Insan Ka Androoni Darja Hararat - Article No. 906

Insan Ka Androoni Darja Hararat

انسان کا اندرونی درجہ حرارت - تحریر نمبر 906

35ڈگری سے بڑھتے ہی اعضا متاثر ہونے لگتے ہیں

بدھ 23 مارچ 2016

حمزہ احمد:
اس دنیا میں جتنے بھی جاندار ہیں وہ ایک خاص درجہ حرارت کے باعث زندہ ہیں۔ اگر یہ درجہ حرارت ان کی ضرورت سے زیادہ یاکم ہوجائے تو اس کے نتیجے میں وہ جاندار مرجاتے ہیں۔ انسان بھی موافق درجہ حرارت اس کی ضرورت کے مقابلے میں بڑھ جائے یابہت کم ہوجائے تو اس کا نتیجہ بھی انسان کی موت ہے۔ اسی طرح انسانی جسم کا اندرونی درجہ حرارت بھی ایک نقطے تک سودمند رہتا ہے۔
اگر یہ اس نقطے سے بڑھ جائے تو جسم میں موجود اعضاء کے متاثر ہونے کاخطرہ ہوتا ہے۔ قدرت نے انسان کے جسم میں ایک ایسا میکانزم بنارکھا ہے کہ اگر جسم کا اندرونی درجہ حرارت بڑھ جائے تو وہ پسینہ کی شکل میں کم ہوجاتا ہے۔ جسم سے پسینہ خارج ہوتے ہی بڑھا ہوا درجہ حرارت اپنی جگہ پر آجاتا ہے۔

(جاری ہے)

آئیے آپ کو بناتے ہیں کہ اگر انسانی جسم کا اندرونی درجہ حرارت 35ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جائے تو اس صورتحال میں کون سے اعضاء متاثر ہوسکتے ہیں یا پھر اُن کی کارکردگی کتنی متاثر ہوسکتی ہے۔


دماغ:
یوں تو انسانی جسم کے تمام اعضاء ہی اہمیت کے حامل ہیں لیکن دماغ کو ان تمام پر فوقیت ہے۔ کیونکہ یہ انسانی جسم کا کنٹرول روم ہے اور یہاں سے اجازت ملنے کے بعد وہی دوسرے اعضاء حرکت کرتے ہیں اگر انسانی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جائے تو دماغ میں موجود مختلف کیمیکلز کاتوازن بگڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں انسان کی سوچنے کی صلاحیت متاثر ہونے کے ساتھ وہ چڑ چڑے پن کا شکار ہوسکتا ہے جبکہ اُس کو تھکاوٹ کااحساس بھی ہونے لگتا ہے۔

دل:
جسم کااندرونی درجہ حرارت بڑھنے سے دل کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں انسان کا بلڈ پریشر گرجاتا ہے اور اسے سستی کاہلی محسوس ہونے لگتی ہے۔ بلڈپریشر گرنے سے دل کی دھڑکن بڑھنے لگتی ہے جس کے لئے بلڈپریشر کو فوراََ اپنی سطح پر لانا ضروری ہوتا ہے ورنہ اس کے خطرناک نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں۔
پٹھے:
انسانی جسم کے متوازن درجہ حرارت کے باعث جسم میں موجود نمکیات پٹھوں کے کردار کو صحیح طور پر انجام دینے میں مدد دیتی ہیں۔
لیکن درجہ حرارت بڑھنے کے نتیجے میں ان نمکیات کاتوازن بگڑ جاتا ہے جس سے پٹھوں میں اکڑاؤ شروع ہوجاتا ہے جس سے زیادہ ٹانگوں اور ہاتھوں کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں۔
جلد:
انسانی درجہ حرارت جیسے ہی 35ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھتا ہے تو حرارت پسینے کی شکل میں باہر نکلنے لگتی ہے بہت زیادہ نہ نکلنے سے جلد پر سرخ رنگ کے دھبے پڑجاتے ہیں جس سے پسینہ خارج کرنے والے مسام بندہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں خارش ہونے لگتی ہے۔
اس کے علاوہ بہت تیز دھوپ میں نکلنے سے بھی جلد خرا ب ہونے کااحتمال ہوتا ہے لہٰذا تیز دھوپ میں باہر نکلنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔
گردے:
انسان کا جسم کا بڑھتا ہوادرجہ حرارت جسم میں پانی کی کمی کاموجب بنتا ہے۔ گردے ہمارے جسم میں زہریلے مادے مثلاََ یوریا اور امونیم کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں بہت زیادہ پسینہ خارج ہونے سے جسم کا اندرونی پانی کم ہوجاتا ہے جس سے یوریا اور امونیم کی مقدار اپنی مناسب مقدار سے بھی کم ہو جاتی ہے۔
لبلبہ:
لبلبہ انسان جسم میں انسولین کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔ انسولین کے کم یازیادہ خارج ہونے سے کئی ایک قسم کی پیچیدگیاں پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔ اس طرح سب سے پہلے انسانی جسم توانائی متاثر ہوتی ہے۔

Browse More Healthart