود جراثیم ختم نہیں ہوتے بلکہ نیم مردہ سے ہو جاتے ہیں اور تھوڑے عرصے کے بعد پھر تازہ دم ہو کر مریض پر حملہ کر دیتے ہیں۔
اس بار وہ ادویات جراثیم پر دوبارہ اثر انداز نہیں ہوتیں کیونکہ وہ جراثیم اس دوا کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں جو ان کی پہلی بار میں مکمل طور پر فنا نہیں کرتی۔
اس طرح لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ استعمال کا سب سے تاریک پہلو یہ ہے کہ موجودہ اینٹی بائیوٹک اپنی افادیت کھو دیتی ہیں جس سے کئی بار انسانی جان کو بھی خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔اس طرح نئی اینٹی بائیوٹک ادویات تلاش کرنا پڑتی ہیں لیکن ان کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں ہر سال کم از کم ایک لاکھ مریض ایسی ہی انفیکشنز کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ جب اینٹی بائیوٹک کے خلاف جراثیمی مزاحمت نہ پیدا ہو تو ڈاکٹر اور مریض دونوں کو نہایت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔اس لئے اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرنے سے پہلے بہت زیادہ سوچ بچار کریں اور بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ یہ دوائیاں شروع کریں۔اس طرح زندگی بچانے کے ساتھ ساتھ نہ صرف پیسے کی بچت ہو گی بلکہ اینٹی بائیوٹک ادویات اپنی افادیت بہت جلدی کھو دینے سے بھی بچ جائیں گی اور مریض ان ادویات کے بد اثرات سے بھی محفوظ رہیں گے۔

Browse More Healthart