Haram Foods - Article No. 713
حرام فوڈز - تحریر نمبر 713
اسلام میں حلال و حرام پر واضح احکامات ہیں۔ ذبحہ سے لے کرکھانے پینے کی اشیاء تک اس سلسلے میں مسلمانوں کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اسلامی ممالک میں کسی بھی چیز کے حلال ہونے کے بارے میں احتیاط بھی کی جاتی ہے
پیر 27 اپریل 2015
(جاری ہے)
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جس شے یا عمل کو حلال ٹھہرایا، وہ حلال ہے اور جس کو حرام ٹھہرایا وہ حرام ہے اور جن چیزوں کے بارے میں سکوت فرمایا ہے وہ معاف ہیں۔ حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے کہ ”رسول اللہ نے گھی، پنیر اور گورخر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا ”حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال ٹھہرایا اور حرام وہ ہے جسے اس نے اپنی کتاب میں حرام ٹھہرایا ہے۔ پھر ایسی چیزیں جن کے بارے میں سکوت فرمایا ہے وہ معاف کر دی گئی ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرم نے جزئیات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھا بلکہ ایک ایسا قاعدہ بیان فرمایا کہ جس سے حلال و حرام میں بآسانی تمیز کی جا سکتی ہے۔ چنانچہ اس بحث کے پیش نظر یہ جان لینا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حرام ٹھہرایا ہے ان کے ماسوا جو چیزیں ہیں وہ آپ ہی حلال و طیب قرار پائی ہیں۔ “
اسلام میں حلال و حرام پر واضح احکامات ہیں۔ ذبحہ سے لے کرکھانے پینے کی اشیاء تک اس سلسلے میں مسلمانوں کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اسلامی ممالک میں کسی بھی چیز کے حلال ہونے کے بارے میں احتیاط بھی کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ اب اسلامی ممالک میں فروخت کیلئے یورپی ممالک سے آنے والی اشیاء پر حلال فوڈز کے الفاظ واضح طور پر درج ہوتے ہیں۔ گذشتہ دنوں قومی اسمبلی کے اجلاس میں جے یو آئی (ف) کی خاتون رکن اسمبلی نے ان قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کا انکشاف کر کے سب کو حیران کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے سٹور پر بچوں کے لئے ایسی جیلی، چیونگم و دیگر اشیاء دستیاب ہیں جن کی خریداری کے بعد متعلقہ لٹریچرپڑھنے سے ان اشیاء میں غیر حلال اجزاء شامل ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے۔
حلال اتھارٹی کا قیام ضروری ہے!
چیئرمین طارق بشیر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت کو حرام اشیاء کی روک تھام کے لئے تمام چیف سیکرٹریز کو مراسلہ لکھنے کی ہدایت کی گئی۔کمیٹی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت حرام اشیاء کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ حرام اشیاء کی فروخت میں غفلت برتنے والے افسران کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ حلال اتھارٹی کے قیام سے متعلق ڈرافٹ بل کابینہ ڈویڑن اور مشترکہ مفاداتی کونسل کو بھجوایا جائے۔ ایک اطلاع کے مطابق پاکستان میں 67 فیصد درآمدی خوردنی اشیاء میں حرام اجزاء کی آمیزش ہوتی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ وطن عزیز میں ایسے حرام فوڈز کی درآمد روکنے کے سلسلے میں کوئی ادارہ موجود نہیں۔
حرام اشیاء کے حوالے سے جے یو آئی (ن) کی خاتون ممبر قومی اسمبلی نے حرام خوردنی اشیاء کی خرید و فروخت کے حوالے سے ایوان کی توجہ دلوائی تو وزارت میں سائنس و ٹیکنالوجی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری نے انکشاف کرتے ہوئے 23 خوردنی اشیاء کی فہرست پیش کی جس میں حرام اجزاء شامل ہیں۔ جن میں دہی (یوگرٹ چپس، پیزا، چکن اور نوڈلزشامل ہیں۔ اور یہ اشیاء زیادہ تر ہالینڈ، سپین، امریکہ فرانس، برطانیہ ڈنمارک انڈونیشیاء اور کئی ممالک سے آ رہی ہیں۔ اور ان اشیاء کے حلال اور معیاری ہونے کے بارے میں جانچ پڑتال کرنے والا کوئی ادارہ موجود نہیں۔ جبکہ کئی دوسرے اسلامی ممالک بھی کھانے کی یہ اشیاء درآمد کرتے ہیں مگر وہ اس کے حلال ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی طلب کرتے ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا ہے ہمیں ان اشیاء کے فروخت ہونے پر تشویش ہے، جن میں حرام اجزا شامل ہیں خاص کر وہ چیزیں جو بچے استعمال کرتے ہیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کا بل پیش کیا ہے۔ اگرچہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد خوراک صوبائی معاملہ ہے ، لیکن اس معاملے میں ایک مرکزی اتھارٹی کا قائم ہونا ضروری ہے۔ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں ہماری پوری کوشش ہو گی کہ یہ ادارہ قائم ہو۔ کیونکہ موجودہ قوانین کے تحت صرف کسٹم حکام کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسی اشیاء کو ملک کے اندر نہ آنے دیں۔ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اپنی کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گے، تاکہ حکومت قانون سازی کے ذریعے حرام غذائی اشیاء کی پاکستان میں درآمد پر پابندی لگادے۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے جوائنٹ ٹیکنیکل ایڈوائزر نے بتایا کہ پاکستان حلال اتھارٹی ایکٹ 2014ء زیر غور ہے۔ اسے کابینہ میں منظوری کے لئے اس وقت بھیجا جائے گا، جب صوبائی حکومتیں اس پر راضی ہو جائیں گی۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ یہ معاملہ کونسل آف کامن انٹرسٹ میں لایا جائے۔ اگرچہ امپورٹ پالیسی کے تحت واضح ہدایت موجود ہے کہ پاکستان میں حلال خوردنی اشیاء ہی درآمد ہو سکتی ہیں جو ہر حال میں حرام اجزا سے پاک ہوں۔ لیکن بسااوقات اس حکم کی پاسداری میں کوئی نہ کوئی غفلت رہ جاتی ہے۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے یہ بل کابینہ اور کونسل آف کامن انٹرسٹ میں بھیج دیا ہے۔ یہ بل مارچ میں کونسل آف کامن انٹرسٹ میں زیر بحث آئے گا۔ یہ اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت قائم ہو گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس وہ تمام سائنسی سہولیات میسر ہیں اور پاکستان اسٹینڈرڈ کنٹرول اتھارٹی بھی ہے، جس نے حلال اشیاء کا اسٹینڈرڈ بنایا۔ اس کے علاوہ وزارت کے تحت پاکستان نیشنل ایکریڈیٹیشن کونسل موجود ہے، جو ان اشیاء کا تصدیق نامہ جاری کرتی ہے۔
Browse More Healthart
اینٹی بائیوٹک میڈیسن بس ضرورت کے وقت
Antibiotic Medicine Bas Zaroorat Ke Waqt
بلیو زون ڈائٹ صحت مندی کے ساتھ طویل عمر کا راز
Blue Zone Diet Sehat Mandi Ke Sath Taweel Umar Ka Raaz
حاملہ، بلڈ پریشر اور پیچیدگیاں
Pregnancy, Blood Pressure And Complications
موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت کے لئے کتنی نقصان دہ
Mosmiyati Tabdeeli Insani Sehat Ke Liye Kitni Nuqsan Deh
حجامہ تمباکو نوشی سے نجات کا موٴثر علاج
Hijama Tambako Noshi Se Nijat Ka Muasar Ilaj
بچوں میں سر درد کی وجوہات
Bachon Mein Sar Dard Ki Wajuhat
ہیپاٹائٹس
Hepatitis
ٹی بی کے علاج کے مضر اثرات اور ان سے بچاؤ
TB Ke Ilaj Ke Muzir Asrat Aur In Se Bachao
کوئلہ باربی کیو کا اہم جزو اور کئی فوائد کا حامل
Coal Barbecue Ka Aham Juzw Aur Kayi Fawaid Ka Hamil
مہندی کئی طبی مسائل کا موٴثر علاج
Mehndi Kayi Tibbi Masail Ka Muasar Ilaj
برسات کا موسم بیماریوں کا موسم
Barsaat Ka Mausam Bimariyon Ka Mausam
گرمی کو شکست دیں
Garmi Ko Shikast Dein