Jarasim Se Pak Pani Aik Muasar Dawa - Article No. 2188

Jarasim Se Pak Pani Aik Muasar Dawa

جراثیم سے پاک پانی ایک موثر دوا - تحریر نمبر 2188

اگر صاف اور جراثیم سے محفوظ پانی کا استعمال سیکھ لیا جائے تو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے

منگل 29 جون 2021

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم وہی ہیں جو ہم کھاتے ہیں جبکہ ذہنی صحت کے ماہرین کہتے ہیں کہ ہم وہی ہیں جو ہم سوچتے ہیں۔ہمارا کھانا پینا، ہماری سوچ اور ہمارا طرز زندگی،ہمارے جسم،ہماری صحت اور ہماری شخصیت کی تعمیر کرتا ہے۔کیا وجہ ہے کہ ہم بیمار ہو جاتے ہیں․․․․؟علاج کے لئے دواؤں کا سہارا کیوں لینا پڑتا ہے؟۔
اگر غذائیت و ذہنی صحت کے ماہرین کی باتوں پر غور کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ صحت کے لئے اچھی،صاف اور متوازن غذا ضروری ہے۔
انسانی جسم خلیوں،ٹشوز،گلینڈز اور عضویات سے مل کر بنتا ہے۔ان ہی کی وجہ سے انسان روزمرہ کے کام انجام دیتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماری کی بنیادی وجہ انسان کے جسمانی نظام کا کمزور ہونا ہے۔انسان کا جسمانی نظام اسی وقت توانا اور مضبوط ہو سکتا ہے جب جسم کو تمام غذائی اجزاء اس کی ضرورت کے مطابق ملتے رہیں۔

(جاری ہے)

جسم میں ایسے نظام بھی ہر وقت مصروف علم رہتے ہیں جو بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

ان کا کام امراض کے خلاف مزاحمت کرنا ہے۔یہ مدافعتی نظام ہی ہوتا ہے جو بیماری پر قابو پاتا ہے،دوا اس عمل میں ایک مددگار کا کام دیتی ہے۔بیماری کی صورت میں صفائی ستھرائی،آرام، صحت بخش غذا اور جراثیم سے پاک پانی صحت کی بحال کے لئے ضروری ہیں۔
جراثیم سے محفوظ پانی
پانی جہاں زندگی ہے وہیں کئی بیماریوں کا موجب اور منبع بھی ہے۔
پیٹ کی تقریباً اسی فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے باعث ہوتی ہیں۔قے، دست اسہال،پیچس کے علاوہ کالرا (ہیضہ) ٹائیفائیڈ اور یرقان جیسے امراض کا سبب گندہ پانی ہوتا ہے۔اس لئے اب Water Is Life کی بجائے Clean Water Is Healthier Life کہا جا رہا ہے۔
اگر صاف اور جراثیم سے محفوظ پانی کا استعمال سیکھ لیا جائے تو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔پانی کو جراثیم سے پاک کرنے کے کئی طریقے ہیں۔
پانی کو تقریباً بیس منٹ ابال کر اسے صاف ستھرے ململ کے کپڑے میں چھان کر صاف بوتلوں میں محفوظ کر لیا جائے تو قے اور دست کی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔دست اور قے کی بیماریاں بہت سے علاقوں میں بچوں کی صحت کی خرابی حتیٰ کہ اموات کا عام سبب بنتی ہیں۔
جن علاقوں میں پانی آلودہ ہو وہاں دستوں کی بیماری کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ پینے یا کھانے کی تیاری میں استعمال ہونے والے پانی کو بھی اُبال لیا جائے۔
یہ احتیاط خاص طور سے شیرخوار بچوں کے لئے ضروری ہے۔بچوں کی دودھ پینے کی بوتلیں (فیڈر) اور کھانے کے برتنوں کو بھی اُبال لینا چاہیے۔اگر بوتلوں کو بار بار اُبالنا ممکن نہ ہو تو زیادہ محفوظ طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو پانی پلانے کے لئے ایک علیحدہ کپ اور چمچ استعمال کیا جائے۔
واش روم سے آتے ہی فوراً صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔کھانا کھانے سے قبل بھی ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھوئیں۔
دستوں کی بیماری سے بچوں میں پانی اور نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے۔اس کمی کو پورا کرنے کے لئے بچوں کو نمک اور شکر ملا ہوا پانی دیا جانا چاہیے۔اس سے بچے کے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی دور کی جا سکتی ہے۔
ORS سے ملا ہوا پانی (جس میں شکر اور نمک ملایا گیا ہو) پلا کر بچے کے جسم میں پانی کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔او۔آر۔ایس بنے بنائے پیکٹوں میں بھی میڈیکل اسٹور سے باآسانی مل جاتا ہے۔
یہ پانی گھر پر بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔اس کے لئے ایک گلاس یا 200 ملی لیٹر پینے کا صاف بہتر ہے کہ اُبلا ہوا پانی لیں۔پانی ایک صاف برتن میں ڈالیں۔اس میں تھوڑا سا نمک ملائیں اب صاف چمچ سے پانی کو ہلائیں‘ تاکہ نمک پانی میں پوری طرح حل ہو جائے۔اب ایک چائے کا چمچ چینی سے بھر کر پانی میں ڈال دیں اور چمچ سے محلول ہلا کر چینی اچھی طرح سے گھول لیں۔
چینی نہ ہو تو گُڑ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایک مہینہ سے لے کر دو سال کے بچوں کو ایک اونس یہ پانی ہر دست کے بعد دینا چاہیے۔
دو سال سے پانچ سال کے بچوں کو آدھا گلاس پانی ہر دست کے بعد دینا چاہیے۔
پانچ سال سے دس سال کی عمر کے بچوں کو پون گلاس پانی ہر دست کے بعد دینا چاہیے۔
اس سے بڑی عمر کے بچوں کو ایک گلاس پانی ہر دست کے بعد دینا چاہیے۔

عام حالات میں جسم کو ہر روز پانی کی ایک خاص مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔لہٰذا دن بھر میں کئی مرتبہ مناسب وقفے سے پانی پینا ضروری ہے۔
عام طور پر آٹھ سے بارہ گلاس پانی پینا چاہیے مشاہدے میں یہ آیا ہے کہ عام طور پر لوگ اتنا پانی نہیں پیتے جس کے باعث ان کے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے جو بعض اوقات کئی تکالیف کا سبب بنتی ہے اور انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔

Browse More Healthart