Dehydration - Article No. 2466

Dehydration

ڈی ہائیڈریشن - تحریر نمبر 2466

اس کی کمی موت کا سبب بھی بن سکتی ہے

بدھ 15 جون 2022

حکیم احمد حسین اتحادی
پانی زندگی کے لئے بہت ضروری ہے،اس کی کمی پورے جسم پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے۔پانی کی شدید کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔جسم میں پانی کی کمی آہستہ یا فوری طور پر ہو سکتی ہے۔ہائیڈریشن کی شدید علامات ظاہر ہونے پر مریض کو فوری طبی امداد دینی چاہئے۔اکثر موسم گرما میں گرمی کی شدت،زیادہ پسینے آنے اور پانی نہ پینے یا کم پینے کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔
اگر جسم میں پانی کی مقدار مناسب نہ ہو تو انسانی جسم صحیح طریقے سے کام نہیں کر سکتا۔اسی طرح جسمانی رطوبتوں مثلاً پسینہ،تھوک،آنسو اور پیشاب وغیرہ کے ذریعے جسم سے پانی خارج ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ کچھ بیماریاں بھی ایسی ہیں جو جسم میں پانی کی کمی کی وجہ بن سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

مثلاً متلی،الٹی وغیرہ کیونکہ اس میں جسم سے کافی پانی نکل جاتا ہے۔بخار کی حدت یعنی بخار کی گرمی کی وجہ سے پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔

اسہال سے بھی جسم میں پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا،یا بار بار پیشاب آنا بھی ڈی ہائیڈریشن کا سبب بن سکتا ہے۔پانی کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب جسم کو اتنا پانی نہ مہیا کیا جائے جتنا مختلف رطوبات میں سیال کی صورت میں جسم سے خارج ہو رہا ہوتا ہے۔اگر جسم سے خارج ہونے والے سیالوں کی کمی کو پانی،دودھ،سبزیوں،پھلوں میں موجود سیالوں سے پورا نہ کیا جائے تو پانی کی کمی کی شکایت پیدا ہونا لازمی ہے۔
انسانی جسم میں پانی کی کمی انسانی جسم میں کچھ مسائل پیدا کر دیتی ہے۔جسم میں پانی کی کمی کی شکایت کی علامات حسب ذیل ہیں۔مثلاً گلے یا منہ کا خشک ہونا۔ہونٹ خشک ہونا،پیشاب کا گہرا زرد رنگ،سر درد،بھوک کم لگنا،دل گھبرانا،بازو،ٹانگوں اور معدے کا درد،طبی ماہرین کے مطابق جسمانی سرگرمی کے دوران اگر پٹھے یعنی مسلز اکڑ جائیں تو یہ ڈی ہائیڈریشن اور الیکٹرولائٹ کی کمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

شدید پانی کی کمی کی علامات میں مزاج میں چڑچڑا پن،پیشاب کی کمی یا گہرا پیلا پیشاب آنا۔توانائی کی کمی،بے ہوشی،چکر آنا،متلی کا احساس ہونا،دھنسی ہوئی آنکھیں،نیند کا غلبہ،توانائی کی کمی،الجھن،نبض اور سانس میں تیزی،سانس لینے میں دشواری پیدا ہونا،آواز میں نقاہت،دل کی دھڑکن کا تیز ہونا،بہت خشک جلد ہونا،38 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت،موسم گرما میں فلو جیسی یہ علامات ڈی ہائیڈریشن کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہیں جس میں لوگوں کو بخار یا ٹھنڈ لگنے کا احساس بھی ہو سکتا ہے،جو پانی کی بہت زیادہ کمی کا باعث ہوتا ہے۔
بچوں یا بڑوں دونوں میں ڈی ہائیڈریشن کی شکایت ہو سکتی ہے۔بچوں میں ڈی ہائیڈریشن کی علامات پر دھیان دینا بہت ضروری ہے۔تین سے چار گھنٹوں بعد بھی ان کا ڈائپر خشک ہو،ان کا منہ اور زبان خشک ہو،غنودگی،آنکھوں کا دھنسنا،خشک ہونٹ یا ہونٹوں پر خشک پپڑی جمنا،چڑچڑا پن،توانائی کی کمی،بے چینی،جو واضح طور پر محسوس ہو جائے۔کمزور اور لاغر نظر آنا وغیرہ۔
دوسری بات یہ کہ چھوٹے بچوں کو اکثر اسہال اور الٹی کی شکایت عام ہوتی ہے۔اس لئے شدید اسہال اور الٹیاں ہونے کی صورت میں ان کو پانی کی کمی کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔بزرگ افراد کو اکثر اوقات پیاس محسوس ہی نہیں ہوتی یا وہ سیال چیزیں کم استعمال کرتے ہیں۔انہیں بخار ہونے کی صورت میں بھی ان کے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔پسینہ خارج ہونے کی صورت میں مسلسل پانی پیتے رہنا انتہائی مفید اور ضروری ہوتا ہے،دن بھر میں وقفے وقفے سے پندرہ سے بیس گلاس پانی ضرور پینا چاہئے۔
وہ افراد بھی ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو سکتے ہیں جنہیں گلے میں دکھن یا انفیکشن ہو،سر درد،قبض کی شکایت،یا نزلہ،زکام یا بخار کی وجہ سے وہ کم کھا پی رہے ہوں۔اگر مناسب مقدار میں پانی نہ پئیں یا سیال غذائیں استعمال نہ کی جائیں تو جسم پانی کی کمی کا شکار ہو جائے گا۔پانی کی کمی کی وجہ سے بلڈ پریشر کافی کم ہو سکتا ہے،چکر آ سکتے ہیں۔پانی کی کمی سے جسم کے اندر سے زہریلے مادے پوری طرح جسم سے خارج نہیں ہو پاتے اور جسم میں ہی رُک جاتے ہیں جس کی وجہ سے کئی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

احتیاطی تدابیر اور جسم کو پانی کی مناسب مقدار مہیا کرنے سے ڈی ہائیڈریشن کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔شدید گرمی اور لو میں ایک بجے دوپہر سے 4 بجے سہ پہر کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر یا آفس کے اندر رہنے کی کوشش کریں کیونکہ لُو یا ہیٹ ویوز ہونے کی صورت میں جسم کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ ہونے کا امکان ہو جاتا ہے۔پانی کم ہو جانے سے متاثرہ افراد کو سر درد،چکر آنا اور متلی والی کیفیت ہونے لگتی ہے،جسم کے اہم حصوں میں خون کی رسائی معمول کے مطابق نہیں ہوتی،متاثرہ افراد کو قے بھی ہونے لگتی ہے،جسم نڈھال ہو جاتا ہے،ایسے مریض کو فوری طور پر ہسپتال لے جائیں،تاخیر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
اسی طرح ذیابیطس کے مریضوں کو گرم موسم میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔گرم موسم میں یومیہ کم از کم 3 لیٹر پانی ضرور استعمال کریں۔

Browse More Healthart