Bimarion Ki Tashkhees Paseenay Se Ho Gi - Article No. 882

Bimarion Ki Tashkhees Paseenay Se Ho Gi

بیماریوں کی تشخیص پسینے سے ہوگی - تحریر نمبر 882

بعض بیماریوں اور نشے کی تشخیص کا سلسلہ پسینے سے پہلے ہی سے جاری ہے۔ اس مقصد کے لیے مریض کے پسینے کو تجزیے کے لیبارٹری بھجوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

پیر 22 فروری 2016

ڈاکٹر زینب رسول:
بعض بیماریوں اور نشے کی تشخیص کا سلسلہ پسینے سے پہلے ہی سے جاری ہے۔ اس مقصد کے لیے مریض کے پسینے کو تجزیے کے لیبارٹری بھجوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وزن میں ہلکے، لچکدار اور جسم پر بہنے والے مانیٹرزکی عدم موجودگی کے باعث پسینے کی دی الفور اور لگاتار مانیٹرنگ اب تک ممکن نہیں تھی۔ چنانچہ محققین نے ایک نئی ڈیوائس متعارف کرائی ہے۔
اس تحقیق کے مصنفین کے مطابق اُن کی نئی ڈیوائس میں نہ صرف یہ تمام فیچرز شامل ہیں بلکہ یہ مستقبل میں اُس کے دیگر طریقہ ہائے استعمال کانقطہ آغاز بھی ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے شعبہٴ انجینیئرنگ اور کمپیوٹر سائنسز کے پروفیسر علی جاوی جو اس رپورٹ کے مرکزی مصنف ہیں، کے مطابق” انسانی پسینے میں بہت سی اہم معلومات موجود ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس طرح جسم کے اندر داخل نہ کیے جانے والے سینسرز کے لیے یہ بہت اہم جسمانی مائع ہے۔

اُن کے مطابق موجودہ رسٹ بینڈز آپ کے صحت کے بارے میں مالیکیولوں کی سطح پرہونے والی تبدیلیوں کو نہیں جانچ سکتے۔ وہ یہ بتانے سے قاصر ہوتے ہیں کہ آپ کے جسم کے اندر کیا تبدیلیاں رونماہورہی ہیں اور وہ ناتمل ہیں یا خطرناک۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برکلے اور اسٹینفورڈ کی کیلیفور یونیورسٹی کے ماہرین اور انجینیئرز کے مطابق اُن کی بنائی ہوئی ڈیوائس آپ کے پسینے کا تجزیہ کرکے یہ کام انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
’اسمارٹ ہیڈبینڈ‘ یااسمارٹ رسٹ بینڈ‘ کوسر پر یاکلائی پرباندھا جاسکتا ہے۔ اس ڈیوائس میں لچکدار سینسراور مائیکروپروسیسرز لگے ہیں جو آپ کی جلد کے ساتھ لگ جاتے ہیں۔ یہ ڈیوائس پسینے میں موجود کیمیائی اجزاء کا تجزیہ کرتی ہے، جس میں سوڈیم، گلوکوز، پوٹاشیم اور لیکٹیٹ وغیرہ کی مقدار معلوم کرنے کے علاوہ جلد کے درجہ حرارت کی پیمائش بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ یہ پٹھوں کی تھکن، پانی کی کمی یا جسم کے خطرناک حدتک بلند درجہ حرارت کوبھی جانچتی رہتی ہے۔ اس طرح حاصل ہونے والا تمام ترڈیٹا فوری طور پر اور مسلسل اسمارٹ فون کی ایک ایپ کومنتقل کیا جاتا ہے ۔
اس ڈیوائس اور تحقیق کے بارے میں رپورٹ تحقیقی جریدے نیچر میں شائع ہوچکی ہے۔
اس تحقیق کے شریک مصنف جارج بروکس کے مطابق، جسم میں داخل کیے بغیر تجزیہ کرنے والی اس ٹیکنالوجی کی مددسے کسی بھی وقت یہ ممکن ہو جائے گا کہ آپ کے سوئی لگائے بغیر یاپیشاب وغیرہ کانمونہ حاصل کیے بغیر بہت سی بیماریوں کی تشخیص ہوسکے گی۔

Browse More Healthart