Neend Ki Kami Sehat Ki Barbadi - Article No. 1754

Neend Ki Kami Sehat Ki Barbadi

نیند کی کمی‘صحت کی بربادی - تحریر نمبر 1754

اس کے اثرات تو قعات سے زیادہ سنگین ہوتے ہیں

جمعہ 13 دسمبر 2019

راحیلہ مغل
رات کی اچھی نیند کس کے دل کو نہیں بھاتی ،یہ نہ صرف آپ کا مزاح خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بد نما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی ،مگر مناسب دور انیے تک سونا آپ کے دل ،وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتاہے۔مگر آج کے دور کی مصروفیات نے نیند کا اوسط دورانیہ6 گھنٹوں تک پہنچا دیا ہے(طبی ماہرین 7سے8گھنٹے تک سونے کا مشورہ دیتے ہیں)۔
لگ بھگ ہر ایک کو اچھی نیند کی اہمیت کے بارے میں علم ہے مگر ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ اندازہ نہ ہو کہ ایسا نہ کرنے پر آپ کے ساتھ کیا کچھ ہو سکتاہے۔
محض ایک رات نیند کی کمی کے ذہن پر اثرات توقعات سے زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں۔یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

(جاری ہے)

مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر ایک رات کی بے خوابی کے بعد آپ کو سوچنے میں مشکلات کا سامنا ہے تو یہ آپ کا وہم نہیں بلکہ حقیقت ہے کیونکہ نیند کی کمی کے اثرات ماضی کے اندازوں سے بہت زیادہ سنگین ہوتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں گھر اور دفاتر میں روز مرہ کے کاموں میں لوگوں کی جانب سے غلطیوں کا امکان بڑھ جاتاہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتاہے جو چونکا دینے والا ہے۔محققین کے مطابق ایسے افراد کو عام روز مرہ کے کاموں کو کرنے کے لیے کافی جدوجہد کرنا پڑتی ہے جو لوگ عام طور پر بہت آسانی سے کر لیتے ہیں ۔
تحقیق کے دوران77رضا کاروں کو پوری رات جگائے رکھا گیا جبکہ61افراد کو گھر میں سونے کا موقع دیا گیا۔
ان کی اہلیت کی جانچ پڑتال کے لیے شام کو اور پھر اگلی صبح2قسم کے ذہنی آزمائش کے ٹیسٹ لیے گئے جس کے دوران ان رضا کاروں کو مداخلت کا بھی سامنا ہوا ۔ایک ٹیسٹ ان کے ردعمل کے وقت کے حوالے سے تھا جبکہ دوسرا روز مرہ کے کاموں کی اہلیت کی جانچ پڑتال کے لیے تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ شام میں غلطیوں کی شرح 15فیصد تھی مگر اگلی صبح نیند کی کمی کے شکار افراد میں یہ شرح30فیصد تک جا پہنچتی جبکہ اچھی نیند کا مزہ لینے والے افراد نے شام جیسے ہی اسکور حاصل کیے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار ہے جب نیند کی کمی کے روز مرہ کے کاموں پر اثرات کا تجزیہ کیا گیا اور نتائج سے یہ عام خیال رد ہو گیا کہ ہماری توجہ کی صلاحیت ہی نیند کی کمی سے متاثر ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ نیند کی کمی کی وجہ سے آپ کو مندرجہ ذیل مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔
یاداشت کے مسائل
درمیانی عمر میں نیند کی کمی سے دفاعی ساخت میں تبدیلیاں آتی ہیں جو کہ طویل المعیاد یا داشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، جبکہ نوجوانوں میں بھی نیند کی کمی سے یاداشت خراب ہونے کے مسائل دیکھے جا سکتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ سوتے ہیں ان کی یاداشت بھی اچھی ہوتی ہے۔

ہر وقت بھوک لگنا
اگر دماغ کو وہ توانائی نہیں ملتی جو نیند سے حاصل ہوتی ہے تو اس کے حصول کے لیے وہ خوراک کو ذریعہ بناتا ہے،نیند کی کمی کے نتیجے میں بھوک بڑھانے والے ہارمون گیر لین بننے کی شرح بڑھ جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں جسم کو چربی اور میٹھی غذاؤں کی طلب ہر وقت ہوتی ہے ،نیند کی کمی سے بھوک کو کنٹرول میں رکھنے والے ہارمون لیپٹن بھی متاثر ہوتاہے اور لوگ بلا ضرورت بھی بہت زیادہ کھا لیتے ہیں اور انہیں پیٹ بھرنے کا احساس نہیں ہوتا۔

ارادے پر کنٹرول ختم ہو جانا
جب جسم اور ذہن تھکاوٹ کا شکار ہوتو لوگ بلا سوچے سمجھے اقدامات کرتے ہیں،یعنی لوگوں کے لیے کسی نقصان دہ چیز سے انکار کرنا مشکل ہوجاتاہے جبکہ بلاوجہ اشیاء کی خریداری پر بھی پیسے خرچ کرنے لگتے ہیں ،عام طور پر ان حالات میں جولوگ کہہ رہے ہوتے ہیں یا کررہے ہوتے ہیں،وہ خود اسے سمجھ نہیں پاتے۔

قبل از وقت بڑھاپا
چہرے کی خوبصورتی کے لیے نیند بہت اہم ہے اور بغیر نیند کے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور چہرہ اتر جانا تو عام ہے مگر ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیند کی بہت زیادہ کمی آپ کی جلد کو تیزی سے بڑھاپے کی جانب دھکیل دیتی ہے جس کی وجہ جسم میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کو ر ٹیسول کی زیادہ مقدار ریلیز ہونا ہے اور اس کی افراط جلد کو ہموار اور گداز رکھنے والے پروٹین کو لیگین کو کام نہیں کرنے دیتی۔

تنہا ہونے کا احساس
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں نوجوان سماجی طور پر لوگوں سے گھلنے ملنے میں مشکلات محسوس کرتے ہیں جبکہ انہیں لگتاہے کہ وہ دنیا سے کٹ کر الگ تھلگ ہو چکے ہیں۔حالات اس وقت مزید بدتر ہو جاتے ہیں جب تنہائی محسوس کرنے والے افراد نیند پوری کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
الزائمرامراض
متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہو چکا ہے کہ نیند دماغ کے ان بیٹا ایملو ئیڈ پروٹین کی صفائی میں مدد دیتی ہے جو زیادہ جاگنے پر دماغ میں جمع ہونے لگتے ہیں،یہ پروٹین الزائمر امراض کا باعث سمجھے جاتے ہیں،نیند کی کمی سے بتدریج اس پروٹین کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اور نیند سے بھی صفائی مشکل ہو جاتی ہے ،نیند کا شیڈول جتنا خراب ہو گا،الزائمر امراض کا خطرہ اتنا ہی زیادہ بڑھ جائے گا۔

ڈپریشن کا خطرہ بڑھتاہے
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناقص نیند کے نتیجے میں لوگوں کا مزاج تو چڑ چڑا ہوتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ان میں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتاہے۔اسی طرح نیند کی کمی سے شوہر اور بیوی کے درمیان لڑائیاں بڑھنے کا امکان بھی بڑھتاہے جو آگے بڑھ کر ان کے رشتے کو تباہ بھی کر سکتاہے ،محققین کے مطابق بے خوابی کے شکار افراد میں ڈپریشن کے مرض کا خطرہ دو گنا بڑھ جاتاہے۔

کمزور مسلز
نیند کی کمی سے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیاں آتی ہیں اور جسم کے لیے مسلز بنانے اور کمزوری دور کرنا مشکل تر ہوتاجاتاہے ،یہی وجہ ہے کہ مسلز کو پہنچنے والے نقصان کے بعد اس کا علاج زیادہ مشکل ہو جاتاہے ۔یہی وجہ ہے کہ فٹنس ماہرین بھی جسم بنانے کے شوقین افراد کو مناسب نیند کا مشورہ دیتے ہیں۔
سر درد
سائنسدان اس حوالے سے پر یقین نہیں کہ نیند کی کمی سر درد کا باعث کیوں بنتی ہے مگر ایسا ہوتا ضرور ہے ۔
بے خواب راتوں کے نتیجے میں آدھے سر کا درد ہونے لگتاہے جبکہ خراٹے لینے والے36سے58فیصد افراد صبح سر درد کا شکار ہوتے ہیں۔
موٹاپا
کم نیند کے نتیجے میں لوگوں کا جسمانی ہارمون توازن بگڑ جاتاہے جس کے نتیجے میں کھانے کی اشتہا خاص طور پر بہت زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔اپنی خواہشات پر کنٹرول کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے اور یہ دونوں بہت خطر ناک امتزاج ہیں کیونکہ اس کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں نکلتاہے جبکہ تھکاوٹ کا احساس الگ ہر وقت طاری رہتاہے۔

بینائی کی کمزوری
نیند کی کمی بینائی کی کمزوری ،دھندلاپن اور ایک کی جگہ دو نظر آنے کی شکل میں بھی سامنے آسکتاہے ۔جتنا زیادہ وقت آپ جاگ کر گزارتے ہیں اتنی ہی بینائی میں خرابی کا امکان بڑھتاہے جبکہ واہموں کے تجربے کا امکان بڑھ جاتاہے۔
امراض قلب
ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو 88گھنٹے تک سونے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اوپر گیا جو کہ کوئی زیادہ حیران کن امر نہیں تھا مگر جب ان افراد کو ہر رات صرف 4گھنٹے تک سونے کی اجازت دی گئی تو دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی جبکہ ایسے پروٹین کا ذخیرہ جسم میں ہونے لگا جو امراض قلب کا خطرہ بڑھاتاہے۔

Browse More Healthart