Pitte Ki Pathri - Article No. 2642

Pitte Ki Pathri

پتے کی پتھری - تحریر نمبر 2642

اگر الٹراساؤنڈ رپورٹ میں پتے کی سوزش کی تشخیص ہو جائے،تو مریض کو زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے

پیر 13 فروری 2023

ڈاکٹر سیدہ فرح نسرین
ہمارا جگر صفرا یا Bile تیار کرتا ہے۔سبزی مائل بھورے رنگ کی یہ رطوبت روغنی اجزاء کے ہضم اور جذب ہونے میں اہمیت رکھتی ہے۔صفرا جگر سے نکل کر پتے کی تھیلی میں جمع ہوتا ہے،جب کہ کولیسٹرول،پانی اور صفراوی نمک پر مشتمل ہوتا ہے۔صفرے کا ایک اور جزو سرخ صفرا (Bilirubin) ہے،جسے خون کے سرخ ذرات کا کچرا بھی کہہ سکتے ہیں۔
صفرے میں اگر کولیسٹرول اور سرخ صفرے کی مقدار بڑھ جائے یا صفراوی نمک زیادہ ہو جائے،تو یہ پتھر کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور یہ پتھریاں پتے کی تھیلی میں جمع ہو جاتی ہیں۔پتھری کا سائز ریت کے معمولی ذرے سے لے کر گولف کی گیند کے برابر بھی ہو سکتا ہے،جب کہ 75 فیصد پتھریاں،جو کولیسٹرول سے بنتی ہیں،ان کا رنگ پیلا اور 25 فیصد پتھریاں جو صفرے سے مل کر بنتی ہیں،ان کا رنگ کالا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)


علامات
اکثر مریضوں میں کئی برس تک کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی ہے،اور درد اُسی وقت اُٹھتا ہے،جب یہ پتھریاں صفرے کی تھیلی سے نکل کر پتے کی نالی میں پہنچ جاتی ہیں۔تاہم،رکاوٹ کا یہ سلسلہ جب کئی گھنٹے دراز ہو جاتا ہے،تو اس صورت میں پتے پر ورم بھی آ جاتا ہے،جسے کولی اسٹائٹس کہتے ہیں۔
درد
پتھری کا درد سیدھی پسلیوں کے نیچے سے شروع ہوتا ہے اور بتدریج اس کی ناقابلِ برداشت ٹیسیں دائیں کندھے تک پہنچنے لگتی ہیں۔
درد کی اس کیفیت میں متلی اور قے محسوس ہوتی ہے۔کھانے کی خوشبو اچھی نہیں لگتی۔ہر وقت بخار اور تھکاوٹ رہتی ہے۔پیٹ پھول جاتا ہے بھوک میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔اگر کامن بائیل ڈکٹ،جو پتے سے جگر کو ملاتی ہے،اس میں پتھری پھنس جائے تو یرقان بھی ہو سکتا ہے۔پتے کی سوزش اور پتھری کا علاج ابتداء ہی میں کروا لیا جائے،تو بہتر ہے۔تاخیر کی صورت میں پنکر یا ورم کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
اگر الٹراساؤنڈ رپورٹ میں پتے کی سوزش کی تشخیص ہو جائے،تو مریض کو زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے۔غذا میں چکنائی کی مقدار کم کر دی جائے۔انڈا،مکھن،مغز،کلیجی،گردے،بالائی اور آئس کریم کے استعمال سے اجتناب برتا جائے اور مرغن غذاؤں کی بجائے سبزیاں (سوائے ساگ،پالک اور ٹماٹر) استعمال کی جائیں۔کھانے کی مقدار بھی کم کر دینی چاہیے۔عموماً 20 سے 60 سال کی درمیانی عمر کی خواتین میں اس مرض کی شرح بلند ہے کہ ایک تحقیق کے مطابق خواتین میں مردوں کی نسبت پتے کی پتھریاں بننے کا خطرہ دگنا پایا جاتا ہے۔

پتھری بننے کی وجہ
موٹاپا،کولیسٹرول کم کرنے والی ادویہ اور شوگر کی وجہ سے جب خون میں ٹرائی گلیسرائیڈز کی سطح بڑھ جاتی ہے،تو یہ سبب پتے میں پتھری بننے کا موجب بنتا ہے۔بعض کیسز میں مانع حمل ادویہ کے استعمال سے صفرا میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے پتے کی حرکت میں کمی واقع ہو جاتی ہے،جس سے پتھریاں بنتی ہیں۔بعض اوقات تمباکو نوشی،غذائی ریشے میں کمی،نشاستہ دار اشیاء کا کثرت سے استعمال بھی وجہ بن جاتا ہے۔
اس کے علاوہ سن یاس کی تکالیف سے بچنے کے لئے ہارمون کی اضافی خوراکوں کا استعمال (ایچ آر ٹی) اور دوران حمل زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی زیادتی بھی پتے میں پتھریاں کا ایک سبب ہے۔
مفید غذائیں
مریض کو ہلکی اور زود ہضم غذا دیں۔چکنائی بند کر دیں۔مونگ کی دال کی کھچڑی کا استعمال امراضِ جگر اور پتے کی پتھری میں مفید ہے۔

علاج
معالجین کی اکثریت سرجری کے ذریعے پتے کے اخراج کو ترجیح دیتی ہے۔اس سرجری کے دو طریقے مستعمل ہیں۔ایک طریقہ کار میں پیٹ پانچ سے آٹھ انچ کا شگاف کرنے کے بعد پتے کو مکمل طور پر نکال دیا جاتا ہے۔مریض کو 2 سے 7 روز تک ہسپتال میں رہنا پڑتا ہے اور پھر گھر پر بھی کئی ہفتے آرام ضروری ہے۔95 فیصد افراد یہی طریقہ علاج اختیار کرتے ہیں۔
دوسری قسم کی سرجری میں پتے کے مقام پر نلکی داخل کرنے کے بعد اس راستے سے پتھری باہر نکال لی جاتی ہے اور مریض کو صرف ایک دن ہسپتال میں رکھا جاتا اور چند روز گھر پر آرام کرنا پڑتا ہے۔
آپریشن کے بعد کی پیچیدگیاں
پتے کے نکل جانے کے بعد صفرا براہ راست چھوٹی آنت میں آنے لگتا ہے اور اس کی زیادہ مقدار اسہال کا باعث بن جاتی ہے اور خون میں کولیسٹرول کی سطح بھی بڑھ سکتی ہے۔

احتیاطی تدابیر
احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ضمن میں سب سے پہلے تو غذائی عادات میں تبدیلی کر لی جائے۔اس کے ساتھ ہی پھلوں،سبزیوں،غذائی ریشے اور اناج کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔وزن بڑھنے نہیں دیں،روزانہ جاگنگ،سائیکلنگ اور تیراکی کو معمول بنا لیں،جب کہ مرغن چکنائی والی اور نشاستے دار اشیاء کم سے کم استعمال کی جائیں اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق کھانا بھوک رکھ کر کھائیں۔

Browse More Healthart