Bukhar - Article No. 1268

Bukhar

بخار - تحریر نمبر 1268

ایک صحت مند شخص کا معمول کے مطابق درجہ حرارت 98.6 ڈگری تک ہوتا ہے درجہ حرارت کے معمول سے بڑھ جانے پر اس کا فوراً تدارک کرنا چاہیے ایسا نہیں ہوگاتو معمولی بخار کسی خطرناک مرض کی صورت اختیار کرلے گا

جمعہ 2 مارچ 2018

بخار بذات خود کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ کسی اور بیماری کی اطلاع ہے جب کسی شخص کا درجہ حرارت معمول سے بڑھ جائے تو اسے بخار میں مبتلا سمجھا جائے گا ایک صحت مند شخص کا معمول کے مطابق درجہ حرارت 98.

(جاری ہے)

6 ڈگری تک ہوتا ہے درجہ حرارت کے معمول سے بڑھ جانے پر اس کا فوراً تدارک کرنا چاہیے ایسا نہیں ہوگاتو معمولی بخار کسی خطرناک مرض کی صورت اختیار کرلے گا غیر متواتر بخار میں مریض ایک دن تو بخار میں مبتلا رہتا ہے لیکن دوسرے روز اس کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ہوجاتا ہے اور تیسرے روز بخار پھر حملہ آور ہوتا ہے اسی طرح ایک دو روز کے وقفے کے بعد بخار آتا رہتا ہے جسے عرف عام میں ”باری کا بخار“بھی کہتے ہیں یہ مریض کو رفتہ رفتہ بہت کمزور کردیتا ہے اس سے غفلت برتنا مریض کے جانی نقصان کا باعث ہوسکتا ہے،
حفاظتی تدابیر:عموماً دیکھا گیا ہے کہ بخار آنے پر مریض کو گرم کپڑے پہنا دیے جاتے ہیں یا لحاف اُڑھا دیا جاتا ہے ایسا محض یہ سمجھ کر کیا جاتا ہے کہ مریض کو خوب پسینہ آجائے گا جس سے بخار اتر جائے گا لیکن طبی نقطہ نگاہ سے یہ بالکل غلط ہے جب کسی کو بخار آئے تو اس کے سارے کپڑے نہایت ہلکے پھلکے کردینے چاہئیں بلکہ بچوں کے سارے کپڑے اُتار دینے چاہئیں کیونکہ تازہ ہوا مریض کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ اس کے برعکس بخار کو اُتار نے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اگر بخار بہت تیز ہوجائے یعنی 40 درجہ سنٹی گریڈ سے بہت زیادہ ہوجائے تو اس کو اُتارنے کے لیے مریض کے جسم پر فوراً ٹھنڈے پانی میں بھگوئے ہوئے کپڑے رکھیں یاد رہے کہ اس مقصد کے لیے برف کا استعمال بہت مضر ہے کیونکہ اس سے کپکپی ہوسکتی ہے جس سے بخار کے مزید بڑھ جانے کے امکانات ہیں کپڑے کی بھیگی ہوئی ہڈیوں کو پنکھے کی ہوا سے ٹھنڈا کریں پٹیوں کو مزید ٹھنڈا رکھنے کے لئے بار بار بدلتے رہیں،
بہت تیز بخار اگر جلدی کم نہ کیا جائے تو اس سے تشنج کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے یہی تشنج آگے بڑھ کر فالج دماغی اور مرگی وغیرہ کی صورت بھی اختیار کرسکتا ہے نہایت تیز بخار کم کرنے کے لیے مریض کو اسپرین کھلائیں چھوٹے بچوں کو ان کی عمر کے مطابق ایسی ٹامینو فین Acetaminophen پیراسیٹامولParacetamol بچوں کو اسپرین یا عام اسپرین کی گولی 300 ملی گرام کا ٹکڑا دیا جاسکتا ہے،
بخار میں مبتلا شخصی کی بہت سی توانائی ضائع ہوجاتی ہے اس لیے مریض کی قوت اور توانائی برقرار رکھنے کے لئے اسے ٹھنڈے پانی میں تھوڑی سی شکر یا چینی ملاکر پلائیں تیز رس دودھ جوس یا دیگر مائعات پینے کو دیں چھوٹے خصوصاً شیر خوار بچوں کے لیے پینے کا پانی پہلے اُبال کر ٹھنڈا کرلیں دوا کے طور پر عموماً اسپرین کامیاب ہے اس لیے گولی اگر 300 ملی گرام کی ہو تو:
12 سال سے زائد عمر کے مریض کے لیے ہر چار گھنٹے کے بعد دو گولیاں،6 سے12 سال کے مریض کے لئے ہر چار گھنٹے کے بعد ایک گولی،3 سے6 سال کے مریض کے لیے ہر چار گھنٹے کے بعد آدھی گولی،3 سال سے کم عمر کے مریض کے لئے ہر چار گھنٹے کے بعد چوتھائی گولی،
اگر مریض اسپرین کی گولی نہ نگل سکے تو گولی پیس کر اس میں تھوڑا سا پانی ملا کر محلول بنالیں بعض ڈاکٹر صاحبان بچوں کے لیے اسیٹامینوفین اور پیراسیٹامول کو اسپرین سے زیادہ محفوظ اور مفید سمجھتے ہیں،

Browse More Healthart