Jigar Se Ghafil Na Raheen - Article No. 1756

Jigar Se Ghafil Na Raheen

جگر سے غافل نہ رہیں - تحریر نمبر 1756

اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کے ہر عضو کو کسی خاص کام کی انجام دہی کے لیے بنایا ہے۔

پیر 16 دسمبر 2019

کنزایار خان
اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کے ہر عضو کو کسی خاص کام کی انجام دہی کے لیے بنایا ہے۔یہ تمام مختلف اعضا باہمی ربط کے تحت کام کرتے ہیں۔اس کی مثال ایک چمڑا بنانے والے کارخانے کی طرح ہے،جہاں الگ الگ شعبے ہوتے ہیں۔کسی شعبے میں کھال کی دھلائی وصفائی کا کام انجام دیا جاتاہے ،جسے کئی مراحل سے گزارنے کے بعد دوسرے شعبے میں بھیج دیا جاتاہے،جہاں اس کھال کی تراش خراش کی جاتی ہے اور اُسے چمڑے میں تبدیل کرکے اس سے مختلف قسم کی اشیاء بنائی جاتی ہیں۔

چمڑا بن جانے کے بعد یہ کھال پہچانی نہیں جا سکتی ،یعنی اس کی شکل اس قدر تبدیل ہو جاتی ہے کہ اُسے پہچاننا ممکن نہیں رہتا۔بالکل اسی طرح جسم کا نظام بھی ہے ،جہاں مختلف اعضا مختلف شعبوں کی طرح اپنے مخصوص کام انجام دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان تمام اعضا کا آپس میں مل کر کام کرنے کا مقصد جسم کو زندہ رکھنا اور توانائی کو حاصل کرنا ہے،جس کے بغیر زندگی کا تصور بھی محال ہے۔

ان ہی تمام اہم اعضا میں سے ایک عضو جگر بھی ہے۔یہ انسانی جسم کا ایک بہت اہم حصہ ہے۔اسے انسانی جسم کا سب سے بڑا غدود ہونے کا درجہ حاصل ہے۔جگر کم وبیش پانچ سو مختلف کام انجام دیتاہے۔اگر اس کی بناوٹ کی بات کی جائے تو اس کے دو حصے ہوتے ہیں ،جو آپس میں جُڑے ہوتے ہیں۔اس کا بیشتر حصہ دائیں جانب ہوتاہے۔جگر کے تمام کاموں کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں،مگر چند اہم کام جو جگر روزانہ انجام دیتاہے،وہ ہیں:خون کی صفائی،چربی گھلانا ومحفوظ کرنا اور جسم میں داخل ہونے والے زہریلے مادوں کے اثرات زائل کرنا وغیرہ۔
جگر جسم کے درج ذیل کاموں میں اہم کردار ادا کرتاہے۔
خون کی صفائی
جگر اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ جسم سے فاضل مادے خارج کرتاہے۔جو لوگ شراب نوشی کے عادی ہوتے ہیں،اس کے جگر کو اس خراب عادت کا خمیازہ بھگتنا پڑتاہے۔دراصل شراب میں”ایتھانول“(ETHANOL)کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے،جو انسانی جسم کے لیے انتہائی مہلک ہے۔
شراب نوشی کے نتیجے میں ”ایتھانول“خون میں شامل ہو جاتاہے ،جسے خون سے صاف کرنے کے لیے جگر کو اضافی کام کرنا پڑتاہے،جس کے لیے اُسے پانی کی بڑی مقدار درکار ہوتی ہے۔جسم کے باقی اعضا اضافی پانی فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو جگر کو یہ اضافی پانی اُس عضو سے لینا پڑتاہے،جس کا بیشتر حصہ پانی پر مشتمل ہے اور اس عضو کا نام”دماغ “ہے۔

جب جگر اضافی پانی دماغ سے حاصل کرلیتا ہے تو دماغ کے پاس پانی کی کمی ہونے لگتی ہے ۔شراب نوشی کے بعد سرکا درد،چکر آنا،پیشاب زیادہ آنا اور متلی یا اُلٹی ہونا عام سی بات ہے۔جب جگر کو خون کی صفائی کا اضافی کام کرنا پڑتاہے تو اُس کی کار کردگی لازمی متاثر ہوتی ہے اور وہ اپنے بنیادی کام انجام دینے کے بھی قابل نہیں رہتا،لہٰذا کثرت مے نوشی کے نتیجے میں جسم کئی بیماریوں کی لپیٹ میں آسکتاہے۔

چربی کی گھلاوٹ
جسم میں موجود فاضل چربی کو گھلا کر ٹھکانے لگانا ایک ایسا عمل ہے،جس سے توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ویسے تو توانائی حاصل کرنے کا بنیادی ذریعہ نشاستے(کاربوہائیڈریٹس)ہیں،لیکن چکنائیاں نشاستوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ توانائی فراہم کر سکتی ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ چکنائیاں زیادہ توانائی فراہم کرنے کے باوجود بنیادی حیثیت کی حامل نہیں ہیں،جس کی وجہ یہ ہے کہ نشاستوں کو توڑنا قدرے آسان ہوتاہے۔

ہاضمے کا نظام
کھانے کو ہضم کرنے کے لیے جگر صفرا بناتاہے اور اسے پتے(GALLBLADDER) میں محفوظ کر لیتاہے۔صفرے میں کثیر مقدار میں پانی اور نمکیات پائے جاتے ہیں،جو کھائی گئی غذا کو گلانے میں مدد کرتے ہیں۔جگر صفرا بنا کر اُسے چھوٹی آنت میں خارج کر دیتاہے۔
انجماد خون
کسی بھی حادثے کی صورت میں بہنے والے خون کو روکنا بہت ضروری ہوتاہے۔
جب ہمارے جسم کے کسی بھی حصے پر چوٹ لگتی ہے اور خون بہنے لگتاہے تو اس صورت میں جسم کی اولین ترجیح ہوتی ہے کہ کسی طرح اس بہتے ہوئے خون کو روکا جائے ،اس لیے زخم آنے کی صورت میں زخمی حصے کے قریبی خلیات(سیلز)حرکت میں آجاتے ہیں اور اس زخم کے گرد جمع ہو جاتے ہیں،تاکہ بہتے ہوئے خون کو روکا جا سکے۔اگر خون میں حیاتین ک(وٹامنK)کی مقدار ضرورت سے کم ہوتو شدید چوٹ لگنے کی صورت میں مسلسل خون بہنے سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
جگر چونکہ حیاتین بناتاہے ،اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جگر حیاتین ک کے ساتھ مل کر خون روکنے میں مدد کر تاہے۔
اضافی گلوکوس کا ذخیرہ
اضافی گلوکوس جسم میں جگر اور پٹھوں میں محفوظ ہوجاتاہے جگر گلوکوس کو”گلائی کوجن“(GLYCOGEN) کی شکل میں محفوظ رکھتاہے اور بہ وقت ضرورت ،یعنی جب بیرونی ذرائع سے توانائی پوری مقدار میں نہ ملے،جیسا کہ فاقہ کشی کی صورت میں ہوتاہے تو جگر توانائی کے اس ذخیرے سے جسم کی ضرورت کو پورا کرتاہے۔

جگر کی بیماریاں
جگر انسانی جسم کا اہم عضو ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نہایت نازک عضو بھی ہے،اس میں ذراسی خرابی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔عام بیماریوں میں ہیپا ٹائٹس ،یعنی جگر کی سوزش اور جگر کا متورم ہونا شامل ہیں،جب کہ جگر کا سرطان ایک انتہائی پیچیدہ و خطر ناک مرض ہے،جس کا علاج وقت طلب اور بہت مشکل ہوتاہے،اگر مستقل مزاجی سے اس مرض کا علاج نہ کرایا جائے یا غربت آڑے آجائے تو مریض کے بچنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں،جب کہ جگر کی خرابی کے نتیجے میں دل کے امراض کا خطرہ بھی رہتاہے۔

علامات
جگر کی خرابی کی سب سے اہم علامت آنکھوں اور ناخنوں کا پیلا ہونا ہے،جسے پیلیایا یرقان(JAUNDICE)کہا جاتاہے ۔اکثر لوگ پیلیا کو ہی بیماری سمجھتے ہیں،جب کہ یہ کوئی بیماری نہیں ہے،بلکہ جگر کی خرابی کی ایک علامت ہے۔اس علامت کے علاوہ دوسری علامتوں میں متلی،اُلٹی ،پیٹ کا درد،بھوک نہ لگنا،بخار ،جوڑوں کا درد اور پیشاب کا رنگ زرد ہوجانا شامل ہیں۔

احتیاط
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے ،اس لیے چند احتیاطوں سے ہم جگر کے امراض سے بہ آسانی بچ سکتے ہیں۔سب سے پہلے بازار کی تیار شدہ غذائیں کھانا ترک کردیں،اس لیے کہ انھیں محفوظ رکھنے کے لیے ان میں جو کیمیائی مادے شامل کیے جاتے ہیں ،وہ صحت پر خراب اثرات مرتب کرتے ہیں۔جگر کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ جھاگ دار کو لامشروبات ہوتے ہیں۔
اکثر لوگ کھانا ہضم کرنے کے لیے سوڈے والا مشروب پیتے ہیں اور جگر کے مختلف امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں،اس لیے ضروری ہے کہ انھیں کم سے کم پیا جائے۔اس کے علاوہ سرخ گوشت اور زیادہ نمک والی غذاؤں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔متوازن اور ہلکی غذا کھانے اور روزانہ ورزش کرنے سے جگر صحت مند رہتاہے اور اس کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

Browse More Healthart