Corona Virus Ki Doosri Leher Abhi Baqi Hai - Article No. 2037

Corona Virus Ki Doosri Leher Abhi Baqi Hai

کورونا وائرس کی دوسری لہر ابھی باقی ہے - تحریر نمبر 2037

محفوظ رہنے کا واحد راستہ․․․․․احتیاط

منگل 22 دسمبر 2020

12جنوری 2020ء تک کورونا وائرس صرف چین ہی میں براجمان تھا۔البتہ دنیا بھر میں یہ خبر پھیل چکی تھی کہ چین میں ایک نیا موذی مرض جنم لے چکا ہے۔13 فروری کو اچانک میاں کورونا نے بیرون دنیا چھلانگ لگا دی۔اس دن تھائی لینڈ میں کورونا کی پھیلائی وبا،کووڈ 19 کا کیس دریافت ہوا۔یہ چین سے باہر منظر عام پر آنے والا پہلا کورونا کیس تھا۔اس کے بعد جاپان،جنوبی کوریا اور فلپائن میں بھی سامنے آئے اور پھر وائرس یکے بعد دیگرے عالمی ممالک کو اپنا نشانہ بناتا چلا گیا۔
ہر ملک میں حکومت کا مرکز توجہ یہ نکتہ بن گیا کہ کس طرح قیمتی انسانی جانیں بچائیں․․․․؟اس ضمن میں اقوام عالم نے کورونا سے لڑنے کی خاطر مختلف حکمت عملی اپنائی۔مثال کے طور پر کسی ملک نے پوری مملکت میں ایسا زبردست لاک ڈاؤن لاگو کر دیا جو کرفیو کے مماثل تھا۔

(جاری ہے)

جب چین،اٹلی اسپین میں وبا عروج پر تھی تو وہاں ایک شہری بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکتا تھا۔

برطانیہ میں شہریوں کو اجازت دی گئی کہ وہ ایک گھنٹہ باہر نکل کے ورزش کر لیں یا اشیائے ضرور یہ لے آئیں۔ان حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا وائرس میں کچھ کمی آئی۔لوگ SOP کے تحت دفاتر اور کام پر جانے لگے مگر کرونا کی دوسری لہر ابھی باقی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی سردی کورونا وائرس پھیلانے کے خطرات دگنے کر دیتی ہے۔
کیسز میں اضافہ کے اسباب
امریکی نشریاتی ادارے سے تعلق رکھنے والے صحت کے تجزیہ کار ڈاکٹر لیناوین کے مطابق سرد موسم میں کورونا کیسز میں اضافے کی تین وجوہات ہیں۔

پہلا سبب:کورونا وائرس کووڈ 19 کی وجہ بنتا ہے اور یہ سرد موسم میں زیادہ پھیلتا ہے۔
دوسرا سبب:سرد موسم میں کم مرطوب ہوا کے باعث وائرس کو لے جانے والے ذرات ہوا میں دیر تک رہتے ہیں جبکہ ناک کی جھیلوں کے خشک رہنے کے سبب بھی انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تیسرا سبب:سردی میں اضافے کے ساتھ بند گھروں میں وینٹی لیشن کی کمی کے باعث وائرس کے پھیلنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔
سرد موسم میں کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے زیادہ چاق و چوبند ہونے کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے کیا کیا جا سکتا ہے آئیے جانتے ہیں۔
گھر کی صفائی اور تحفظ
یو ایس سینٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق باہر سے گھر واپس آنے کے ساتھ ساتھ ڈیلیوریز وصول کرنے،میل یا شاپنگ چیک کرنے کے بعد بھی باقاعدگی سے ہاتھوں کو دھونے کی ضرورت ہے۔
اس بات کا دھیان رکھیں کہ ہینڈ سینی ٹائرزر میں کم از کم 60 فیصد الکوحل ہونا ضروری ہے۔اگر اہل خانہ میں سے کوئی بھی شخص بیمار ہو جائے تو فیس ماسک کے استعمال کے ساتھ ساتھ گھر کی مختلف سطحوں مثلاً کچن کاؤنٹرز اور ڈور ہینڈل کو بھی باقاعدگی سے جراثیم کش اسپرے سے صاف کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیسن کیبنٹ
حفاظتی رہنمائی کے علاوہ کچن میں ضروری غذائی اشیاء اور سپلیمنٹ کا بھی مناسب ذخیرہ موجود ہونا ضروری بھی ہے تاکہ بار بار سپرمارکیٹس کے چکر کاٹنے سے محفوظ رہیں۔
کووڈ 19 اور دیگر بیماریوں کی صورت کھانسی کے سیرپ،ناک کے ڈراپس،دافع اسہال اور زخموں کی پٹیوں کی اضافی ذخیرہ کی ضرورت ہے۔بخار،کووڈ 19 اور عام فلو کی علامات میں سے ایک ہے لہٰذا بخار چیک کرنے کے لئے گھر پر تھرما میٹر بھی رکھیں۔
اضافی غذائیں اور اسنیکس
مارکیٹس تک سفر کو محدود کرنے کے لئے دوائیوں کے علاوہ اضافی غذاؤں اور اسنیکس کا تھوڑا بہت ذخیرہ بھی سود مند ہو گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم دو ہفتوں کے لئے کھانے پینے کی اشیاء کا ذخیرہ کر لیا جائے تو بہتر ہو گا۔اضافی غذا کے لئے غذائیت،پروٹین اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور لوبیا،پھلیاں،مچھلی،فروٹس،نٹ بٹر،جو،اناج اور خشک میوہ جات جیسی صحت مند اشیاء گھر میں ہونی چاہئیں۔اس مشکل صورت حال میں خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کی کوشش کی جائے۔
ان ڈور ایکٹیویٹریز اور ان ڈور گیمز مثلاً پینٹنگ،گارڈننگ،یوگا، مراقبہ،لیونگ روم،پکنک،تھیٹر پلے،بورڈ گیم،سلائم میکنگ،پزل گیم اور بورڈ گیم جیسے مشاغل کے ساتھ اچھا وقت گزارا جا سکتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا کہ کووڈ 19 کی وبا بتدریج سیزنل شکل اختیار کر لے گی،مگر ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ موسم سرما میں سیزنل اثر زیادہ کیسز کا باعث بن سکتا ہے۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے امراض کے پھیلاؤ کے ماڈلز تیار کرنے والے ماہر مایورسیوسانتیلانا کے مطابق سرد موسم میں ایسے مقامات پر جہاں ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہوتا ہے،وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اب تک کے شواہد
تحقیق سے بات سامنے آئی ہے کہ نوول کورونا وائرس کے لئے سرد اور خشک موسم زیادہ موزوں ہے۔تقریباً 40 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور زیادہ مرطوب موسم میں متعدد وائرس تیزی سے غیر فعال ہو جاتے ہیں۔
سردیوں میں لوگ گھروں کو ہیٹر یا دیگر ذرائع سے گرم کرتے ہیں، ایسے میں ہوا خشک ہونے کے ساتھ زیادہ بہتر طریقے سے خارج نہیں ہوتی۔پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہر ڈیلن مورس کے مطابق سردیوں میں چار دیواری کے اندر کا بند ماحول وائرس کے لئے موزوں ہوتا ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے مقامات پر کیسز کی شرح بہت تیزی سے بڑھی تھی جہاں سورج کی روشنی کم تھی۔
محققین نے پیشگوئی کی کہ اگر احتیاطی اقدامات نہ کیے گئے تو کیسز کی شرح سردیوں میں زیادہ ہو گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطرے میں تیزی سے کمی لانا ممکن ہے مگر اس کا انحصار لوگوں کے رویے پر ہو گا۔
مستقبل میں کیا ہو گا․․․․؟
لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسین کی ماہر کیتھلین اوریلی نے بتایا کہ فلو سینکڑوں برسوں سے لوگوں کے اردگرد موجود ہے اور اس کا مخصوص میکنزم یعنی سردیوں میں وہ عروج پر کیوں ہوتا ہے،ابھی تک ٹھیک طرح سمجھا نہیں جا سکا۔
ماہرین کے خیال میں وقت کے ساتھ موسمیاتی اثرات اس بیماری کے پھیلاؤ کے رجحانات کے حوالے سے اہم ہوں گے کیونکہ زیادہ سے زیادہ افراد میں اس وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہو چکی ہو گی۔جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ماہر کولن کارلسن کے مطابق اس کا انحصار متعدد عناصر پر ہو گا جن کو ابھی سمجھنا باقی ہے،یعنی وائرس کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہتی ہے،کتنے عرصے میں لوگ اس بیماری سے صحت یاب ہوتے ہیں اور لوگوں میں ری انفیکشن کا امکان کیا ہو گا۔

Browse More Healthart