Covid 19 Aur Delta Virus - Article No. 2267
کووڈ 19 اور ڈیلٹا وائرس - تحریر نمبر 2267
جدید تحقیق اور چند تحفظات
جمعہ 8 اکتوبر 2021
دنیا بھر میں کووڈ 19 کی ویکسینز کے بارے میں غلط سلط معلومات پھیلائی گئیں۔جبکہ ان ٹیکوں سے نہ تو DNA میں تبدیلی آتی ہے اور نہ ہی اس ویکسین میں جین کے ٹشوز یا مائکرو چپ شامل ہے۔اس ویکسین سے بانجھ پن نہیں ہوتا عام لوگوں کی زبانی اور سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات کی ایک نئی لہر اس وقت دیکھی گئی جب نئے انڈین ڈیلٹا وائرس نے بہت زیادہ لوگوں کو متاثر کرنا شروع کیا۔لوگوں نے سمجھ لیا کہ یہ ویکسینز ناکام ہو گئیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کووڈ 19 ویکسینز وائرس کی تمام اقسام کے خلاف موٴثر ثابت ہوئی ہیں۔ اگرچہ ویکسین لگنے کے بعد اِکا دُکا انفیکشنز کی شکایتیں بھی سامنے آتی ہیں لیکن ان کا امکان کم ہوتا ہے اور ان کی شدت زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔
سائنو فارم کی بوسٹر،وقت کی اہم ضرورت
سائنسدانوں کا کہنا ہے جن لوگوں کو اس ویکسین کی دو خوراکیں لگائی گئی تھیں ان کو انفیکشن کے خطرے سے 40 سے 50 فیصد تحفظ ملا تھا اور پیروکی وزارت صحت نے کہا تھا کہ انفیکشن روکنے میں ویکسین کی کارکردگی زیادہ موٴثر نہیں پائی گئی لہٰذا ریسرچ کے مطابق بیماری سے بچاؤ کے لئے بوسٹر خوراک لگوانے پر توجہ دینی چاہئے تاہم ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ چینی ویکسین موت سے تحفظ فراہم کرنے میں 94 فیصد موٴثر ہو سکتی ہے۔
موڈرنا ویکسین اور ڈیلٹا وائرس سے تحفظ
برطانوی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے محققین کی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 سے بچاؤ کے لئے موڈرنا کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی دو خوراکیں بھارتی ڈیلٹا وائرس سے طویل عرصے تک محفوظ رکھتی ہیں۔یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ جن لوگوں نے اس ویکسین کے کورسز مکمل کئے ان میں سے 96 فیصد کے جسموں میں تیار ہونے والی اینٹی باڈیز سے ٹیکا لگنے کے بعد ڈیلٹا وائرس کے خلاف کم از کم 6 ماہ تک تحفظ فراہم کیا۔ان مریضوں کو وائرس کے دیگر اقسام سے بھی تحفظ ملا جن میں برطانوی الفا،اور برازیل کی گاما قسم شامل ہیں تاہم جنوبی افریقہ کی ”بیٹا“ قسم کے خلاف موڈرنا ویکسین نے زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ایک اندازے کے مطابق 45 فیصد مریضوں کے جسم سے تیار ہونے والا اینٹی باڈیز 6 ماہ تک اپنا اثر دکھا سکیں۔اس تحقیق سے یہ بات درست ثابت ہوتی ہے کہ ڈیلٹا وائرس کے خلاف ممکنہ بہترین تحفظ ویکسی نیشن ہی سے حاصل ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ ڈیلٹا وائرس ایک سے دوسرے کو زیادہ تیزی سے لگتا ہے اور اس کے باعث اس ملک میں ہی نہیں پوری دنیا میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔یہ بھی خیال رہے کہ مکمل ویکسی نیشن کے بعد بھی وائرس کی منتقلی ممکن ہے۔اس لئے ویکسین لگنے کے بعد ماسک لگانے،صفائی رکھنے اور سماجی فاصلے کے ساتھ کام کاج کرنے کی اہمیت اور ضرورت برقرار رہے۔البتہ ویکسی نیشن کے بعد پھیلنے والا وائرس بیماری کی شدت میں اضافہ نہیں کرتا۔بے شک مسلمان اللہ پر توکل کرتے ہیں اور ہم مانتے ہیں کہ موت کا دن مقرر ہے اور اس کا بہانہ بھی کوئی نہ کوئی ہوتا ہے لیکن جب سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ وبا کے دنوں میں احتیاط کی جائے تو کیوں نہ سنت کی پیروی کرکے اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو محفوظ رکھا جائے ذرا سوچئے اور بغیر کسی تعصب اور پروپیگنڈے کے اثر میں آئے بغیر جتنی جلدی ممکن ہو ویکسی نیشن کروا لینی چاہئے۔
سائنو فارم کی بوسٹر،وقت کی اہم ضرورت
سائنسدانوں کا کہنا ہے جن لوگوں کو اس ویکسین کی دو خوراکیں لگائی گئی تھیں ان کو انفیکشن کے خطرے سے 40 سے 50 فیصد تحفظ ملا تھا اور پیروکی وزارت صحت نے کہا تھا کہ انفیکشن روکنے میں ویکسین کی کارکردگی زیادہ موٴثر نہیں پائی گئی لہٰذا ریسرچ کے مطابق بیماری سے بچاؤ کے لئے بوسٹر خوراک لگوانے پر توجہ دینی چاہئے تاہم ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ چینی ویکسین موت سے تحفظ فراہم کرنے میں 94 فیصد موٴثر ہو سکتی ہے۔
(جاری ہے)
موڈرنا ویکسین اور ڈیلٹا وائرس سے تحفظ
برطانوی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے محققین کی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 سے بچاؤ کے لئے موڈرنا کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی دو خوراکیں بھارتی ڈیلٹا وائرس سے طویل عرصے تک محفوظ رکھتی ہیں۔یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ جن لوگوں نے اس ویکسین کے کورسز مکمل کئے ان میں سے 96 فیصد کے جسموں میں تیار ہونے والی اینٹی باڈیز سے ٹیکا لگنے کے بعد ڈیلٹا وائرس کے خلاف کم از کم 6 ماہ تک تحفظ فراہم کیا۔ان مریضوں کو وائرس کے دیگر اقسام سے بھی تحفظ ملا جن میں برطانوی الفا،اور برازیل کی گاما قسم شامل ہیں تاہم جنوبی افریقہ کی ”بیٹا“ قسم کے خلاف موڈرنا ویکسین نے زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ایک اندازے کے مطابق 45 فیصد مریضوں کے جسم سے تیار ہونے والا اینٹی باڈیز 6 ماہ تک اپنا اثر دکھا سکیں۔اس تحقیق سے یہ بات درست ثابت ہوتی ہے کہ ڈیلٹا وائرس کے خلاف ممکنہ بہترین تحفظ ویکسی نیشن ہی سے حاصل ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ ڈیلٹا وائرس ایک سے دوسرے کو زیادہ تیزی سے لگتا ہے اور اس کے باعث اس ملک میں ہی نہیں پوری دنیا میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔یہ بھی خیال رہے کہ مکمل ویکسی نیشن کے بعد بھی وائرس کی منتقلی ممکن ہے۔اس لئے ویکسین لگنے کے بعد ماسک لگانے،صفائی رکھنے اور سماجی فاصلے کے ساتھ کام کاج کرنے کی اہمیت اور ضرورت برقرار رہے۔البتہ ویکسی نیشن کے بعد پھیلنے والا وائرس بیماری کی شدت میں اضافہ نہیں کرتا۔بے شک مسلمان اللہ پر توکل کرتے ہیں اور ہم مانتے ہیں کہ موت کا دن مقرر ہے اور اس کا بہانہ بھی کوئی نہ کوئی ہوتا ہے لیکن جب سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ وبا کے دنوں میں احتیاط کی جائے تو کیوں نہ سنت کی پیروی کرکے اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو محفوظ رکھا جائے ذرا سوچئے اور بغیر کسی تعصب اور پروپیگنڈے کے اثر میں آئے بغیر جتنی جلدی ممکن ہو ویکسی نیشن کروا لینی چاہئے۔
Browse More Healthart
ماہِ صیام اور ذیابیطس
Mah E Siyam Aur Ziabetus
روزہ اور صحت
Roza Aur Sehat
بدلتا موسم اداس کیوں کر دیتا ہے
Badalta Mausam Udaas Kyun Kar Deta Hai
فاقہ کرنا متعدد بیماریوں کے خلاف مفید قرار
Faqa Karna Mutadid Bimariyon Ke Khilaf Mufeed Qarar
پیٹ کے السر کی نشاندہی سانس کے ذریعے
Stomach Ulcer Ki Nishandahi Saans Ke Zariye
ٹھنڈے پانی سے نہانے کے صحت بخش فوائد
Thande Pani Se Nahane Ke Sehat Bakhsh Fawaid