Har Waqt Thakawat Ka Ehsaas Kyun - Article No. 2938

Har Waqt Thakawat Ka Ehsaas Kyun

ہر وقت تھکاوٹ کا احساس کیوں - تحریر نمبر 2938

انسان کا طرزِ زندگی بنیادی طور پہ طے کرتا ہے کہ وہ دن میں چست و چالاک رہے گا یا پھر اس پہ سستی و تھکن طاری رہے گی

پیر 3 مارچ 2025

ڈاکٹر شیزا اکرام
ایسا کبھی نہ کبھی ہم سب کے ساتھ ہوتا ہے۔اس دن جی چاہتا ہے کہ بس بستر پر لیٹے رہیں۔کوئی کام کرنے کو دل نہیں چاہتا۔محض اٹھ کر پانی پینے کا خیال بھی عذاب لگتا ہے۔مگر انسان کے کاندھوں پہ ذمے داریاں سوار ہوں تو وہ ایسی حالت میں کچھ شرمندگی اور احساسِ ندامت بھی محسوس کرتا ہے۔یہ بھی سچ ہے کہ اکثر اوقات سمجھ نہیں آتا، خود پہ سستی و کاہلی کی یہ کیفیت کیوں طاری ہو گئی؟ ماہرین طب کی رو سے یہ ایک پیچیدہ عجوہ ہے جو کئی وجوہ کی بنا پر پیدا ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر کہتے ہیں کہ انسان جسمانی اور ذہنی وجوہ کے باعث سستی و تھکن کا شکار ہوتا ہے۔جسمانی وجوہ یہ ہیں:پوری نیند نہ لینا، پُرآسائش طرزِ زندگی جس میں حرکت کم سے کم ہو جاتی ہے اور بعض وٹامن یا معدنیات کی کمی جس کی وجہ سے انسان اپنے اندر کم توانائی پاتا ہے۔

(جاری ہے)

مثال کے طور پہ انسان بذریعہ غذا فولاد یا وٹامن ڈی مطلوبہ مقدار میں نہیں لے رہا تو وہ تھکن اور کاہلی محسوس کرے گا۔

ہلنے جلنے کا محض خیال ہی اسے تکلیف دینے لگتا ہے۔تھکن کی ذہنی وجوہ یہ ہو سکتی ہیں:تناؤ (Stress) کوئی بے چینی (Anxiety) اور ڈپریشن۔یہ تینوں کیفیات انسان پہ چھائی رہیں تو وہ سستی و تھکن کا نشانہ بن جاتا ہے۔تب اسے اپنی زندگی جہنم لگنے لگتی ہے اور کوئی امید و خوشی دکھائی نہ دینے پر وہ سست و کاہل بننے لگتا ہے۔منفی خیالات اس میں پنپتے مثبت جذبے مار ڈالتے ہیں۔
قبل ازیں بتایا گیا کہ انسان کا طرزِ زندگی بنیادی طور پہ طے کرتا ہے کہ وہ دن میں چست و چالاک رہے گا یا پھر اس پہ سستی و تھکن طاری رہے گی۔کھانا پینا، نیند لینا، ذہنی دباؤ میں مبتلا ہونا اور کتنا آرام کرنا اس طرزِ زندگی کے اہم عناصر ہیں۔
غذا
آج کل یہ رجحان بن گیا ہے کہ انسان دن بھر میں بیشتر عرصہ بنی بنائی یعنی پروسیس شدہ غذائیں کھاتا ہے جن میں میدے، چینی اور نمک کی بھرمار ہوتی ہے۔
یہ غذائیں انسان کو فوری توانائی تو مہیا کرتی ہیں مگر ان میں غذائیت عنقا ہوتی ہے۔اور جسم میں غذائیات کی کمی تھکن و کاہلی و پژمردگی جنم لینے کی اہم وجہ ہے۔لہٰذا ان عوارض سے چھٹکارے کے لئے ایسی غذائیں بھی کھائیے جن سے آپ کو معدنیات، وٹامن بھی مل سکیں۔صحت مند پروٹین، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس بھی حاصل ہوں۔اور یہ عناصر پھل، سبزی اور ثابت اناج سے حاصل ہوتے ہیں۔
کوشش کیجیے کہ ایسا گوشت تناول کریں جو گھاس کھانے والے جانور کا ہو۔
نیند
جدید طبی تحقیق سے افشا ہو چکا کہ انسان کی روزمرہ زندگی میں نیند کی بہت اہمیت ہے کیونکہ اسی کے دوران ہمارا جسم سرتاپا، خاص طور پہ دماغ اپنی مرمت کرتا ہے۔جاگتے ہوئے ہمارا جسم مسلسل کام میں مصروف رہتا ہے۔لہٰذا یہ سرگرمی اسے ٹوٹ پھوٹ کا شکار کر دیتی ہے۔
جب انسان نیند لے تو تبھی ہمارا جسم اپنی مرمت کر کے ٹوٹ پھوٹ دور کر لیتا ہے۔انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ چوبیس گھنٹے میں سات گھنٹے کی نیند ضرور لے۔اگر وہ اس سے کم نیند لے گا تو جلد تھکن و سستی میں مبتلا ہو جائے گا۔زیادہ تر انسانوں کو ضرورت ہوتی ہے کہ وہ سات آٹھ گھنٹے کی نیند لیں تاکہ اپنی روزمرہ سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔
ذہنی دباؤ
دور جدید کی بھاگتی دوڑتی زندگی میں کئی انسان مختلف کام کرتے ہوئے ذہنی دباؤ کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
اس کیفیت کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ جسم میں کورٹیسول ہارمون کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔یہ مقدار مسلسل بڑھی رہے تو انسان اپنی توانائی کھو بیٹھتا ہے۔تبھی تھکن و سستی اس پہ حملہ کر دیتی ہے۔ذہنی دباؤ کی توانائی چوس کیفیت سے نکلنے کے لئے ورزش ایک آسان طریقہ ہے۔نماز پڑھنے سے بھی انسان کو سکون ملتا ہے کہ وہ نہ صرف عبادت ہے بلکہ ایک عمدہ طریقِ حرکت بھی ہے۔
بعض اوقات کھلی ہوا میں لمبے اور گہرے سانس لینے سے بھی ذہنی دباؤ میں افاقہ ہوتا ہے۔
طبی وجوہ
قبل ازیں بتایا گیا کہ جسم میں مخصوص معدنیات اور وٹامن کی کمی ہو جائے تو تب بھی انسان تھکن، اضمحلال اور سستی محسوس کرتا ہے۔کبھی کبھی کوئی بیماری یا طبی خلل بھی اس حالت کو جنم دیتے ہیں۔ان کی وجہ سے جسم میں توانائی کم ہو جاتی ہے اور انسان کمزوری و لاغر پن کا نشانہ بن جاتا ہے۔
مثال کے طور پہ جب ہمارا تھائرویڈ غدہ اپنے ہارمون بنانا چھوڑے دے تو وہ ایک خلل، ہائپوتھائیرائڈزم (Hypothyroidism) کا شکار ہوتا ہے۔اس خلل میں انسان شدید تھکن محسوس کرتا ہے۔گرمی سردی کو برداشت نہیں کر پاتا۔اس کے اعصاب درد کرتے ہیں۔ڈپریشن بھی آن چمٹتا ہے۔جسم میں خون کی کمی (اینیما) اور ذیابیطس مرض بھی انسان کو تھکن و کاہلی میں مبتلا کرتے ہیں۔اگر آپ دن کا بیشتر عرصہ تھکن و کمزوری محسوس کرتے ہیں تو کسی اچھے ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کرائیں۔ہو سکتا ہے کہ آپ تھکن پیدا کرنے والی کسی بیماری کا نشانہ بن چکے ہوں۔تب علاج سے تھکن دور ہونے کا موقع بڑھ جاتا ہے۔

Browse More Healthart