Kharish Aik Jildi Marz - Article No. 2442

Kharish Aik Jildi Marz

خارش ۔ ایک جلدی مرض - تحریر نمبر 2442

خارش میں عام طور پر کہنی،ہاتھوں کی انگلیوں کی کھائیوں،سینہ،کلائی،بغل،کمر،ٹخنے اور گھٹنوں کے اردگرد کی جگہ زیادہ متاثر ہوتی ہے

بدھ 18 مئی 2022

حکیم حارث نسیم سوہدروی
جلدی امراض میں ایک خارش ہے،جو متعدی مرض ہے۔اس مرض میں جسم پر خارش کے ساتھ مختلف قسم کے ددوڑے (Rashes) یا دانے ہو جاتے ہیں اور رات کے اوقات میں اس مرض کی شدت ہو جاتی ہے،یہاں تک کہ ایک بار خارش شروع ہو جائے تو پھر یہ سلسلہ کوشش و خواہش کے باوجود نہیں رُکتا۔کھجائے بغیر چین نہیں آتا اور کھجانے میں بہت مزہ آتا ہے۔

خارش میں عام طور پر کہنی،ہاتھوں کی انگلیوں کی کھائیوں،سینہ،کلائی،بغل،کمر،ٹخنے اور گھٹنوں کے اردگرد کی جگہ زیادہ متاثر ہوتی ہے۔اس مرض کی دو اقسام ہیں:خشک اور تر۔
خشک خارش میں جسم پر شدید خارش ہوتی ہے۔کھجانے سے بہت لطف و سرور آتا ہے۔مریض کھجا کھجا کر بے حال ہو جاتا ہے۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ زیادہ کھجانے سے خارش کے مقام سے خون بھی نکل آتا ہے۔

(جاری ہے)

جلد سرخی مائل ہو جاتی ہے اور کبھی دانے بھی بن جاتے ہیں۔
خارش کی اس قسم میں آبلے پڑتے ہیں اور نہ پیپ،جب کہ تر خارش عام طور پر ہاتھوں کی انگلیوں کی کھائیوں میں چھوٹی چھوٹی آبلے دار پھنسیاں نمودار ہو کر بہت زیادہ خارش کا سبب بنتی ہیں۔جب ان کو کھجایا جاتا ہے تو پیپ نکلتی ہے،جس کے دوسری جگہ لگنے سے یہ پھنسیاں پھیل جاتی ہیں۔مرض کے بڑھنے کی صورت میں مٹر کے دانے کے برابر آبلے نمودار ہو جاتے ہیں۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ قریب قریب کے دانے مل کر بڑے آبلے کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔یہ آبلے جسم کے کئی مقامات پر ہو سکتے ہیں۔
خارش ایک متعدی مرض ہے ،جو ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہو سکتا ہے اور پھر گھر والوں،قریبی اعزا اور محلے داروں تک پھیل جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ مرض ہجوم والی جگہوں اور صنعتی علاقوں میں زیادہ ہوتا ہے۔اگر درست اور بروقت علاج نہ کیا جائے تو مرض کا دورانیہ بڑھ کر اہل خانہ،محلے دار اور شہر کے لوگوں میں وبائی صورت اختیار کر لیتا ہے،اگر بروقت مداوا نہ کیا جائے تو پیپ کے ساتھ کیڑے بھی پڑ سکتے ہیں،جس سے علاج میں بہت مشکل پیش آتی ہے۔

خارش کا مرض عام طور پر موسم بہار میں زیادہ ہوتا ہے،جب کہ موسم گرما شروع ہو رہا ہوتا ہے۔طب مشرق کے مطابق اس کا سبب موسم سرما کا وہ فضلات و فاسد مواد ہے،جس کا جسم سے اخراج ضروری ہوتا ہے۔
سردی کی شدت کے باعث یہ مواد جسم میں اخراج کے بجائے اندر جمع ہو جاتا ہے۔موسم گرما شروع ہونے پر جب جلد کے مسامات کھلتے اور پسینا بہنا شروع ہوتا ہے تو جلد کے نیچے جمع شدہ فضلات و فاسد مواد حرکت میں آتا ہے۔
تھوڑا مواد تو پسینے کے ذریعے خارج ہو جاتا ہے،جب کہ زیادہ ہونے کی صورت میں خون میں فساد پیدا کرکے خارش کا سبب بنتا ہے۔ایسے افراد جو موسم سرما میں گرم اور روغنی غذائیں زیادہ کھاتے ہیں،مثلاً گرم مسالے،خشک میوے،انڈے اور مچھلی وغیرہ،وہ اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں۔
جدید میڈیکل سائنس کے مطابق اس مرض کا سبب آٹھ ٹانگوں والا کیڑا ہے،جو جلد کے اوپری حصے میں پیوست ہو جاتا ہے۔
پھر جب مادہ انڈے دیتی ہے تو ان سے نکلنے والا لاروا (Larva) نشوونما پا کر افزائش کے مرحلے سے گزرنا شروع کر دیتا ہے۔انڈے دینے سے لاروا بننے تک کا عمل تقریباً دس روز میں تکمیل پاتا ہے،جس کی وجہ سے خارش شروع ہو جاتی ہے۔پھر یہ کیڑے اُڑ کر قریبی افراد کو متاثر کرتے ہیں اور اس طرح یہ مرض پھیل جاتا ہے۔
خارش کا سبب بننے والا مذکورہ کیڑا روزمرہ استعمال کے کپڑوں،پلنگ کے گدوں،چادروں اور تکیہ غلافوں میں پایا جاتا ہے۔
بعض افراد میں یہ مرض سر پر اثر انداز ہو کر سر میں زخم اور پھر اس زخم میں کیڑوں کا سبب بھی بن جاتا ہے۔علاج کے حوالے سے یہ بات پیش نظر رکھیں کہ جن افراد کو یہ مرض لاحق ہو یا ہو کر ختم ہو گیا ہو،ان سب کا علاج ضروری ہے،ورنہ یہ مرض ری انفیکشن (Reinfection) رہے گا،یعنی جراثیم دوبارہ حملہ کرتے رہیں گے۔
خارش کے مریض کے پاس بیٹھنے،سونے یا اس کے کپڑے استعمال کرنے سے احتیاط کریں۔
روزانہ نیم گرم پانی سے غسل کریں۔لباس روزانہ تبدیل کریں اور اسے صاف ستھرا رکھیں۔گرم غذائیں کھانے سے اجتناب کریں۔انڈا،گوشت،مچھلی،سوپ اور خشک میووں سے دور رہیں۔سبزیوں میں گھیا اور ٹنڈے کھائیں۔دودھ پی سکتے ہیں۔
مریض سمیت دیگر افراد خانہ کے روزانہ استعمال کے کپڑے،بستر کی چادریں،تکیہ غلاف اور تولیے روزانہ گرم پانی میں دھو کر دھوپ میں ضرور خشک کریں۔
گھر میں صفائی کا خصوصی اہتمام رکھیں۔بیت الخلا اور کچن کی صفائی جراثیم کش محلول سے کریں۔
مریض خود بھی کچھ وقت دھوپ میں بیٹھے اور ہجوم والی جگہوں پر نہ جائے۔مانع حساسیت (اینٹی الرجی) ادویہ نہ کھائی جائیں،کیونکہ ان سے وقتی افاقہ ہوتا ہے۔
صبح و شام نہار منہ معجون مصفیِ خاص چائے کا آدھا چمچہ تین چمچے شربت عناب میں ملا کر پییں۔

گل منڈی دس پھول آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر صبح و شام قبل غذا پی لیں۔پھر شربت عناب تین چمچے پی لیں۔
خارش سے نجات کے لئے گندھک (Sulfur) بہت موٴثر ہے۔گندھک کھوپرے کے تیل میں ملا کر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔صافی کے دو چمچے رات سونے سے قبل ایک پیالی پانی میں ملا کر نوش جان کریں۔
نیم کے پتے بھی مصفیِ خون ہیں۔نیم کے دس پتے اور پانچ عدد کالی مرچ پیس کر چھان کر روزانہ سہ پہر کے وقت پینے سے فسادِ خون،خارش اور چنبل سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔

Browse More Healthart