Jari Botiyon Se Ilaj Kijye - Article No. 2187

Jari Botiyon Se Ilaj Kijye

جڑی بوٹیوں سے علاج کیجیے - تحریر نمبر 2187

دیسی جڑی بوٹیوں سے اکثر لوگ خود اپنے گھروں میں بھی علاج کر لیتے ہیں

پیر 28 جون 2021

جڑی بوٹیوں سے علاج قدیم ترین طریق علاج ہے۔مختلف زبانوں میں پودوں اور ان کے ست (Extracts) سے علاج کو اہمیت حاصل رہی ہے اور آج کے دور میں بھی دنیا کی بہت بڑی آبادی اس سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ یہی طریق علاج رائج ہے۔جڑی بوٹی اور پودے آج کی متعدد مروجہ ادویہ کے لئے بھی بنیاد فراہم کرتے ہیں اور ان سے بعض ایسی اہم دوائیں تیار کی جا رہی ہیں،جو مروجہ طریق علاج میں خوب استعمال کی جاتی ہیں۔

جڑی بوٹی یا پودوں سے تیار شدہ دوائیں گولیوں اور شربت وغیرہ کی شکل میں آسانی سے کھا پی جا سکتی ہیں۔پتیوں اور پھولوں پر اُبلتا پانی ڈال کر ان کا بھپارا لیا جا سکتا ہے۔چھال اور جڑوں کو پانی میں جوش دے کر استعمال کرنا بھی عام ہے۔

(جاری ہے)

الکحل اور پانی کے آمیزے میں پودے کے حصوں کو ڈبو کر ان سے ٹنکچر بھی تیار کیا جاتا ہے۔جڑی بوٹیوں سے کھانے کے علاوہ جلد پر لگانے اور باندھنے کی دوائیں بھی تیار کی جاتی ہیں،جیسے مرہم اور پلٹس (Poultice) وغیرہ۔


دیسی جڑی بوٹیوں سے اکثر لوگ خود اپنے گھروں میں بھی علاج کر لیتے ہیں،مثلاً متلی اور اسہال کے علاج کے لئے اراروٹ (Arrowroot) کا استعمال اور زکام میں بند ناک کے لئے یوکلپٹس (Eucalyptus) یا پیپر منٹ کے تیل کا استعمال عام ہے،تاہم جڑی بوٹی کے علاج کے ماہرین اس طریق علاج کو زیادہ پیچیدہ اور شدید بیماریوں کے علاج کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔اس طریق علاج کو مروجہ کیمیائی طریق علاج کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور مروجہ کیمیائی طریق علاج کے اثر کو بڑھاوا دینے کے لئے بھی۔

طبی مقاصد کے لئے استعمال کیے جانے والے پودوں میں عام پودوں کی طرح معدنیات (منرلز) اور حیاتین (وٹامنز) بھی پائے جاتے ہیں اور مختلف قسم کے کیمیائی مادے اور ضدِ نامیات بھی۔یہ کیمیائی مادے جسم کو تقویت پہنچانے کے علاوہ شفایابی کے عمل کو تیز تر کرتے ہیں۔ اکثر ایک نسخے میں مختلف تاثیر اور خاصیت والی جڑی بوٹیوں کو یکجا کر دیا جاتا ہے اور یہ نسخہ تیار کرتے وقت یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ ان مختلف جڑی بوٹیوں کا مشترکہ اثر خوب سے خوب تر ہو۔

پودوں اور جڑی بوٹیوں سے تیار شدہ دواؤں کو مروجہ کیمیائی ادویہ کے ساتھ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور اس ضمن میں معالج سے مشورہ کیے بغیر کوئی قدم نہیں اُٹھانا چاہیے۔جڑی بوٹیوں سے علاج خصوصاً جلدی امراض ،تنفس کی شکایات،دمے اور تپِ کاہی،پیٹ کے امراض ،معدے کے السر،قولنج،تشنج،جوڑوں کے درد اور پھولی ہوئی رگوں (ویری کوز وینز) کے لئے بہت کارآمد ہوتا ہے۔
دیگر بہت سی بیماریوں میں بھی اس سے شفا ہوتی ہے۔جڑی بوٹیوں کے علاج کے ساتھ اگر آپ کوئی اور علاج بھی شروع کریں تو معالج کو ضرور بتا دیں۔ حاملہ عورتوں کو خصوصی احتیاط کرنا چاہیے۔
مروجہ کیمیائی طریق علاج میں آج کل جو دوائیں استعمال ہوتی ہیں،ان میں سے زیادہ تر پودوں اور جڑی بوٹیوں سے ہی حاصل کی جاتی ہیں،لیکن ان دونوں طریقوں میں بعض بنیادی فرق ہیں۔
پہلی بات یہ ہے کہ مروجہ کیمیائی ادویہ کے لئے کسی پودے یا جڑی بوٹی کا ایک خاص جزو حاصل کر لیا جاتا ہے،لیکن جڑی بوٹی سے علاج کرنے والے کسی ایک خاص جزو پر اکتفا کرنے کے بجائے پوری جڑی بوٹی کے استعمال پر زور دیتے ہیں،تاکہ دوا میں کسی خاص جزو کا اثر آنے کے بجائے پوری جڑی بوٹی یا پودے کا اثر آجائے۔
مطلب یہ ہوا کہ کیمیائی دوائیں تیار کرنے والوں کی نگاہ میں اہمیت ایک جزو کی ہوتی ہے،جب کہ جڑی بوٹی سے علاج کرنے والے ماہرین کل اجزاء پر نظر رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر پوری جڑی بوٹی کے تمام اثرات موجود ہوں تو تاثیر کو متوازن رکھا جا سکتا ہے۔اگر ایک جزو زیادہ طاقتور ہو گا تو دوسرے اجزاء اس کی طاقت کو کم کرنے یا اعتدال پر رکھنے میں مدد دیں گے اور اگر اس جزو کی طاقت کم ہو گی تو دیگر اجزاء اس کی طاقت بڑھا کر اسے اعتدال پر لانے میں مدد دیں گے۔نیز اس خاص جزو کے اثرات کو جسم کے اس حصے تک پہنچانے میں بھی مدد دیں گے،جسے علاج کی ضرورت ہے۔

دونوں طرح کے طریق علاج کی دواؤں میں ایک اور خاص فرق یہ ہے کہ جڑی بوٹی سے تیار شدہ دواؤں میں ان کا کل قدرتی مادہ شامل ہوتا ہے،جب کہ کیمیائی ادویہ میں پودے یا بوٹی کا ایک خاص جزو نکال کر پھر اسے تجربہ گاہ میں ترکیب و تالیف کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کیمیائی ادویہ کے مقابلے میں قدرتی طور پر تیار شدہ نباتی ادویہ کے ذیلی پہلوئی اثرات (Side Effects) کم ہوتے ہیں، تاہم یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بعض پودے اور جڑی بوٹی سے تیار شدہ دوائیں بہت زیادہ طاقتور ہوتی ہیں اور اگر انھیں تجویز کردہ خوراک سے زیادہ کھایا جائے تو خطرناک ہو سکتی ہیں۔

گوجڑی بوٹی کے معالجے سے شدید اور مزمن یا کہنہ دونوں طرح کے امراض کا علاج ہو سکتا ہے،لیکن زیادہ تر کہنہ امراض کے ایسے مریض اس سے رجوع کرتے ہیں،جنھیں مروجہ طریق علاج سے فائدہ نہیں ہوتا یا جو مروجہ طریق علاج کے بعض ذیلی اثرات سے بچنا چاہتے ہیں یا پھر انھیں جڑی بوٹی کے معالجے پر زیادہ اعتقاد ہوتا ہے۔یوں تو دونوں طریق علاج میں کچھ منفی پہلوئی اور ذیلی اثرات ہو سکتے ہیں،لیکن جڑی بوٹی کے معالج سے نقصان کی توقع کم ہی لوگوں کو ہوتی ہے۔

بعض بوٹیوں اور پودوں کے بارے میں خیال ہے کہ ان سے دوران خون بہتر ہوتا ہے اور وہ دل کے لئے مفید ہیں،لیکن بعض کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ دل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور دل کے لئے کھائی جانے والی دوسری موٴثر دواؤں کی تاثیر میں بھی رخنہ ڈال سکتی ہیں،لہٰذا جو لوگ صحت قلب کے لئے مروجہ کیمیائی ادویہ کھا رہے ہوں،انھیں معالج کے مشورے کے بغیر جڑی بوٹی سے تیار شدہ دوائیں نہیں کھانا چاہئیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ مروجہ کیمیائی ادویہ کے بارے میں تحقیق و تجربے پر جو وقت صرف ہو رہا ہے اور جو توجہ دی جا رہی ہے،اس کے مقابلے میں جڑی بوٹیوں کی تاثیر و افادیت پر توجہ بہت کم ہے اور ان پر تحقیق کی رفتار بہت سست ہے،لہٰذا ہم دل اور دوسرے امراض کے بارے میں ان کی افادیت کے حوالے سے بہت کم جانتے ہیں۔

Browse More Healthart