Dama Se Mehfooz Rahiye - Article No. 2720

Dama Se Mehfooz Rahiye

دمہ سے محفوظ رہیے - تحریر نمبر 2720

اگر اس مرض کا بروقت علاج نہ کروایا جائے،تو یہ دائمی صورت اختیار کر لیتا ہے،جو کئی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے

پیر 5 جون 2023

حکیم عادل اسماعیل
بعض اوقات کھانسی،نزلہ،زکام اور سانس کی تکلیف کو عام بیماری سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے،ممکن ہے یہ دمہ (Asthma) ہو۔اور اگر اس مرض کا بروقت علاج نہ کروایا جائے،تو یہ دائمی صورت اختیار کر لیتا ہے،جو کئی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گلوبل انیشیٹیو فار ایزما (Global Inititiative For Asthma) کے زیرِ اہتمام دنیا بھر میں ہر سال مئی کے پہلے منگل کو ”عالمی یومِ دمہ“ منایا جاتا ہے،تاکہ ہر سطح تک مرض سے متعلق معلومات عام کی جا سکیں۔
رواں برس یہ یوم ''Asthma Care For All'' تھیم کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
دمہ سانس کی بیماری کا نام ہے،جو کہ سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں کی خرابی کے باعث سامنے آتی ہے۔دمے کے مریض سانس لینے میں دشواری،کھانسی،سانس پھولنے،سینے میں درد،نیند میں بے چینی اور تھکن جیسی علامات کا سامنا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ماضی کے مقابلے میں اب دمے کی شدت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔

ایشیا کے ترقی پذیر اور نسبتاً سہولتیں رکھنے والے ممالک میں تیزی سے دمے کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے،خصوصاً بچوں میں یہ مرض زیادہ شدت سے سامنے آ رہا ہے،لہٰذا اسے عام بیماری نہ سمجھا جائے اور اس کے متواتر علاج کے ساتھ مکمل پرہیز بھی کیا جائے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ہر فرد کے جسم میں کچھ خاص مادے پائے جاتے ہیں،جنہیں طبی اصطلاح میں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔
اگر ہوا کے ذریعے کچھ ایسے مضر Allergens سانس کی نالیوں کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہو جائیں،تو یہ ہی الرجی اس مرض کا سبب بن سکتی ہے۔اکثر لوگ مختلف وجوہ مثلاً دھول،مٹی،سگریٹ کے دھوئیں،پھپھوندی،کس نا خوشگوار بُو،مختلف قسم کے کیمیکلز سے تیار کردہ پرفیومز،جانوروں کے جراثیم اور بعض ادویہ وغیرہ سے بھی متاثر ہو کر اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے،جانوروں میں کتے،بلی اور گھوڑے وہ جانور ہیں،جن کی کھال اور بال میں موجود کئی جراثیم انسانی الرجی کا باعث بنتے ہیں۔اس لئے جانوروں سے احتیاط برتنی چاہیے۔پوری دنیا کے تقریباً ہر گھر میں الرجی کی دو وجوہ پائی جاتی ہیں۔ایک دھول مٹی اور دوسرا ہوا کا آلودہ ہونا۔مٹی میں پائے جانے والے جراثیم انسانی صحت اور سانس لینے کے عمل میں خاص طور پر دمے کے مریضوں کے لئے خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔
ان جراثیم کو مائیکرون خوردبین کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے۔گھر میں ان جراثیم کی پسندیدہ جگہ بیڈ روم ہوتی ہے،جہاں یہ آرام سے انسانی جلد پر چپک کر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔پھپھوندی کے اثرات عملِ تنفس کے لئے زہرِ قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ جراثیم تقریباً ہر گھر کے باورچی خانے یا بیت الخلاء میں پائے جاتے ہیں۔
دمہ کیوں ہوتا ہے؟
اگر عملِ نفس پر نظر ڈالی جائے،تو ہمیں معلوم ہو گا کہ سانس لینے کے عمل میں ناک،منہ،حلق،حنجرہ اور پھیپھڑے حصہ لیتے ہیں۔
پھیپھڑوں میں ہوائی نالیاں ہوتی ہیں،جو تقسیم در تقسیم ہو کر باریک سے باریک تر ہوتی چلی جاتی ہیں۔ان نالیوں کے آخری سروں پر ہوا کی چھوٹی چھوٹی ہزاروں تھیلیاں ہوتی ہیں۔ان تھیلیوں میں ناصاف خون سے کاربن ڈائی آکسائیڈ الگ ہو جاتی ہے،جسے ہم اپنی ناک کے ذریعے خارج کر دیتے ہیں۔اگر کسی وجہ سے نالیوں کی گنجائش کم ہو جائے اور ان میں ضروری مقدار میں صاف ہوا نہ سما سکے،تو جسم میں آکسیجن کی کمی واقع ہونے لگتی ہے۔
اس کمی کو پورا کرنے کے لئے سانس لینے کی رفتار قدرتی طور پر بڑھ جاتی ہے اور انسان تیز تیز سانس لینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔یہ ہی کیفیت دمہ کہلاتا ہے۔
ہوائی نالیوں کی گنجائش میں کمی کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں۔مثلاً ان میں لیس دار رطوبت یا بلغم جمع ہو جائے اور تھیلیاں ہوا قبول کرنے کے لئے پھیل نہ سکیں۔خود پھیپھڑوں یا اس کے قریبی حصوں میں ورم کی وجہ سے ہوائی تھیلیوں پر دباؤ پڑنے لگے یا پھیپھڑوں میں موجود خون باریک باریک ہزاروں رگوں میں داخل ہو کر کسی بھی وجہ سے زائد مقدار میں رُک کر ہوائی گنجائش کو روک دے۔
جدید تحقیقات کے مطابق دمے کے دس میں سے نو مریضوں میں الرجی وجہ بنتی ہے۔
علامات:
دمے کی سب سے نمایاں علامت تو سانس کے ساتھ سیٹی جیسی آواز (Wheeze) ہی ہے،لیکن رات کے وقت کھانسی،بھاگنے دوڑنے یا ہنسنے سے شروع ہو جانے والی کھانسی اور کئی ہفتوں تک رہنے والی کھانسی بھی علامت ہو سکتی ہے۔واضح رہے،جن بچوں میں سیٹی جیسی آواز کی علامت بار بار ظاہر ہو،ان میں مرض کی تشخیص سہل ہے۔
مسئلہ ایک سال سے کم عمر بچوں کا ہے،جن میں نمونیا،Bronchiolitis اور دمے کی علامات ملتی جلتی ہیں اور مغالطے کا سبب بنتی ہیں۔زیادہ شدید دورے کی صورت میں سانس لینے میں دشواری کے ساتھ بے چینی،دل کا تیزی ے دھڑکنا،بولنے میں دشواری،سیدھے لیٹنے میں دقت جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔اس صورت میں اگر علاج میں تاخیر کی جائے،تو مریض کا سانس بھی بند ہو سکتا ہے۔
نیز،ہونٹ،ہاتھ اور پاؤں بھی نیلے پڑ سکتے ہیں اور مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
علاج:
مرض کی نوعیت شدید ہونے کی صورت میں تجربہ کار معالج سے رجوع کریں۔بیشتر مریضوں کو علاج کے ضمن میں دو قسم کی ادویہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
فوری اثر کرنے والی ادویہ:
یہ ادویہ ہوائی نالیوں کے کھنچاؤ کو،جسے Bronchospasm کہا جاتا ہے،کم کر کے سانس کی نالیوں کو کھول دیتی ہیں۔
ان ادویہ کو طبی اصطلاح میں Reliever کہتے ہیں۔
دمہ کنٹرول کرنے والی ادویہ:
اگر فوری اثر کرنے والی دوا ہفتے میں دو سے زائد بار استعمال کی جائے،تو دمہ کنٹرول کرنے والی دوا کا استعمال ناگزیر ہے،کیونکہ اس کے روزانہ استعمال سے پھیپھڑے پیچیدگیوں سے محفوظ رہتے ہیں اور دمے کے دوروں سے بھی خاصی حد تک تحفظ فراہم ہوتا ہے۔

مریض کی آسانی کے لئے ڈاکٹر ایک طریقہ کار تجویز کرتا ہے،لہٰذا دمے کی ادویہ معالج ہی کے مشورے سے استعمال کریں اور اپنے معالج سے یہ لازمی معلوم کریں کہ کون سی دوا فوری استعمال کی ہے اور اسے دمے کے دورے کے دوران کس طرح استعمال کریں۔بہتر ہو گا کہ معالج سے کہیں کہ وہ لکھ کر دے دے کہ کون سی دوا کب کھائی جائے۔اس طرح مریض وقت کی پابندی کرتے ہیں اور دوا کے استعمال میں ناغہ بھی نہیں ہوتا ہے۔

دمہ کنٹرول کرنے کے لئے ان ہیلر کا روزانہ استعمال مفید ثابت ہوتا ہے کہ اس سے پھیپھڑوں کی حفاظت ہوتی ہے۔ہمارے معاشرے میں یہ مفروضہ عام ہے کہ اگر کوئی مریض کئی برس سے ان ہیلر استعمال کر رہا ہو،تو وہ اس کا عادی ہو جاتا ہے۔قطعاً درست نہیں۔مرض کنٹرول کرنے والی ادویہ سے سانس کی نالیوں کی سوجن کم ہو جاتی ہے۔یہ ادویہ معالج درج ذیل صورتوں میں تجویز کر سکتا ہے۔

اگر نیند دمہ کی وجہ سے ٹوٹ جائے۔
بہت کم وقفے سے دمے کا حملہ ہو۔
ہفتے میں دو سے زائد بار فوری اثر کرنے والی دوا استعمال کرنے کی صورت میں دمہ کنٹرول کرنے والی دوا کا استعمال ضروری ہے۔
واضح رہے،معالج ادویہ اور ان کی مقدار بدل سکتا ہے۔سال میں دو تین بار اپنے معالج سے لازماً چیک اپ کروائیں،کیونکہ وقت کے ساتھ دمہ بہتر بھی ہو سکتا ہے اور بدتر بھی۔
نیز،ضرورت پڑنے پر ڈاکٹر دوا تبدیل بھی کر سکتا ہے۔ادویہ استعمال کرنے کے نتیجے میں چاہے معمولی نوعیت ہی کا کوئی طبی مسئلہ جنم لے،معالج کو لازمی آگاہ کریں۔
ذیل میں چند نسخے درج کیے جا رہے ہیں۔
پانچ عدد انجیر آدھا لیٹر پانی میں اُبالیں۔جب پانی ایک کپ رہ جائے،تو انجیر کھا کر وہ پانی پی لیں۔دس سے پندرہ دن تک مسلسل استعمال سے بلغم اور دمے کی تکلیف ختم ہو جائے گی۔

ایک چمچ شہد اور آدھا چمچ ادرک کا رس مکس کر کے اس میں باریک سیاہ پسی ہوئی مرچ چھڑک کر صبح نہار منہ اور رات سوتے وقت کھائیں۔یہ دمے کا موٴثر علاج ہے۔
احتیاط:
جب بھی دمے کا دورہ پڑے،مریض کو فوراً صاف اور ہوا دار کمرے میں لے جائیں۔اس کے سینے اور گردن پر اگر لباس کی بندش سخت ہو،تو ڈھیلی کر دیں۔مریض کے لئے ٹیک لگا کر آرام سے بیٹھنے کا انتظام کریں۔
اگر موسم سرد و خشک ہو،تو گرم پانی میں لوبان یا بیل گری کے پتے ڈال کر مریض کے قریب رکھ دیں،تاکہ اس کی بھاپ سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہو سکے۔مریض کو چند روز تک لیموں کا رس پلائیں،جس میں حسب ذائقہ شہد بھی مکس کر سکتے ہیں۔بعد ازاں،فروٹ کی خوراک استعمال کروائیں،تاکہ نظامِ اخراج مضبوط ہو سکے اور جسم کے اندر جمع شدہ زہریلے مادے جلد از جلد خارج ہو جائیں۔
رفتہ رفتہ مریض کو ٹھوس غذاؤں پر لے آئیں۔تاہم،اسے غلط غذائی عادات ترک کرنا ہوں گی۔بہتر تو یہی ہے کہ مریض کی غذا میں تیزاب پیدا کرنے کاربوہائیڈریٹس،فیٹس اور پروٹین کی محدود مقدار ہی شامل کی جائے اور القلائن اشیاء (تازہ فروٹ،سبز پتوں والی سبزیوں اور چنے وغیرہ) وافر مقدار میں کھلائے جائیں۔بلغم پیدا کرنے والی غذائیں مثلاً چاول،چینی،مسور اور دہی سے پرہیز کیا جائے۔
تلی ہوئی اور ثقیل غذائیں بھی نہ کھلائی جائیں،جب کہ مریض کا ناشتہ آلو بخارے،کینو،مالٹے،بیری،کشمش اور شہد پر مشتمل ہو۔ظہرانہ اور عشائیہ سلاد،کچی سبزیوں،کھیرے،ٹماٹر،گاجر،چقندر ایک یا دو اُبلی ہوئی سبزیوں اور گندم کی چپاتی پر مشتمل ہونے چاہیے۔رات کا کھانا یا تو غروب آفتاب سے پہلے یا سونے سے دو گھنٹے قبل کھا لیا جائے۔علاوہ ازیں،دمے کے مریض کھانا ہمیشہ اپنی گنجائش سے کم کھائیں۔
روٹی آہستہ آہستہ اور خوب چبا کر کھائی جائے۔دن میں آٹھ دس گلاس پانی پئیں،لیکن کھانے کے ہمراہ پانی یا کوئی دوسرا مشروب پینے سے اجتناب برتیں۔تیز مصالحے،سرخ مرچ،اچار،چائے اور کافی سے بھی پرہیز ضروری ہے۔دمے کا مرض،خاص طور پر جب اس کا حملہ شدید ہو،بھوک کا خاتمہ کر دیتا ہے،لہٰذا اس صورت میں مریض کو کھانا کھانے پر مجبور نہ کیا جائے۔اسے اس وقت تک حالت فاقہ میں رکھا جائے،جب تک مرض کی شدت کم نہیں ہو جاتی۔تاہم،مریض کو ہر دو گھنٹے کے بعد گرم پانی کا ایک کپ پیتے رہنا چاہیے۔

Browse More Healthart