Pittey Ki Pathri Barwaqt Ilaaj Zaroori - Article No. 1773

Pittey Ki Pathri Barwaqt Ilaaj Zaroori

پتے کی پتھری بروقت علاج ضروری - تحریر نمبر 1773

پتہ انسانی جسم کا ناشپاتی کی شکل کا گول تھیلی نماعضو ہے جو جگر کے داہنے حصہ کی زیریں سطح پر موجود ہوتاہے۔

ہفتہ 4 جنوری 2020

ڈاکٹر رضوان شاہ
پتہ انسانی جسم کا ناشپاتی کی شکل کا گول تھیلی نماعضو ہے جو جگر کے داہنے حصہ کی زیریں سطح پر موجود ہوتاہے۔یہ تھیلی چار انچ لمبی اور ایک انچ چوڑی ہوتی ہے۔پتہ کی مختلف بیماریاں ہوتی ہیں جن میں پتے میں پتھری بن جانا بھی شامل ہے۔
پتے کے مرض کی علامات
پتہ کے امراض کی علامات کبھی کبھی واضح طور پر ظاہر نہیں ہوتے ہیں اور اگر بروقت توجہ نہ ملے تو یہ مسائل بڑھ بھی سکتے ہیں۔
پتے کے امراض کی چند بنیادی علامات مندرجہ ذیل ہیں:پسلیوں کے نتیجے دائیں جانب شدید درد ہونا ،پتے کے مرض کی علامت ہے۔یہ کبھی ہلکا اور کبھی شدید شکل اختیار کر سکتاہے۔مگر خاص نشانی یہ ہے کہ پتے کا درد اوپر کی جانب بڑھتاہے۔متلی اور قے آنا بھی پتہ کے مرض کی علامت ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

پتہ کی بیماری میں نظام انہضام صحیح طرح کام نہیں کرتا جس کے باعث کچھ کھاکر متلی محسوس ہوتی ہے۔

بخار کا آنا اور بلڈ پریشر لوہوجانا پتے کی خرابی کی طرف اشارہ کرتاہے۔بخار پتے کے انفیکشن کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
اگر آپ کو ہر تھوڑی دیر بعد حاجت محسوس ہونے کی شکایت ہے تو یہ بھی پتہ کی بیماری کی ایک علامت ہو سکتی ہے ۔یرقان پتہ کی پتھری اور بیماری کو ظاہر کرتاہے۔کبھی کبھار بعض مریضوں میں پتھری کی وجہ سے پس پڑجاتی ہے اس کی وجہ سے شدید پیٹ میں درد ہوتاہے۔
عورتوں اور عمر رسیدہ افراد کو پتے کے مسائل درپیش آنے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔اس کی دیگر علامات میں بدہضمی،گیسٹرک پر ابلم،کھانے کے بعد پیٹ کا بھول جانا،قبض،سر چکرانا،خون کی کمی،ایکنی اور پھوڑے پھنسیاں نکل آنا شامل ہیں۔
اسباب
اس مرض کے ہونے کا ایک بڑا سبب کاربوہائیڈریٹ خصوصاً چینی وغیرہ کا زیادہ استعمال ہے۔
زیادہ چکنی غذاؤں سے بھی پتہ کا درد ہو سکتاہے۔پتہ کی سوزش ایک مزمن مرض ہے جو درجہ بدرجہ ورم پتہ۔پتہ میں اور آس پاس رطوبات کا اجتماع اور آخری درجہ میں پتے کی پتھریاں بنتی ہیں۔اسی آخری درجہ میں پتے کا کینسر بھی ہو سکتاہے۔موٹے لوگ جن کے خون میں کولیسٹرول لیول زیادہ ہوتو اس سے پتے میں پتھریاں بنتی ہیں۔
اگر پتہ میں سوزش زیادہ عرصے تک رہے تو یہ پتھری کا سبب بن سکتی ہے۔
ذیابیطس بھی پتے کے مرض خاص طور سے پتھری بن جانے کی وجہ ہو سکتاہے ۔جو لوگ زیادہ ڈائٹنگ کرکے جلدی وزن کم کر لیتے ہیں ان کے جگر میں کولیسٹرول پیدا کرنے لگتاہے جس سے پتے کے مسائل ہو سکتے ہیں۔بھوکارہنے سے پتے کی کارکردگی متاثر ہو جاتی ہے۔
احتیاط وتجاویز
پتے کی پتھریاں اگر زیادہ بڑی ہو جائے تو آنت کا منہ بند کر سکتی ہے۔
ایسا کم ہی ہوتا ہے لیکن اگر ہو جائے تو یہ پتہ پھٹنے سے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتاہے ۔اگر پتہ پھٹ جائے اور پتا نہ چلے تو پیٹ میں بڑے پیمانے پر خطر ناک انفیکشن پھیل سکتاہے۔اس کے خطرات56سال سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ ہوتے ہیں۔پتہ میں کینسر بہت کم دیکھنے میں آتاہے تاہم اگر فوری خیال نہ کیا جائے تو پتے کا مرض کینسر بھی بن سکتاہے۔
پتہ کی پتھری میں مریض کی غذا کا بہت خیال رکھنا چاہئے۔
عموماً موٹے لوگ جن کے خون میں کولیسٹرول لیول زیادہ ہے اس سے ان کے پتے میں پتھریاں بنتی ہیں۔لہٰذا چربی اور کولیسٹرول بڑھانے والی غذائیں مثلاً انڈہ،مکھن،گوشت وغیرہ کم کھائیں۔وزن کم کرنے اور چربی کم ہونے سے بار بار ہونے والے درد کا امکان کم ہو جاتاہے۔
روغن زیتون پتے کی پتھری میں مفید ہے۔چقند ر،کھیرا اور گاجر تینوں کو100ملی لیٹر تازہ جوس پینے سے پتہ صاف ہو جاتاہے دن میں دوبار استعمال کریں۔
پتھری کی صورت میں مولی کا استعمال بے حد مفید اور زود اثر ہوتاہے۔اس کے علاوہ ناشپاتی پتہ کی تمام بیماریوں میں مفید ہے۔پتے کی پتھری کی وجہ سے لاحق ہونے والے درد کیلئے پیٹ کے اوپری حصے کی سکائی کریں۔
پتے کو نکلوانے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
اگر اعضاء کی اہمیت کی بات کی جائے تو پتے کا نمبر سب سے آخری میں ہو گا۔
درحقیقت اکثر تو اس عضو کی ضرورت ہی نہیں پڑتی اور اکثر اوقات طبی مسائل کے باعث اسے جسم سے نکالنا پڑتاہے۔پتہ آپ کے پیٹ میں جگر کے بالکل نیچے دائیں جانب ہوتاہے اور امرود کی شکل کے اس عضو میں ایک سیال بائل یا صفراہوتاہے۔یہ سیال جگر میں بنتا ہے جو کہ چربی اور مخصوص وٹامنز کو ہضم ہونے میں مدد دیتاہے۔جب آپ کھاتے ہیں تو جسم اسے خارج کرنے کا سگنل دیتاہے۔
تاہم اگر پتہ نکال دیا جائے تو یہ سال جگر سے براہ راست آنتوں میں بغیر کسی مسئلے کے چلا جاتاہے اور یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عام طور پر پتے میں پتھری کی صورت میں اسے نکال دیتے ہیں۔ ویسے بتانے کی ضرورت نہیں کہ پتے کو نکالنے کی وجہ کیا ہوتی ہے ،وہ ہے پتھری ،یعنی بائل کا ٹھوس شکل اختیار کرلینا اس پتھری کا باعث بنتاہے اور عام طور پر اس کی علامات بھی سامنے نہیں آتیں۔

مگر کئی بار یہ پتے اور چھوٹی آنت کے درمیان موجود نالی میں پھنس جاتی ہے اور انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے۔ایسا ہونے پر شانوں کے درمیان ،معدے اور سینے میں شدید درد ہوتاہے جبکہ دل متلانا اور قے وغیرہ کا سامنا بھی ہو سکتاہے ۔اگر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ علامات بدترین ہوتی چلی جاتی ہیں پھر یرقان ،بخار، سردی محسوس ہونا ،چائے جیسا پیشاب اور بیٹھنا تک نا ممکن ہو جاتاہے۔
پتے میں پتھری لبلبے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بیشتر ڈاکٹر پتے میں پتھری کی صورت میں اسے نکالنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ مستقبل میں مسائل سے بچا جا سکے۔ڈاکٹر عام طور پر اس مرض کے لیے پہلے جسمانی معائنہ،لیب ٹیسٹ اور الٹراساؤنڈیا اسی قسم کا کوئی ٹیسٹ کرتے ہیں۔وہ دیکھتے ہیں کہ پتہ یا لبلبہ ورم کا شکار تو نہیں اور پتھری کی تشخیص کی کوشش کرتے ہیں۔
اگر پتہ ورم کا شکار ہو تو ڈاکٹر جلد اسے جسم سے نکالنے کا مشورہ دیتے ہیں اورلبلبے کے پاس ہوتو ڈاکٹر چند دن انتظار کرتے ہیں ۔عام طور پر آپریشن کے بعد بھی زندگی معمولی پر نہیں آتی بلکہ درد،گلے میں تکلیف ،دل متلانے یا الٹیوں کی شکایت ہو سکتی ہے،عام طور پر آپریشن کے بعد مکمل ریکوری میں ایک سے تین ہفتے لگ جاتے ہیں۔پتہ نکالے جانے پر اکثر افراد کے نظام ہاضمہ کی کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے،مگر کچھ لوگوں کو ہیضے کی شکایت ہوسکتی ہے،کیونکہ جسم میں بائل کو ذخیرہ کرنے کے لیے جگہ نہیں رہتی ،تو جسم کے لیے اضافی سیال کو جذب کرنا مشکل ہوجاتاہے جو کہ تیزابی ہونے کے باعث موشنز کا باعث بنتاہے۔پتہ نکلوادینے والے افراد جلد یا بدیر شوگر کا شکارہوجاتے ہیں۔

Browse More Healthart