Cancer K Mareezon Ko Kin Cheezon Se Bachna Chahiay - Article No. 1085

Cancer K Mareezon Ko Kin Cheezon Se Bachna Chahiay

کینسر کے مریضوں کو کن چیزوں سے بچنا چاہئے - تحریر نمبر 1085

کینسر اگر وقت پر تشخیص ہو جائے تو احتیاط کرنے سے اس کا بروقت علاج ممکن ہوتا ہے ۔ اس کے لیے ایسی خوراک سے پر ہیز کرنا پڑتا ہے جو انسان کے جسم میں موجود کینسر سیل کی خوراک بن کرانہیں مزید طاقت ور بناتی ہے ۔چینی اور میٹھوں سے پرہیز کریں کیونکہ یہ کینسر سیل کی خوراک بنتی ہے۔

جمعہ 21 اپریل 2017

کینسر اگر وقت پر تشخیص ہو جائے تو احتیاط کرنے سے اس کا بروقت علاج ممکن ہوتا ہے ۔ اس کے لیے ایسی خوراک سے پر ہیز کرنا پڑتا ہے جو انسان کے جسم میں موجود کینسر سیل کی خوراک بن کرانہیں مزید طاقت ور بناتی ہے ۔چینی اور میٹھوں سے پرہیز کریں کیونکہ یہ کینسر سیل کی خوراک بنتی ہے ۔ کینڈرل اور سکرال وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔ چینی کی جگہ شہد کا استعمال بہتر ہے ۔
دودھ کینسر سیلز کو پنپنے میں بہت مدد دیتا ہے ۔ دودھ کم سے کم پئیں اور اس کا متبادل دودھ استعمال کریں۔ کینسر کے مریضوں کے لیے مٹھاس سے عاری سویا دودھ قابل استعمال ہے ۔ کینسر سیلز تیزابیت والے ماحول میں پنپتے ہیں، انسان کا میدہ تیزابیت کا شکار گوشت کھانے سے ہوتا ہے ۔
اگر گوشت کھانا ہو تو صرف مرغی اور مچھلی کو غذا کا حصہ بنائیں۔

(جاری ہے)

بڑا یا چھوٹا گوشت بہت مضر صحت ہوتا ہے ۔ ایسی غذا کھائیں جو اآپ کے میدے کو ایلکلائن رکھے ۔ اس میں پھل، سبزیاں، تازہ جوسز اور بیجوں پر مشتمل خوراک مراد ہے ۔ ڈرائی فروٹس بھی کینسر کے مریضوں کے لیے موثر ثابت ہوتے ہیں۔ ہول گرین والی غذائیں بھی آپ کے لیے مفید ہیں۔ کیفین والی ہر چیز سے مکمل اجتناب کریں۔ جیسے کافی، چائے اور چاکلیٹ بہت مضر صحت ہوتے ہیں۔
سبز قہوہ خوب پئیں۔ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔ گوشت کم سے کم کھائیں، مچھلی اور چکن بھی اگر ہضم نہ ہوں تو ایک تیزابیت والا ماحول پیدا کرتے ہیں۔ ان کا بھی کم سے کم استعمال کریں۔ خوراک کے علاوہ بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن سے کینسر سے لڑا جا سکتا ہے ۔ کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو صرف آپ کے جسم اور روح کو ہی نہیں بلکہ آپ کے دماغ اور آپ کی سائیکالوجی کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے ۔
اگر انسان زیادہ سے زیادہ آرام کرے اور فکر ، ٹینشن اور پریشانیوں کو سر پر سوار نہ کرے تو کینسر سے جیت سکتا ہے ۔ کینسر کے مریضوں کے لیے کسرت بہت مفید ہوتی ہے ۔ کینسر سیل ایسے ماحول میں نہیں بڑھ سکتے جہاں جسم میں آکسیجن کی مقدار زیادہ ہو۔ جب کوئی ایکسر سائز کرتا ہے تو اس کے جسم کے سارے سیلز میں آکسیجن بہت زیادہ مقدار میں اکٹھی ہوتی رہتی ہے ۔ باہر زیادہ سے زیادہ جائیں اور سب سے بہترین کسرت آپ کے لیے کھلے اور شاداب علاقوں میں چہل قدمی ہے ۔ کھلی فضا میں خوب گہرے گہرے سانس لیں۔اس سے صرف جسمانی طور پر ہی نہیں بلکہ آپ کے اعصاب بھی ریلیکس ہوں گے۔

Browse More Healthart