Mausam E Sarma Ke Amraz - Nazla Zukam Aur Khansi - Article No. 2604

Mausam E Sarma Ke Amraz - Nazla Zukam Aur Khansi

موسمِ سرما کے امراض۔نزلہ زکام اور کھانسی - تحریر نمبر 2604

نزلہ زکام،کھانسی،بخار اور سانس کے امراض اس موسم میں عام ہوتے ہیں اور وہ لوگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں،جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے

بدھ 21 دسمبر 2022

حکیم حارث نسیم سوہدروی
موسم اپنے قدرتی نظام کے تحت بدلتے ہیں،جیسے موسم گرما کے بعد موسم برسات آتا ہے اور پھر موسم سرما آتا ہے۔ہر موسم کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔موسم کی تبدیلی انسان کی صحت اور مزاج پر اثر انداز ہوتی ہے،کیونکہ موسمی تبدیلی سے درجہ حرارت میں تبدیلی آتی ہے،جس کے صحت پر یقینی اثرات پڑتے ہیں۔
موسم سرما ہمارے ملک میں نومبر سے شروع ہوتا ہے اور عام طور پر فروری تک رہتا ہے۔
دسمبر اور جنوری میں سردی بہت ہوتی ہے۔موسم سرما کے آغاز میں دن میں گرمی،جب کہ رات کو ٹھنڈ ہو جاتی ہے۔موسم کا یہ درجہ حرارت انسان کی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔اگرچہ موسم سرما صحت بخش اور لطف اندوز ہونے والا موسم ہوتا ہے،چونکہ یہ موسم گرما کے بعد آتا ہے اور موسم گرما میں بھوک کم لگتی ہے،جب کہ موسم سرما میں بھوک بڑھ جاتی ہے اور جسم کو سردی کا مقابلہ کرنے کے لئے مقوی غذاؤں کی طلب زیادہ ہوتی ہے۔

(جاری ہے)


موسم سرما میں ہوا میں نمی کے باعث مسامات بند ہو جاتے ہیں اور پسینہ نہیں آتا۔فضلات جسم میں رُک جاتے ہیں،جسم میں حرارت اور توانائی کا نظام توازن میں نہیں رہتا،اس لئے جسم کے لئے غذا کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔اس موسم میں کھانوں کے رسیا افراد اور امرا طبقہ روغنی،مقوی اور گرم غذائیں خوب کھاتے ہیں۔اس کے علاوہ خشک میوے بھی اپنی حیثیت کے مطابق خوب کھائے جاتے ہیں۔
اس موسم میں ثقیل غذائیں بھی جلد ہضم ہو جاتی ہیں۔اس طرح یہ موسم خوش خوراکی کے لحاظ سے بھی بہت اچھا ہوتا ہے،لیکن اس موسم میں درجہ حرارت کی تبدیلی وائرس کی نشوونما اور پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے۔اس ناخوشگوار پہلو کے باعث متعدی امراض بھی جنم لیتے ہیں۔
زیادہ سردی کے باعث لوگ گھروں سے کم نکلتے ہیں،اس طرح یہ وائرس بہ آسانی ایک سے دوسرے فرد کو منتقل ہو جاتا ہے اور ایک سے دوسرے کو لگ جاتا ہے،خصوصی طور پر وہ لوگ جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے،وہ سردی کی شدت سے متاثر ہو کر موسم سرما کے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس طرح کچھ ایسے وائرس بھی امراض کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں،جو موسم سرما میں ہی پھلتے پھولتے ہیں۔
نزلہ زکام،کھانسی،بخار اور سانس کے امراض اس موسم میں عام ہوتے ہیں اور وہ لوگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں،جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔چونکہ لوگ سردی سے بچاؤ کے لئے گھر سے باہر نہیں نکلتے،اس طرح وائرس جلد ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہو جاتا ہے،لہٰذا نزلہ زکام،کھانسی اور سانس کے امراض سردی کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ ناک،کان اور گلے میں سوزش،سردی لگنے،ہلکا یا تیز بخار،شدید تھکن اور جسم میں درد کے امراض عام ہوتے ہیں،جو چند دنوں سے کئی ہفتوں تک رہتے ہیں۔
زکام اس موسم کا عام عارضہ ہے اور متعدی ہونے کی وجہ سے یہ جلد ایک سے دوسرے فرد کو منتقل ہو جاتا ہے،اس طرح نزلہ زکام اور کھانسی بھی عام ہوتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق 200 سے زیادہ وائرسز زکام کا باعث ہو سکتے ہیں۔
سردی میں خشک اور سرد آب و ہوا بھی وائرس کے پھیلاؤ کا سبب ہوتی ہے۔اگر عام زکام ہے تو معمول کی سرگرمیاں جاری رکھی جا سکتی ہیں،لیکن یہ اگر چار یوم سے زیادہ رہے تو معالج سے رجوع کریں،کیونکہ وائرس کو پھیلاؤ سے روک کر ہی نزلے زکام سے بچا جا سکتا ہے،اس لئے نزلے زکام کے مریضوں سے دور رہنا چاہیے۔اس موسم میں گلے کی سوزش بھی سردی کے باعث ہونے والا عام عارضہ ہے،جس کی وجہ سے کوئی چیز نگلنا مشکل ہو جاتا ہے،اس سوزش سے بخار بھی ہو جاتا ہے۔
نزلے زکام اور کھانسی کے خاتمے کے لئے صدیوں سے مستعمل جوشاندہ بہت مفید و موٴثر ہوتا ہے،جو تیار شدہ بھی مل جاتا ہے۔اس کا نسخہ درج ذیل ہے،جو پنساری سے لے کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔گل بنفشہ 5 گرام،گل گاؤ زبان 5 گرام،تخم خامی 5 گرام،عناب 5 عدد،سپستان 9 گرام اور اصل افسوس نیم کوفتہ 5 گرام لے کر آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر حسب ضرورت چینی ملا لیں اور صبح و شام روز پییں۔

جلد کا خشک ہونا
موسم سرما میں جلد بھی متاثر ہوتی ہے اور خشک ہو کر پھٹ جاتی ہے۔ایسا عام طور پر شدید سردی میں ہوتا ہے۔چہرے کی جلد زیادہ متاثر ہوتی ہے،جب کہ جسم کے دیگر اعضاء کپڑوں،جوتوں اور جرابوں میں لپٹے ہوتے ہیں،اس لئے محفوظ رہتے ہیں،اس متاثرہ جگہ پر گلیسرین لگانا فائدہ مند ہوتا ہے۔اگر داغ پڑ جائیں تو نیم گرم پانی سے صابن کے ساتھ دھوئیں۔
بعض افراد کی جلد خشک ہو کر اس میں خارش ہوتی ہے۔ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ گلیسرین اور عرق گلاب ملا کر لگائیں،فائدہ ہو گا۔
موسمی الرجی میں مفید غذائیں
موسمی الرجی جس میں خارش ہوتی ہے،ناک سے پانی بہتا ہے اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں،ان تکالیف سے محفوظ رہنے کے لئے ادرک،ناریل کا تیل،ہلدی،حیاتین ج اور د (وٹامنز سی اور ڈی) سے بہت فائدہ ہوتا ہے،لہٰذا ان کا استعمال اس موسم میں ضرور کریں۔

بچاؤ کی تدابیر
موسم سرما میں صبح و شام سردی کے اوقات میں بلاضرورت باہر نہ جائیں،کمرے میں ایک کھڑکی ضرور کھلی رکھیں اور سر اور پاؤں کو گرم رکھیں،کیونکہ پاؤں کی طبعی حالت جسم کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔اگر آپ صحت مند ہیں تو نماز فجر کے بعد سیر کریں اور ہلکی ورزش بھی کریں۔موسم سرما گرمیوں کے بعد آتا ہے،اس لئے جسم کے لئے اپنا درجہ حرارت قائم رکھنے کے لئے غذا کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔
اپنی روزانہ کی غذاؤں میں اپنی حیثیت کے مطابق سبزیاں،پھل اور میوے بھی شامل کریں۔یہ موسم خوش خوراکی کا موسم ہے،اس لئے دوپہر اور رات کے کھانے میں اپنی حیثیت کے مطابق گوشت،مچھلی،سبزیاں اور پھل کھائیں۔گاجر جسے سستا سیب کہتے ہیں،ہر کسی کے لئے خریدنا قدرے آسان ہے،جو اس موسم کے لئے بہت مفید سبزی ہے۔گاجروں کا حلوا لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
اسی طرح ناشتے میں دودھ،دلیا،انڈا اور شہد بھی کھانا چاہیے۔گرم مسالے اعتدال سے استعمال کریں۔بادام،کشمش،مونگ پھلی،چلغوزہ اور اخروٹ بھی موسم سرما میں مفید ہیں۔اس موسم میں بھوک بڑھ جاتی ہے اور ثقیل غذائیں بھی ہضم ہو جاتی ہیں۔اس طرح مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور شدید سردی سے ہونے والے امراض سے بھی نجات مل جاتی ہے۔حیاتین ج کھانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
سردی کے موسم میں خود کو سردی سے بچائیں۔شہد دودھ میں ملا کر پینا مفید ہوتا ہے۔اس کے علاوہ دار چینی اور ادرک کا قہوہ بھی فائدہ مند ہے۔
ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق موسم کی شدت سے بچنے کے لئے گرم کپڑوں کا استعمال کرے،خاص طور پر چھوٹے بچوں کو سرد ہوا بہ آسانی شکار کر سکتی ہے۔چھوٹے بچے جسمانی اور طبعی طور پر کمزور قوت مدافعت رکھتے ہیں،اس لئے ان کو سردی سے بچانے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے۔
اس موسم میں گردن،سینے اور پاؤں کو خاص طور پر سردی سے محفوظ رکھیے۔یہ دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ سردی میں غسل نہیں کرتے،کیونکہ ان کی صحت متحمل نہیں ہوتی۔وہ ہفتوں بلکہ مہینوں غسل نہیں کرتے،حالانکہ ایسا کرنا غلط ہے،اس لئے کہ غسل سے دوران خون تیز ہوتا ہے اور جسم میں چستی آتی ہے۔اگر غسل نہ کیا جائے تو جسم کے اندر فاسد مادے مسامات کے بند رہنے کی وجہ سے خارج نہیں ہو پاتے،جس کی وجہ سے جلدی امراض سر اُٹھاتے ہیں اور جسم کی صلاحیت اور توانائی متاثر ہوتی ہے،لہٰذا ایسے لوگوں کو چاہیے کہ نیم گرم پانی سے غسل کریں یا غسل آفتابی کریں۔ہفتے میں ایک دو بار یہ غسل ضرور کریں۔

Browse More Healthart