Mausam Ki Sabzian Tawanai Ka Khazana - Article No. 1379

Mausam Ki Sabzian Tawanai Ka Khazana

موسم کی سبزیاں توانائی کا خزانہ - تحریر نمبر 1379

کلفہ کا ساگ جسم کی تمام بیماریوں کے لیے اکثیر ہے گاجر ‘شلجم‘کھیرا اور سلاد کے پتے انہیں کچا کھانے سے جسم میں آئرن کی کمی ختم ہوتی ہے اور رنگت صاف ہوتی ہے

جمعرات 4 اکتوبر 2018

کلفہ کا ساگ جسم کی تمام بیماریوں کے لیے اکثیر ہے
گاجر ‘شلجم‘کھیرا اور سلاد کے پتے انہیں کچا کھانے سے جسم میں آئرن کی کمی ختم ہوتی ہے اور رنگت صاف ہوتی ہے
گاجر ہمارے خو ن میں سرخ خلیات کی سطح میں اضافی کرتی ہے ‘بینائی کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے جملہ امراض میں مفید ہے
نسرین شاہین
موسمِ سرما کو کھانے پینے کا موسم کہا جاتا ہے ۔

مختلف انواع کی سبزیاں تو ہوتی ہی سر دیوں کے موسم میں ہیں ۔آپ چاہیں تو ان سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتی ہیں ۔سبزیوں کو کچا بھی کھایا جاتا ہے اور پکا کر بھی۔یہ حقیقت ہے کہ پھل اور سبزیوں میں قدرت نے اس قدر خوبیاں اور توانائیاں سمودی ہیں لیکن ہم ان کے صحیح احساس و ادراک سے نا آشنا ہیں ۔بلا شبہ ان میں انسانی صحت‘غذائی لذّت اور ازالہ امراض کے لئے الگ الگ معجزانہ تاثیرہ پوشیدہ ہے ۔

(جاری ہے)


بعض سبزیاں جن میں گاجر ‘شلجم ‘کھیرا اور سلاد کے پتے وغیرہ شامل ہیں انہیں کچا کھانے سے جسم میں آئرن کی کمی ختم ہوتی ہے ‘رنگت صاف ہوتی ہے ‘غرض ہر سبزی کسی نہ کسی طرح غذائیت فراہم کرتی ہے ۔موسم کی سبزیاں اپنے اندر بے پناہ خواص رکھتی ہیں‘سبزیاں اگر کچی کھائی جائیں تو زیادہ فائدہ مند ہوتی ہیں ۔یہاں ہم موسمِ سرما کی سبزیوں کے خواص کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں ۔
ان سبزیوں کے استعمال سے نہ صرف صحت میں اضافہ ہو گا بلکہ مختلف امراض میں افاقہ بھی ہو گا۔
مٹر
مٹر بظاہر ایک عام سی پھلی ہے جس میں ہرے رنگ کے چھوٹے چھوٹے گول دانے ہوتے ہیں ۔جن میں قدرت نے بے شمار خوبیاں اور فوائد جمع کر رکھے ہیں ۔مٹر کو فارسی زبان میں ”گاؤدانہ“ہندی میں ”بڈلا“اور انگریزی میں ”فیلڈ پیز“کہتے ہیں ۔
مٹرا پنے منفرد ذائقے اور غذائی اعتبار کی بدولت دنیا بھر میں مختلف طریقوں سے پکا یا اور کھایا جاتا ہے ۔اس میں موجود سلفر اور فاسفورس کا مرکب انسانی صحت کے لئے انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے ۔اگر چہ اسے اعتدال کے ساتھ کچا کھانا بھی فائدہ پہنچا تا ہے ۔تا ہم سالن کی صورت میں مٹر اپنا الگ اور منفرد مزا رکھتا ہے ۔مٹرکی تاثیر گرم‘خشک ہے ۔

گاجر
گاجر موسمِ سرما کی ایک مشہور سبزی ہے ۔یہ ایک پودے کی جَڑ ہے ۔قدرت کا ایک حسین عطیہ ہے ۔گاجر بیٹا کیروٹین سے بھر ی ہوتی ہے ۔ایک گاجر کھانے سے آپ کے جسم کو دن بھر کے لئے درکار وٹامن اے مل جاتا ہے ۔گاجر اپنے اندر فلیونائیڈز نامی ایک مادّہ رکھتی ہے جو بیماریوں کے خلاف جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے اس کے علاوہ گاجر میں کیلشیم پیکٹیٹ نامی ایک خاص قسم کا ریشہ ہوتا ہے جوخون کے اندر اضافی کو لیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے ۔

گاجر ہمارے خون میں سرخ خلیات کی سطح میں اضافہ کرتی ہے اس کے اندر تمام وٹامنز بشمول وٹامن سی کے ساتھ ساتھ کیلشیم اور پوٹا شیم بھی پایا جاتا ہے چقندر کو چھوڑ کر گاجر کے اندر موجود شکر کی مقدار دوسری تمام سبزیوں میں موجود شکر سے زیادہ ہوتی ہے ۔اس خصوصیت کے باعث اسے سبزی کے طور پر پکانے کے علاوہ سلاد میں کچا بھی بڑے شوق سے کھا یا جاتا ہے ۔
گاجر وہ سبزی ہے جو پھلوں میں شمار ہوتی ہے ۔گاجر کو غریبوں کا سیب بھی کہتے ہیں ۔گاجر جسم میں جا کر کیروٹین کو وٹامن اے میں تبدیل کرتی ہے ۔یہ سبزی جسم میں خون کی کمی کی شکایت کو بہت کم عر صے میں ختم کرتی ہے ۔ساخت کے اعتبار سے گاجر کو جڑوں والی سبزیوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔یہ حیاتین سے بھر پور ہوتی ہے ۔موسمِ سرما میں اس کے مسلسل استعمال سے جسم نقاہت ‘کمزوری ا ور خون کی کمی سے محفوظ رہتا ہے ۔
گاجر کے کیمیائی تجزئے کے مطابق اس میں نشاستہ‘شکر ‘چونا‘فاسفورس ‘حیاتین اور فولاد کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ معالج مختلف امراض میں اس کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ۔گاجر زود ہضم ہوتی ہے ۔
میتھی
میتھی کا پودا بہت سی بیماریوں کا علاج ہے ۔سلطنت روما میں اسے ہر مرض کی دو اسمجھا جاتا تھااور اسے بہت سے امراض میں علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔
مصری لوگ اس کے بیجوں کو اسی طرح استعمال کرتے تھے جیسے آج ہم کونین استعمال کرتے ہیں ۔دونوں ہی ادوار میں اس کی اہمیت تسلیم کی جاتی رہی ہے اور انہیں معلوم تھا کہ کیلوری والی یہ نبات کیلشیم‘آئرن فاسفورس اور وٹامن سی کا منبع ہے ۔اس کے علاوہ بھی اس کے بہت سے دوسرے فوائد ہیں ۔میتھی کی پتیوں کو معدہ کے مختلف امراض میں استعمال کے جاتا ہے ۔
جبکہ اس کے بیجوں کو نظام ہضم کے اندر پیدا ہو جانے والی سوجن کو دور کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ میتھی کی پتیوں سے تیار کی گئی چائے کو نین کی مانند عمل کرتی ہے اور اس طرح پسینہ زیادہ مقدار میں خارج کرکے بخار کی شدت کو کم کرتی ہے ۔یہ گلے کی سوجن کو دور کرنے میں بھی موثر ہے ۔
بینگن
بینگن ایک سدا بہار سبزی ہے ۔
یعنی یہ آ پ کو تما م موسموں میں دستیاب ہوتی ہے لیکن سردیوں میں بینگن زیادہ اچھے آتے ہیں ۔بینگن کی گول اور لمبی اقسام ہوتی ہیں جن میں سے گول بینگن زیادہ لذیذ اور غذائیت بخش ہوتے ہیں ‘اس کے اجزاء میں وٹامن اے ‘بی ‘سی کے علاوہ فولاد بھی شامل ہیں ۔بینگن ایک خشک اور گرم تاثیر رکھنے والی سبزی ہے ۔اس لئے اس کا اعتدال سے ہٹ کر استعمال مضر صحت ثابت ہوتا ہے ۔
خاص طور پر وہ افراد جنہیں بخاروغیرہ زیادہ رہتا ہو وہ بینگن کا استعمال نہ کریں ۔بینگن بھوک لگا تا ہے ‘معدے کو طاقت دیتا ہے اور قبض کشا ہے ۔بلغی مزاج والوں کے لیے بینگن کا سالن بہت مفید رہتا ہے کیونکہ بینگن بلغم کا دشمن ہے اور اسے کھانے سے بلغم ختم ہو جاتا ہے ۔بینگن کا سالن دل کے لئے اچھا ہوتا ہے اور دل کو تقویت دیتا ہے ۔یہ بو ا سیر کے مرض میں بھی بہت مفید ہے ۔
بینگن متعدد خصوصیات کا حامل ہے ۔معالج شوگر کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لئے سفید بینگن استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔یہ کو لیسٹرول کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوتا ہے ۔
بند گوبھی
بند گوبھی جسے کرم کلہ بھی کہا جاتا ہے موسمِ سرما میں خوب تازہ تازہ آتی ہے ۔یہ بھی سلاد کے طور پر کھائی جانے والی ایک بے حد مفید سبزی ہے ۔یہ وٹامن سی‘کیلشیم اور فولاد کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہے ۔
جدید تحقیق کے مطابق بند گوبھی میں ایک مادہ ٹیرٹر انک ایسڈ پایا جاتا ہے جو شوگر اور کار بوہائیڈریٹس کو چربی میں تبدیل ہونے سے روکتا ہے ۔لہٰذا بند گوبھی کی غذائی وطبّی افادیت موٹاپے کے تدراک اس پر کے لئے مسلّم ہے ۔
100گرام بند گوبھی میں صرف 27کیلوریز ہوتی ہیں ‘جبکہ اتنی مقدار کی گندم میں 240کیلوریز ہوتی ہیں ۔ویسے بھی بند گوبھی میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم کو زوال پذیر ہونے سے بچاتے ہیں ۔
یہ جوانی کی محافظ غذا ہے لہٰذا بند گوبھی کا سلاد خواتین کو مستقل طور پر اپنی خوراک میں شا مل رکھنا چاہیے۔موٹا پے کی شکار خواتین کے لئے بھی بند گوبھی نہایت مفید غذا ہے ۔
سبزیوں کے جس گروپ سے بندگوبھی کا تعلق ہے وہ پھیپھڑوں کے سرطان سے انسان کو بچاتی ہیں اس میں فولاد اور گندھک بہت بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں جو ہمارے معدہ اور آنتوں کی بہت عمدگی سے صفائی کرتے ہیں ۔
بند گوبھی آنتوں کے سرطان سے بھی بچاتی ہے یہ جسم کے حفاظتی نظام کو مضبوط کرتی ہے اور جسم کے اندر پائے جانے والے بیکٹریا اور وائرس مار دیتی ہے ۔
کلفہ
اس سبزی کو عام طور پر کلفہ کا ساگ کہا جاتا ہے ۔جدید تحقیق کے مطابق کلفہ میں کیلشیم ’میگنیشم‘فاسفورس ‘فولاد‘سوڈیم ‘پوٹا شیم‘تانبا ‘گندھک ‘کلورین ‘تھلیا مین اور دوسرے وٹامن پائے جاتے ہیں ۔
کلفہ کا ساگ موسمِ کی ایک نعمت ہے ۔
کلفہ کا ساگ جگر کی تمام بیماریوں کے لئے مفید ہے اس کی ڈنڈیوں کا رس بدن پر ملنے سے گرمی دانے اور ہاتھ پاؤں کی جلن دور ہو جاتی ہے کلفہ کے ساگ کے علاوہ پالک کا ساگ اور سرسوں کا ساگ بھی سردیوں میں کھانا چا ہیے اور اس سے خوب لطف اندوز ہونا چا ہیے۔بلاشبہ رنگ برنگی ‘مختلف ذائقوں اور شکلوں والی سبزیاں قدرت کی انمول نعمت ہیں ۔انہیں ضرور اپنی غذا کا حصہ بنائیں اور ہر موسم کی سبزیوں کو کھانا ہماری صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے ۔موسمِ سرما میں سبزیاں زیادہ تازی اور اچھی آتی ہے اس لیے سردیوں میں خوب سبزیاں کھائیں اور صحت مندر ہیں ۔

Browse More Healthart