Naak Gala Or Nazam Tanafous Ke Bimariya - Article No. 1235

Naak Gala  Or Nazam Tanafous  Ke Bimariya

ناک گلے اور نظام تنفس کی بیماریاں - تحریر نمبر 1235

ہر پانچ منٹ بعد تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر ناک پر رکھ چھوڑیں آدھ گھنٹے تک ٹکور کریں ناک کے پھوڑے کو چھیلے نہیں

بدھ 17 جنوری 2018

ناک پکنا:
ناک میں چونکہ بال ہوتے ہیں اس لیے ناک میں بھی پھوڑا نکل سکتا ہے اس طرح جراثیم قریبی صحت مند حصوں میں بھی پہنچ جاتے ہیں گرم تولیے اتنا گرم جتنا کہ آپ برداشت نہ کرسکیں سے ٹکور کریں ہر پانچ منٹ بعد تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر ناک پر رکھ چھوڑیں آدھ گھنٹے تک ٹکور کریں ناک کے پھوڑے کو چھیلے نہیں اس طرح یہ خرابی اور بھی بڑھ جائے گی پکی ہوئی ناک پر روزانہ دو تین یا ویزلین(یا گھی یا کریم)لگا دیناکافی ہوگا گرم نمکین پانی یا یورک ایسڈ کے محلول میں تولیہ بھگو کر پکی ہوئی ناک کی ٹکور کریں درد زیادہ ہو تو اسپرین استعمال کریں ناک کے اردگرد نازک اعضا ہیں یہ متاثر ہوسکتے ہیں اگر ہفتہ دو ہفتہ تک ناک ٹھیک نہ ہو تو ڈاکٹرکو دکھائیں۔

ناک کی الرجی: یہ زکام کی طرح کی بیماری ہوتی ہے یہ اچانک ہی ہوجاتی ہے اور عموماً چند گھنٹوں میں ٹھیک بھی ہوجاتی ہے اس لحاظ سے اسے زکام کا دورہ کہا جاسکتا ہے مریض کو اچانک چھینکیں آنے لگتی ہے یہ چھینکیں سردی سے لگنے والے زکام سے کہیں زیادہ شدید ہوتی ہیں اور بیک وقت کئی کئی چھینکیں مریض کا برا حال کردیتی ہے ناک بند ہوجاتی ہے ناک سے بہت رقیق مادہ نکلنے لگتا ہے یہ اتنا رقیق ہوتا ہے کہ خشک ہونے پر رومال پر اس کا نشان تک نہیں رہتا آنکھوں میں پانی آنے لگتاہے اور آنکھوں میں جلن سی ہونے لگتی ہے عموماً یہ چند گھنٹوں میں ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن بعض صورتوں میں جراثیم ناک میں گھس بیٹھتے ہیں جس سے یہ بیماری زیادہ طویل ہوجاتی ہے یہ الرجی کسی بھی موسم میں ہوسکتی ہے لیکن عموماً موسم کی اچانک تبدیلی اس کا سبب بنتی ہے پھولوں کا بور گرد، اون،دھاگے اور روئی کے ریشے وغیرہ ناک میں داخل ہوکر الرجی پیدا کرسکتے ہیں بعض اوقات نفسیاتی عوامل سے بھی آپ کو الرجی ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)


علاج: بہترین علاج یہ ہے کہ الرجی کا سبب تلاش کریں اور اس سے بچنے کی کوشش کریں بعض اوقات الرجی کے سبب سے بچنا مشکل ہوتا ہے مثلاً اونی یا سوتی کپڑے کے کارخانے میں ملازمت کی صورت میں ایسی صورت میں آپ کسی اچھے ڈاکٹر سے الرجک عوامل کا سیرم تیار کراکے خود کو الرجی پروف کرسکتے ہیں ہمارے ملک میں بھی ایسے سیرم تیار کرنے کی سہولتیں کم ہیں البتہ الرجی کو دبانے والی دوائیں ہر آدمی استعمال کرسکتا ہے ان میں اینٹی سٹینAntistin بینا ڈرلBenadryl اینتھسانAnthisan فینرگانPhenergan سائنو پینSynopen خاص طور پر قابل ذکر ہیں ایک یا دو گولیاں الرجی کی شدت کو بہت کم کردیتی ہے یہ دوائیں انجکشن اور سیرپ کی صورت میں بھی دستیاب ہیں نفسیاتی تناؤ کو کم کرنے کے لیے آپ لارجیکٹل اے وومین یا سٹیلازین کی گولیاں استعمال کرسکتے ہیں جدید طب نے سراغ لگایا ہے کہ جراثیم سے زیادہ الرجی زکام کا سبب بنتی ہے اور یہ الرجی اکثر اوقات نفسیاتی نوعیت کی ہوتی ہے عام طور پر زکام کا سبب سخت سردی ٹھنڈی ہوا یا جھکڑیا موسم کی اچانک تبدیلی نہیں ہوتے بلکہ دراصل مریض کے شعور یا تحت الشعور میں یہ بات ہوتی ہے کہ ایسے موسم میں زکام ہو سکتا ہے اور اسے زکام ہوجاتا ہے اگر آپ کی قوت ارادی مضبوط ہے اور آپ یہ سمجھتے ہیں کہ سخت سے سخت موسم بھی آپ کو زکام میں مبتلا نہیں کرسکتا تو آپ کو زکام نہیں ہوگا۔

Browse More Healthart