Narcotics - Article No. 1277

Narcotics

مخدرات - تحریر نمبر 1277

افیونی مرکباتOpiates میں جن کو طبی زبان میں مخدرات یا سن کر دینے والی ادویہ کہا جاتا ہے افیون اور افیون سے حاصل شدہ ادویہ شامل ہوتی ہے

جمعرات 15 مارچ 2018

یہ وہ کیمیائی ادویہ ہیں جو اپنی تخدیری یا سن کردینے والی خاصیت کی بنا پر درد کو آرام دیتی ہے اور اکثر نیند لانے کا باعث بھی بنتے ہیں افیونی مرکباتOpiates میں جن کو طبی زبان میں مخدرات یا سن کر دینے والی ادویہ کہا جاتا ہے افیون اور افیون سے حاصل شدہ ادویہ شامل ہوتی ہے مثلاً مارفین کوڈین اور ہیروئن اس کے علاوہ مخدرات کے زمرے میں کچھ ترکیبی کیمیائی مرکبات بھی شامل کیے جاتے ہیں جن کے اثرات مارفین جیسے ہوتے ہیں مثلاً میتھاڈون۔


غیر قانونی استعمال:ہیروئن یا Junk اورSmake ایک ایسا تخدیری نشہ ہے جو امریکہ میں سب سے زیادہ یعنی تقریباً 90 فیصد نشہ باز استعمال کرتے ہیںاس کے علاوہ بعض اوقات ایسی ادویہ بھی ناجائز طریقے سے نشے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے جو کہ دراصل ڈاکٹر صاحبان اپنے مختلف مریضوں کو مخدرات کے طور پر استعمال کراتے ہیں ان دواﺅں میں سے پیر بگورگ جس میں کوڈین ملی ہوتی ہے اور میتھا ڈون،میپربڈین اور مارفین قابل ذکر ہیں،
انحصار:جو شخص بھی ہیروئن کا باقاعدہ نشہ کرتا ہے وہ اس کا خوگر ہوجاتاہے اگرچہ ماحول کے دباﺅ اور نفسیاتی مسائل کو ایسے عوامل سمجھا جاتا ہے جو کسی کو ہیروئن کا نشہ کرنے پر مائل کرتے ہیں تاہم معالجین اور نفسیات دان اس امر سے اتفاق نہیں کرتے کہ کچھ لوگ طبعاً خوگر فتہ شخصیت کے مالک ہونے کی بنا پر نشہ بازی کی عادت اپنا لیتے ہیں البتہ یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ ہیروئن کے لگاتار استعمال سے ہی اس کی لت پڑتی ہے۔

(جاری ہے)


خطرات:جسمانی خطرات کا دراومدار اس بات پر ہے کہ نشہ کونسا ہے نیز کس ذریعے سے اور کیونکر استعمال کیا جاتا ہے علاج معالجے کے بہت سے مسائل اس صورت میں پیدا ہوتے ہیں جب متعلقہ نشے کی مقدار میں بے احتیاطی کی جائے یا انجکشن کے ذریعے نشہ کرنے کی صورت میں سرنج کی سوئی اور اس کے متعلقات کو جراثیم سے پاک نہ کیا گیا ہو اسی طرح نشے کے لیے استعمال شدنی کیمیائی دوا کی آلودگی سے یا کسی مخدر دوا کو دیگر نشہ آور دواﺅں کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے سے نشہ باز کو جسمانی لحاظ سے جس قدر نقصان پہنچتا ہے اتنا ہیروئن یا کسی اور مخدر دوا کے انفرادی استعمال سے نہیں پہنچتا،ہیروئن کے ان عادی نشہ بازوں میں جو اپنی وریدوں میں اس انجکشن لگواتے ہیں زندہ رہ جانے کے امکانات ان لوگوں سے نسبت کم ہوتے ہیں جو انجکشن نہی لگواتے اس طرح زیادہ مقدار میں ہیروئن استعمال کرنے سے بھی موت واقع ہوسکتی ہے مثال کے طور پر اگر کوئی عادی نشہ باز اتنی زیادہ مقدار میں خاص ہیروئن کا انجشکن لگوائے جس کو وہ برداشت نہ کرسکتا ہو تو چند منٹوں میں ہی اس کی موت واقع ہوسکتی ہے اس طرح جراثیم سے آلود محلول سرنج یا اس کی سوئی سے ہونے والی سرایت زدگی سے بہت سی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہے جن میں مصلی ورم جگرserum hepatitis بھی شامل ہیں جو زیادہ عام ہے اس کے علاوہ بدن پر پیپ دار پھنسیاں وریدوں کا انتہاب اور پھیپھڑوں کا امتلا جیسی شکایات بھی دیکھنے میں آتی ہیں ۔

دست کشی:
اگر کوئی ہیروئن کا عادی شخص اس نشے کو یکخت چھوڑ دے تو آخری انجکشن کے بعد چار سے چھ گھنٹوں کے اندر دست کشی کا ردعمل شروع ہوجاتا ہے جس کی انتہائی علامتوں میں بدن کی کپکپی اور پسینے کی فراوانی متلی ناک اور آنکھوں سے رطوبت کا اخراج عضلات کا درد ہاتھ پاﺅں ٹھنڈے ہونا درد شکم اور اسہال وغیرہ شامل ہیں،یہ علامتیں آخری انجکشن کے بعد بارہ سے سولہ گھنٹوں کے اندر شروع ہوجاتی ہے تاہم ان علامت کی شدت کا انحصار اس بات پر ہے کہ نشہ باز کی نشے کے ساتھ وابستگی کس درجے کی ہے۔

Browse More Healthart