Corona Vaccine Dono Khorakon Ke Darmiyan Waqfa Nuqsan Deh Nahi - Article No. 2181

Corona Vaccine Dono Khorakon Ke Darmiyan Waqfa Nuqsan Deh Nahi

کورونا ویکسین دونوں خوراکوں کے درمیان وقفہ نقصان دہ نہیں - تحریر نمبر 2181

کورونا ویکسین کی دوسری خوراک لینے میں تاخیر نہ صرف خوراک کی فراہمی کو جسم میں زیادہ وسیع پیمانے پر تقسیم کرنے کی اجازت دیتی ہے بلکہ دوسری خوراک دینے میں زیادہ وقت کا وقفہ حفاظتی قوت میں بھی اضافہ کرتا ہے

ہفتہ 19 جون 2021

ڈاکٹر جمیلہ آصف
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک لینے میں تاخیر نہ صرف خوراک کی فراہمی کو جسم میں زیادہ وسیع پیمانے پر تقسیم کرنے کی اجازت دیتی ہے بلکہ دوسری خوراک دینے میں زیادہ وقت کا وقفہ حفاظتی قوت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ویکسین کی دونوں خوراکوں کے درمیان وقفہ نقصان دہ نہیں بلکہ فائدے مند ثابت ہوا ہے۔
نئی تحقیق بتاتی ہے کہ جب دوسری ویکسین دیر سے لگائی جاتی ہے تو وائرس سے لڑنے کے لئے تیار ہونے والی اینٹی باڈیز زیادہ ہو جاتے ہیں۔
ویکسین کی محدود فراہمی اور ویکسین کے منتظر ممالک کے لوگ تذبذب کا شکار ہیں اور مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں۔پہلی اور دوسری ویکسین ڈوز کے درمیان وقفہ کو دو گنا یا تین گنا کرنا بہتر ہے۔

(جاری ہے)

سائنسدانوں نے بھی اب اس کی تصدیق کر دی ہے۔

سنگاپور میں ویکسین کی درمیانی مدت کے پہلے تین ہفتوں کو اب چھ سے آٹھ ہفتے کر دیا گیا ہے۔اس کا مقصد اگست تک پوری اٹھارہ سے اوپر عمر کی آبادی کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک دینا ہے۔انڈیا میں بھی ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ کو 12 سے 16 ہفتوں تک کر دیا گیا ہے۔ 2020ء میں جب تک ویکسینیشن شروع ہوئی،اس وقت تک خوراک میں طویل وقت کے وقفے کی یقین دہانی کے لئے کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔
اس کے بعد ممالک نے سب سے زیادہ خطرے والی آبادی کو ویکسین کی خوراک دینی شروع کی اور ان کی دوسری خوراک کے انتظار کو لے کر گارنٹی دی۔برطانیہ نے سب سے پہلے ان رکاوٹوں کو 2020ء کے آخر میں ایک بڑے پیمانے پر ختم کیا۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پہلا شاٹ مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے اس وائرس کے خلاف حفاظتی اینٹی باڈیز بننا شروع کر دیتے ہیں۔
اس ردعمل کو جتنا لمبا اور پختہ ہونے دیا جاتا ہے،دوسرے بوسٹر شاٹ کا ردعمل اتنا ہی بہتر ہوتا ہے جو ہفتوں یا مہینوں بعد آتا ہے۔دوسری طرف تیسری لہر خصوصی طور پر بچوں کو متاثر کرے گی۔وہیں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ Covid-19 انفیکشن والے زیادہ تر بچوں کو تیسری لہر میں شدید بیماری ہو گی۔انتباہ کیا گیا ہے کہ دوسری لہر ختم ہونے کے بعد اگر ہم کوویڈ کے خلاف ویکسین مناسب طرز عمل پر جاری نہیں رکھتے ہیں تو تیسری لہر ممکن ہے کہ باقی غیر استثنیٰ افراد کو بھی متاثر کر دے۔

یونیسیف (UNICEF) کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2020ء سے لے کر مارچ 2021ء تک 100 ممالک سے Covid-19 کے اعداد و شمار مرتب کیے گئے،اس وقت بچوں کے 80 ملین کیسوں میں سے 11 ملین (13 فیصد) بچوں میں کورونا کے اثرات پائے گئے تھے۔مزید یہ کہ 78 ممالک میں 6,800 سے زیادہ بچے اور نو عمر نوجوان Covid-19 کی وجہ سے فوت ہو گئے۔یکم جنوری سے 21 اپریل کے دوران اکٹھے کیے گئے سرکاری اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ کچھ ممالک میں کوویڈ کے 5.6 ملین تصدیق شدہ کیسوں میں سے تقریباً 12 فیصد 20 سال سے کم عمر کے افراد پائے گئے ہیں۔
بچوں میں ملٹی سسٹم سوزش سنڈروم انفیکشن کا اثر ہو سکتا ہے۔کچھ ممالک میں ویکسین کو کسی بھی 18 سال سے کم عمر افراد میں استعمال کے لئے منظور نہیں کیا گیا ہے۔
جن لوگوں کو ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر،کینسر،دل کی بیماری،گردوں کی بیماری،جگر (لیور کی بیماری)،تھائیرائڈ،امیونوس پریسو جیسی بیماری ہوتی ہے ان کو ویکسین ضرور لینا چاہئے کیونکہ ان پر وائرس کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
ایسے لوگوں کو ویکسین لیتے وقت بتانا چاہئے کہ وہ کیا دوائیں لے رہے ہیں۔تاہم جس شخص کو ویکسین کی پہلی خوراک سے الرجی ہوئی ہو اسے اس کی دوسری خوراک نہیں لینی چاہئے۔ایسے لوگ جو بخار، کھانسی،نزلہ،وغیرہ سے دوچار ہیں وہ اس وقت تک ویکسین نہیں لیں جب تک کہ وہ مکمل طور پر ٹھیک نہ ہو جائیں۔جن لوگوں کے خون کے بہاؤ میں گڑبڑ ہے جیسے کہ جسم میں پلیٹ لیٹس کا کم ہونا یا اگر وہ کوئی ایسی دوا لے رہے ہیں جو خون کو پتلا کرتی ہے تو انہیں اس بارے میں ویکسین لینے سے پہلے ہیلتھ افسر کو آگاہ کرنا چاہئے۔

Browse More Healthart