Murghi Ki Boo Se Maleria Ki Rok Tham - Article No. 1044

Murghi Ki Boo Se Maleria Ki Rok Tham

مرغی کی بوسے ملیریا کی روک تھام - تحریر نمبر 1044

ایتھوپیا کے سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ مچھر، مرغی کی بو سے دور بھاگتے ہیں۔ اس سے یہ امکان پیداہوگیا ہے کہ ہم ملیریا جیسی بیماری سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، جس سے ہر سال لاکھوں افراد موت کی نیند سوجاتے ہیں۔

منگل 6 دسمبر 2016

ایتھوپیا کے سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ مچھر، مرغی کی بو سے دور بھاگتے ہیں۔ اس سے یہ امکان پیداہوگیا ہے کہ ہم ملیریا جیسی بیماری سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، جس سے ہر سال لاکھوں افراد موت کی نیند سوجاتے ہیں ۔
مچھر انسانوں اور حیوانوں کوکاٹتے ہیں ، مگر مرغیوں کی بوسے دور بھاگتے ہیں۔بات عدیس ابابا کی یونیورسٹی کے پروفیسرٹیکی نے بتائی ، جو حشرات الارض کے ماہر ہیں اور آج کل مچھروں اور مرغیوں پر تحقیق کررہے ہیں ۔

پروفیسرٹیکی کے مطابق مرغیوں کے جسم سے اُٹھنے والی بو جس سے مچھر دور بھاگتے ہیں، ایک کیمیائی ردعمل سے پیداہوتی ہے ، جو مرغیوں میں ہوتا ہے ۔ مرغیوں میں پائے جانے والے بہت سے مرکبات ایسے ہیں، جن کے کیمیائی ردعمل سے پیداہونے والی بومچھر کے لیے ناگوار ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)


اس ضمن میں مشرقی ایتھوپیا کے تین گاؤں میں مختلف قسم کے جائزے لیے گئے ، جن سے یہ معلوم ہوا کہ وہ گھر، جن کے افراد مرغیوں کے پنجرے کمروں میں رکھ لیتے ہیں، وہاں مچھر نہیں آتے ، لیکن جن گھروں کے افراد مرغیوں کے پنجرے کمروں میں نہیں رکھتے ، وہاں مچھر آتے اور کاٹتے ہیں ۔


بجائے اس کے کہ گاؤں والوں کو یہ مشورہ دیا جاتا کہ وہ رات کو سونے سے پیشتر مرغیوں کے پنجرے کمروں میں ضرور رکھیں، سائنس دانوں نے مرغیوں کے جسموں سے کیمیائی مرکبات حاصل کرکے انھیں مائع کی شکل دی اور اسے کمروں کے کونوں کھدروں میں چھڑک دیا، جس کی بو سے مچھر بھاگ گئے لیکن یہ بو انسانوں کے لیے بھی بہت ناگوار ثابت ہوئی ۔
اس تجربے کو حال ہی میں ملیریا سے متعلق ایک رسالے میں شائع کیاگیا ہے ۔
سویڈن کے سائنس دان بھی انھیں خطوط پر کام کررہے ہیں، ممکن ہے کہ وہ کوئی ایسی چیز بنانے میں کامیاب ہوجائیں، جس کی بو انسانوں کے لیے ناگوار نہ ہو، لیکن مچھروں کے لیے ناقابل برداشت ہو۔
عدیس ابابا کی یونیورسٹی کے پروفیسر ٹیکی نے کہا کہ مرغیوں میں پائے جانے والے مرکبات سے ہم ایک ایسا محلول تیار کررہے ہیں، جوانسانوں کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ اس میں ایسی کوئی زہریلی چیز نہیں ہوگی اور اسے ملیریا پرقابو پانے کے لیے استعمال کیاجاسکے گا۔
ایتھوپیا کی آبادی دس کروڑ افراد پر مشتمل ہے اور اس میں سے 60فیصد افراد ملیریا کاشکار رہتے ہیں۔

Browse More Healthart