Kia Ye Sehatmand Muaashra Hai - Article No. 881

کیا یہ صحتمند معاشرہ ہے - تحریر نمبر 881
ایک سال میں ایک کرڑو پاکستانی ہیپاٹائیٹس کاشکار
ہفتہ 20 فروری 2016
ہماری سرکار حفظان صحت کے سلسلے میں مہنگے اشتہارات اور بڑے سیمینارز تو منعقد کرتی ہے لیکن عملی طور پر صورتحال اس کے برعکس ہے۔ ملک بھر میں تیزی سے خطرناک بیماریوں پھیل رہی ہیں۔ ہرسال لاکھوں لوگ ان بیماریوں کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں۔ گندے پانی سمیت متعدد وجاہات ان کا سبب بنتی ہیں۔ اب قائمہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ 2015ء کے دوران ملک بھی ہیپاٹائیٹس کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ یادرہے کہ یہ صرف ایک سال کی رپورٹ ہے جس کا مطلب ہے کہ ہرسال لگ بھگ اتنے ہی لوگ اس موڈی بیماری میں مبتلا ہورہے ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جو ریکارڈ پر آگئے ہیں۔ ان سے کئی گنازیادہ افراد ایسے ہیں جنہیں ابتداد میں علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اس سنگین بیماری کی زد میں آچکے ہیں۔
(جاری ہے)
اس سلسلے میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کی کارکردگی بہتر بنانے کی بھی سفارش کی ہے۔
یادرہے کہ اس وقت پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کے تحت ملک بھر میں 12ریسرچ سینٹر کام کررہے ہیں جبکہ کراچی اور لاہور میں خصوصی ریسرچ سینٹر بھی قایم کئے گئے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پی ایم آرسی قومی اور بین الاقوامی سطح پر اداروں کے ساتھ معاونت کررہی ہے اور مختلف قسم کی بیماریوں کی تحقیق کے سلسلے میں معاونت کا کام جاری ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس کے باوجود 2015ء میں 11ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں جس کی بڑی وجہ استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال غیرمعیاری طریقوں سے انتقال خون، سرجری اور دانتوں کے علاج کے دوران اوزاروں کاصاف نہ ہونا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں 25اضلاع کو رہائی رسک قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس صورتحال سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ معاملات کس حدتک تشویشناک ہوچکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخری عوامی آگہی مہم بھی اس مسئلہ کوحل کیوں نہیں کرپائی یاپھرسرکارعوامی آگہی مہم کے نام پر جوفنڈز خرچ کرتی رہی وہ کاغذی کارائیوں تک ہی محدودرہاہے؟ ملک بھر میں عطائی ڈاکٹروں اور جعلی سرجنز کی بھرمار ہے۔ اکثرفٹ پاتھ پرکان اور دانت کے ماہر” سرجنوں“ نے اپنا اڈالگایا ہوتا ہے۔ یہ مناظرہر شہری دیکھتا ہے لیکن سرکاری ذمہ داران جانے کیوں انہیں دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔ اس لئے ان کے خلاف کارروائی بھی نہیں کی جاتی۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیاایسے افراد کے خلاف کارروائی نہ کرنے والے ذمہ دار ان کے خلاف کوئی ایکشن لیاجاتا ہے؟ اسی طرح یہ بھی ضروری ہوچکا ہے کہ قوانین میں ضروری ترامیم اور سزاؤں میں مزید سختی لائی جائے۔ اس وقت یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ آگہی مہم کے ذمہ داران طبی تحقیقات ادویات سازی اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے درمیان مضبوط کوراڈینیشن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھر پورعملی اقدامات نظر نہیں آتے۔ ہر محکمہ اپنااپنا کام کرکے فائلوں کا پیٹ تو بھر لیتا ہے لیکن عوام تک اس کے ثمرات نہیں پہنچ پاتے۔ ضرورت تواس امرکی بھی ہے کہ اس جانب توجہ دی جائے کیونکہ اس کا فائدہ ان افراد کوپہنچتا ہے جوعام پاکستانیوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ملک بھر میں شہریوں میں موت بانٹی جارہی ہے۔ محض ایک سال میں ایک کرڑوسے زائدفراد صرف ہیپاٹائٹس کاشکار ہوجاتے ہیں۔ دیگر بیماریوں کی زد میں آنے والے اس کے علاوہ ہیں۔ اس کے باوجود نہ توسرکار کے کان پر جوں رینگتی ہے اور نہ ہی محکمہ صحت سمیت دیگر ذمہ داروں کو فکر ہے۔ المیہ یہ ہے کہ 25اضلاع ہائی رسک قرار دئیے جاچکے ہیں لیکن سرکار” صحت مند معاشرہ“ کا اعلان کرتی نظر آرہی ہے۔ کم ازکم ملکی سطح پرایسی کوئی آگہی مہم نظر نہیں آئی جس سے اندازہ ہوپاتاکہ ایک سنگین جان لیوا بیماری ہمارے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ یادرہے کہ 25اضلاع صرف ایک بیماریوں کی وجہ سے ہائی رسک قرار دئیے جاچکے ہیں۔ ڈینگی سوائن فلواور دیگر بیمایروں کا دائرہ کار اس کے علاوہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کیوں پاکستانی عوام سنگین بیماریوں کے چنگل سے باہر نہیں نکل پاتی۔ پولیوکادنیا بھر میں خاتمہ ہوچکا ہے لیکن پاکستان تاحال اس کے متاثرین میں شامل ہے۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ یاسرکار ان مسائل کاازسرنو جائزہ لیتے ہوئے نئی اور ٹھوس منصوبہ بندی کرے گی یا پھر” ڈنگ ٹپاؤپالیسی“ کوہی جاری رکھاجائے گا۔Browse More Healthart

خراٹے لینے والے شریکِ حیات سے خبردار
Kharate Lene Wale Shareek E Hayat Se Khabardar

اچھی طرح چبائیے
Achi Tarah Chabaiye

مسوفونیا ۔ ایک عام مگر پُر اسرار مرض
Misophonia - Aik Aam Magar Pur Asrar Marz

لو تھائی رائیڈ ہارمونز بچے کی نشو و نما پر اثر انداز ہوتے ہیں
Low Thyroid Hormone Bache Ki Growth Par Asar Andaz Hote Hain

چنبل
Psoriasis

موبائل فون صحت کا دشمن
Mobile Phone Sehat Ka Dushman

خسرہ بچوں کی جان لیوا بیماری
Khasra Bachon Ki Jaan Leva Bimari

ہنسنا مسکرانا
Hansna Muskurana

چائے کی پتی سے الزائمر کی تشخیص
Chai Ki Patti Se Alzheimer Ki Tashkhees

کیا کم خوراکی عمر بڑھا سکتی ہے
Kya Kam Khuraki Umar Barha Sakti Hai

کھانے کے بعد احتیاط کریں
Khane Ke Baad Ehtiyat Karen

فضائی آلودگی خاموش قاتل
Air Pollution Khamosh Qatil