Monkeypox Virus - Aik Naya Azab - Article No. 2566

Monkeypox Virus - Aik Naya Azab

منکی پاکس وائرس ۔ ایک نیا عذاب - تحریر نمبر 2566

منکی پاکس وائرس کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں ہے

جمعرات 27 اکتوبر 2022

اعجاز الحق شہیدی
ایک نیا منکی پاکس وائرس (Monkeypox Virus) رفتہ رفتہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ وائرس کئی افراد کی جان لے چکا ہے اور ہزاروں کو متاثر کر چکا ہے۔یہ وائرس اب تک 93 ممالک میں پھیل چکا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ گیبریسوس نے بتایا کہ ہمیں اس وائرس کے بارے میں مزید جانچ کرنی پڑے گی۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ منکی پاکس کیا ہے اور یہ کس قدر خطرناک ہے؟منکی پاکس ایک وائرس ہے،جس کے حملے کے نتیجے میں بخار کے علاوہ یہ علامتیں ظاہر ہوتی ہیں،مریض کے جسم پر آبلے اُبھر آتے ہیں،جسم سُوج جاتا ہے اور پٹھوں اور سر میں درد ہوتا ہے۔منکی پاکس وائرس چوہوں اور دیگر جنگلی جانوروں میں پایا جاتا ہے،لیکن بعض اوقات یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)


انسانوں میں اس وائرس کے زیادہ تر کیسز وسطی اور مغربی افریقہ میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔اس بیماری کا پتا پہلی مرتبہ 1958ء میں وسطی افریقہ کے بارانی جنگلوں میں چلا تھا،جہاں اس بیماری نے بندروں کو متاثر کیا تھا،اسی لئے اس مرض کو منکی پاکس کہا جاتا ہے۔انسانوں میں اس کا پہلا کیس 1970ء میں افریقی ملک کانگو میں ایک نو برس کے بچے میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مرض کی علامات
یہ وائرس کسی متاثرہ فرد کے جسمانی سیال سے یا تنفس اور چھونے والی سطحوں کے ذریعے انسان سے انسان میں پھیل سکتا ہے۔یہ مرض عام طور پر دو سے چار ہفتے تک رہتا ہے۔مریض کو بخار میں ٹھنڈ اور تھکن محسوس ہوتی ہے اور جسم پر دانے نکل آتے ہیں۔دس میں سے ایک مریض کے لئے منکی پاکس وائرس خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
بچے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔متاثرہ افراد کو چیچک (Smallpox) کے مرض کی ویکسین دی جاتی ہے،جو زیادہ تر کیسز میں مفید ثابت ہوتی ہے۔
یہ مرض بنیادی طور پر دہن،مقعد (Anus) اور فرج (Vagina) کے ذریعے جنسی تعامل نیز دیگر جنسی قربت کے طریقوں اور مساج کے ذریعے پھیلتا ہے۔وائرس سے متاثرہ کسی فرد کے جسم پر پڑی خراشوں یا چھالوں سے براہِ راست مس (Touch) کرنے،اس کا استعمال شدہ لباس پہننے سے،بستر کی چادر،تولیا یا دیگر اشیاء کے چھونے سے یہ مرض بہ آسانی پھیل سکتا ہے۔

منکی پاکس کی وبا ماضیِ قریب میں افریقہ سے باہر شاذو نادر ہی پھیلی ہے،البتہ اس مرتبہ یہ وبا دوسرے ممالک کو بھی اپنی پلیٹ میں لے چکی ہے۔ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ منکی پاکس وبا کے کیسز ایسے بہت سے افراد میں ریکارڈ کیے گئے ہیں،جنہوں نے کبھی افریقہ کا سفر نہیں کیا۔زیادہ تر کیسز ان مردوں میں تشخیص کیے گئے ہیں،جو دوسرے مردوں کے ساتھ جنسی روابط میں تھے۔
معالجین کے مطابق متاثرہ فرد کے بہت زیادہ قریب ہونے یا اُس کے جسم کو چھونے سے بھی یہ مرض پھیل سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ادارہ متاثرہ ملکوں اور اپنے شرکائے کار کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے،تاکہ اس مرض کے پھیلاؤ کے اسباب کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ادارے کے مطابق اگر جلد پر خارش ہو رہی ہو اور خارش والی جگہ پر چھالے بن رہے ہوں تو فوری طور پر علاج کرائیں،اپنے گھر والوں سے دُور رہیں،ورنہ وہ بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
فرانس میں ایک متاثرہ فرد کے ذریعے اس کے پالتو کتے میں منکی پاکس وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔اسپین نے گزشتہ ہفتے اپنے ملک میں منکی پاکس سے دو افراد کی ہلاکت کی خبر دی تھی،جب کہ ایک اور فرد برازیل میں اس کا شکار ہوا تھا۔اس طرح اس وائرس سے اب تک کئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔منکی پاکس وائرس کی علامتوں میں تعدیہ (انفیکشن) بہ شمول بخار،عضلات میں درد اور جسم پر سرخ نشانات (جو پھوڑوں کی شکل میں تبدیل ہو جاتے ہیں) شامل ہیں۔
اس مرض کی روک تھام کے لئے ویکسین دستیاب ہے،تاہم اس کی رسد بہت محدود ہے۔
احتیاط اور علاج
منکی پاکس اور چیچک دونوں وائرس کافی ملتے جلتے ہیں،اس لئے چیچک کے خلاف تیار کردہ ویکسین کو منکی پاکس وائرس کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔منکی پاکس وائرس کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں ہے۔منکی پاکس وائرس سے حفاظت کے لئے متعدد ساتھیوں سے جنسی تعلقات قائم کرنے سے دور رہنا چاہیے،بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے بچنا چاہیے۔
ماسک پہننا ضروری ہے۔پانی اور صابن سے ہاتھ منہ بار بار دھونے چاہیے،اگر پانی اور صابن دستیاب نہ ہوں تو سینی ٹائزر استعمال کرنا چاہیے۔مردہ اور زندہ جانوروں کو چھونے سے گریز کریں۔کسی دوسرے کے تولیے،کپڑے اور ٹوتھ برش بھی ہر گز استعمال نہ کریں۔اپنے ہاتھ،سامان اور بستر کی چادریں خوب اچھی طرح دھوئیں۔

Browse More Healthart