Makhfi Food Allergy - Article No. 2017

Makhfi Food Allergy

مخفی فوڈ الرجی - تحریر نمبر 2017

الرجی کی خاموش قسم اتنی تیزی سے دنیا میں پھیل رہی ہے کہ انسان کو پتا بھی نہیں چلتا اور وہ مختلف اعصابی و ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے

جمعرات 26 نومبر 2020

ڈاکٹر شارمین
عام طور پر لوگ الرجی (حساسیت) کو سرخ چھوٹے دانوں یا دھبوں کے طور پر لیتے ہیں،مگر تازہ ترین تحقیق نے ظاہر کیا ہے کہ الرجی کی خاموش قسم اتنی تیزی سے دنیا میں پھیل رہی ہے کہ انسان کو پتا بھی نہیں چلتا اور وہ مختلف اعصابی و ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے،جن میں سر کا درد،چڑچڑاپن،گھبراہٹ،ذہنی دباؤ،اپھارا،بے خوابی،بدہضمی،جسم میں درد اور سستی وغیرہ شامل ہیں۔
لوگ ان بیماریوں کو الرجی کی بدولت نہیں سمجھتے،جب کہ امریکن ریسرچ سینٹر اس بات پر سو فیصد متفق ہے کہ آج کے دور میں یہ سب علامات الرجی اور وہ بھی ”فوڈ الرجی“ یعنی کھانے سے پیدا ہونے والی الرجی سے ممکن ہیں۔اس وجہ سے انسان کو اپنی غذا پر نظر رکھنا چاہیے،کیونکہ کبھی بھی کوئی سی بھی غذا یا کچا پکا کھانا آپ کے لئے الرجی کا باعث بن سکتا ہے اور اس حد تک بن سکتا ہے کہ آپ کو ماہر نفسیات سے رجوع کرنا پڑ جائے،کیونکہ اُس کی علامات ہی اس قسم کی ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

کافی لوگ تو جلد کا ٹیسٹ اور بلڈ ٹیسٹ وغیرہ کراتے ہیں،تاکہ الرجی کی وجہ معلوم ہو جائے،مگر تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ یہ تمام ٹیسٹ آج بھی سو فیصد درست نتائج نہیں دیتے۔
مثال کے طور پر ایک خاتون کو جلد کی الرجی ہوئی اور انھوں نے جرمنی میں اس کا سیرم ٹیسٹ (SERUM TEST) کروایا،جس سے صرف یہ معلوم ہو سکا کہ اُن کے جسم میں الرجی پیدا کرنے والا مادہ تیزی سے پیدا ہو رہا ہے ،مگر اس کی وجہ سامنے نہیں آئی،یعنی نہ تو یہ درختوں کے زرگل (POLLEN) سے پیدا ہوا اور نہ بلی کے روئیں وغیرہ سے۔
جسم میں اس کے بننے کی وجہ سامنے نہ آئی،اس لئے ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ کوئی خاص غذا یا غذاؤں کا ایک ساتھ رد عمل اس کے بننے کی وجہ ہو سکتا ہے۔یہ بھی ممکن ہے کہ وہ غذا چند گھنٹوں پہلے کھائی گئی ہو یا کئی دن قبل اور بار بار کھائی گئی ہو۔بہرحال اس مخفی فوڈ الرجی (پوشیدہ غذائی حساسیت) کے بارے میں ایسے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے، جن کی بنیاد پر علاج کیا جا سکتا ہے،اس وجہ سے تحقیق کاروں نے مخفی فوڈ الرجی کو جاننے، پہچاننے کے لئے مختلف طریقے اور جدید ٹیکنالوجی پر زیادہ محنت اور غور سے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور اُس کی بنیاد پر کچھ اصول بنائے ہیں،جن پر عمل کرکے مخفی فوڈ الرجی سے بچا جا سکتا ہے۔

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کو کس غذا سے الرجی ہے اور کون سی غذا آپ کی صحت کے لئے مفید ہے۔ یہاں آپ کا اس حقیقت سے بھی آگاہ رہنا ضروری ہے کہ فوڈ الرجی واقعی آپ کی صحت کی خرابی کا باعث ہے یا نہیں۔بغیر یقین کے کسی غذا کو الرجی کا باعث سمجھ کر چھوڑ دینا بھی حماقت ہے۔الرجی کے لئے عمر،جنس وغیرہ کی کوئی قید نہیں۔
یہ کسی بھی وقت کسی کو بھی ہو سکتی ہے۔یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کبھی کسی جوان آدمی کو اچانک کسی غذا سے الرجی ہو جائے تو وہ حیرت زدہ ہو جاتا ہے کہ میں پندرہ بیس سال سے یہ غذا کھا رہا ہوں،پھر اچانک اس سے مجھے الرجی کیسے ہوئی۔اس کی وجہ یہی ہے کہ بعض لوگ قدرتی طور پر اثر پذیر ہوتے ہیں، اسی لئے الرجی کا جلد شکار ہو جاتے ہیں، جب کہ بعض لوگ کھا کھا کر مٹاپے کا شکار تو ہو جاتے ہیں،مگر الرجی سے محفوظ رہتے ہیں۔

فوڈ الرجی کی دو اقسام ہیں:پہلی قسم تو وہ ہے ،جس کا اثر فوراً ظاہر ہو جاتا ہے اور دوسری قسم کا اثر تاخیر سے ظاہر ہوتا ہے۔پہلی قسم کی الرجی کا اثر ظاہر ہونے کی مثال کو اس طرح سمجھ لیجیے کہ اگر کسی فرد کو مچھلی سے الرجی ہو تو اُسے کھاتے ہی اُس کے جسم میں کھچاؤ پیدا ہونا شروع ہو جائے گا اور سرخ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دانے اُبھر آئیں گے،جن میں سخت خارش محسوس ہو گی۔
آنکھوں کے پپوٹے بھی بھاری ہو جائیں گے۔بعض افراد کے منہ میں پھل کھانے سے کھجلی ہونے لگتی ہے اور کسی کو مونگ پھلی کھانے سے قے ہو جاتی ہے۔یہ سب فوڈ الرجی کی بدولت ہوتا ہے۔فوڈ الرجی ظاہر ہونے میں کئی گھنٹوں سے لے کر کئی دن بھی لگ سکتے ہیں۔اس سلسلے میں کسی خاص غذا کو یاد رکھنا،جو الرجی کا باعث بنی ہو ایک مشکل امر ہے ،کیونکہ کیمیائی رد عمل کی بدولت شکرا مینو ترشے (AMINO ACID) اور چکنائی میں تبدیل ہو جاتی ہے،جنھیں خلیات اپنے مصرف میں لا کر ہزاروں قسم کی ضمنی مصنوعات میں تبدیل کر دیتے ہیں،جن میں سے کوئی بھی الرجی کا باعث ثابت ہو سکتی ہے۔

اس قسم کی فوڈ الرجی کو ٹیسٹ سے بھی دریافت نہیں کیا جا سکتا،لہٰذا اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ خود ذہن میں مختلف غذاؤں کو لائیں،جو آپ نے کھائی ہیں اور انھیں باری باری کھائیں اور جس سے بھی طبیعت میں خرابی محسوس ہو،اس کو نوٹ کر لیں۔فوڈ الرجی کے بارے میں سب سے اہم اُس کی علامات کی پہچان ہے۔فرض کیجیے کہ آپ کو اچانک چکر آنے لگیں تو ضروری نہیں کہ یہ کسی دوسری بیماری کی وجہ سے ہوں۔
یہ مخفی فوڈ الرجی کی بدولت بھی ہو سکتے ہیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ فوراً ہی چکروں کی تفصیل لکھنا شروع کر دیں کہ کون سی غذا کے کھانے کے بعد آپ کو چکر شروع ہوئے۔چکروں کا دورانیہ کیا تھا اور کس دوا یا ٹانک سے وہ ٹھیک ہوئے۔ایسا ہی چارٹ آپ کو اسہال آنے کی صورت میں بنانا ہو گا۔یہ سب آپ کو مخفی الرجی پہچاننے میں اہم ثابت ہوں گے۔اس کے بعد آپ اُن علامات کو لکھیے،جو آپ کی طبیعت میں بے چینی،گھبراہٹ اور دیگر پریشانیاں پیدا کر رہی تھیں۔
یہ بھی ضرور لکھیں کہ یہ علامات کتنی بار نمودار ہوئیں۔آپ دیکھیں گے کہ اس طرح کرنے سے آپ خود کو کافی بہتر محسوس کر رہے ہوں گے۔جب یہ ساری تفصیل آپ ڈاکٹروں کے سامنے رکھیں گے تو اُسے بھی فوڈ الرجی کو پہچاننے میں آسانی ہو گی۔
بعض اوقات ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مریض کو دو بار زیادہ تکالیف ایک ساتھ ہو رہی ہوتی ہیں،جیسے پیٹ میں درد،چھینکیں اور آنکھوں میں خارش۔
ڈاکٹر عام طور پر اسے پیڑ،پودوں کی بدولت الرجی سمجھ کر زرگل الرجی کا علاج شروع کر دیتے ہیں،جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مریض سر کے درد اور دیگر دوسری تکالیف میں بھی مبتلا ہو جاتا ہے،کیونکہ اُس کی یہ علامات فوڈ الرجی کی بدولت تھیں، جب کہ پیٹ کا درد کھانسی کی بدولت تھا،اس لئے مریض کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ جب اپنے اندر کسی تکلیف کی علامات بار بار دیکھے تو اپنی علامات اور غذائی چارٹ ضرور تحریر کرنا شروع کر دے کہ کون سی غذا کے بعد اسے تکلیف شروع ہو ئی۔
پھر اس غذا یا غذاؤں کو چھوڑ کر دیکھے۔اگر بات واضح ہو جاتی ہے تو آپ پہلی ہی دفعہ میں ڈاکٹر کے پاس جا کر تفصیل بتانے سے مخفی فوڈ الرجی کا درست علاج کروا سکیں گے۔
اسی طرح چھوٹے بچوں کی تکلیف پر بھی جلد قابو پایا جاسکتا ہے۔فوڈ الرجی کے سلسلے میں اگر آپ کو کوئی غذا چھوڑنا پڑے تو اس کے لئے آپ کو پورے تین ہفتے عمل کرنا ہو گا،محض دو دن غذا چھوڑنے سے درست نتائج نہیں ملیں گے۔
فوڈ الرجی کس غذا کی بدولت ہے،اس کا نتیجہ ہفتے دس دن میں ہی سامنے آجائے گا،جب آپ کی طبیعت میں بحالی محسوس ہو گی۔اگر جسم پر باریک دانے نکل آئے تھے تو وہ مزید بننا بند ہو جائیں گے اور جو بن چکے ہیں،وہ خشک ہونے لگیں گے۔اس دوران ڈاکٹر کو تفصیل بتا کر آپ مناسب دافع الرجی گولیاں بھی کھا سکتے ہیں، ورنہ ان کے بغیر بھی صرف غذا کو قابو میں کرنے سے تین ہفتے میں آپ کی صحت بحال ہو جائے گی۔
فوڈ الرجی پر کی گئی بین الاقوامی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خون کا ٹیسٹ،جلد کا ٹیسٹ،عمل بے اثری،خوراک اور عضلات کے ٹیسٹ کبھی بھی درست ثابت نہیں ہوتے۔یہ محض گردو غبار اور زرگل ہی کے لئے صحیح ہیں۔فوڈ الرجی کا بہترین علاج ایک ماہر غذائیت (NUTRITIONIST) ہی کر سکتا ہے اور اگر آپ کے قریب ایسا کوئی ماہر نہ ہو تو بہتر ہے کہ کسی ایسے ڈاکٹر کو دکھائیں،جسے غذا کے درست طور پر کھانے اور مخفی فوڈ الرجی کے بارے میں معلومات ہوں۔

Browse More Healthart